سرینگر//دفعہ35 اے کے دفاع کیلئے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی کال کے نتیجے میں سرینگر،بڈگام،اننت ناگ،شوپیان،بانڈی پورہ،سوپور اورکپوارہ میں وکلاء نے احتجاجی جلوس برآمد کئے۔شہر خاص میں نماز جمعہ کے بعد جلوس برآمد ہوا،جس کے دوران سنگبازی و ٹیر گیس شلنگ کے واقعات رونما ہوئے،تاہم مائسمہ اور حیدر پورہ میں جلوس پرامن رہے۔
وکلاء کا احتجاج
مزاحمتی خیمے کی کال کے نتیجے میںڈسٹر کٹ کورٹ کمپلیکس واقع مومن آ باد سر ینگر کے باہر وکلا نے جمعہ کی صبح عدالتی کاروائیوں کا با ئیکاٹ کرکے احتجاجی ریلی نکالی۔احتجاجی وکلا ء نے سابق بار صدر ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا کی قیادت میں بینراور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے ،جن پر ،35 اے کی مجوزہ منسوخی کے خلاف تحریر درج تھی۔مظاہرین اس قانون کے حق میں اور ختم کرنے کی سازشوں کے خلاف نعرے لگارہے تھے ۔نذیر احمد رونگانے کہا کہ ایک سازش کے تحت جموں کشمیر کے شہریوں کیلئے دفاعی لکیر رکھنے والے قانون35A کو منسوخ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہے۔انہوںنے کہا’’ آرٹیکل35A پر کاری ضرب لگا کر جموں کشمیر میں بیرون ریاستوں کے باشندں کیلئے دروازہ کھولا جا رہا ہے۔اس دوران بار ایسوسی ایشن سے وابستہ وکلاء نے ہائی کورٹ کے احاطے میں احتجاجی دھرنا دیا۔ سیاہ کوٹ پہنے بار وکلاء بعد نماز جمعہ ہائی کورٹ احاطے میں جمع ہوئے اور دھرنا دیا۔احتجاجی وکلاء نے تختیاں بھی اٹھائی تھیں،جن پر35A کے دفاع میں نعرے درج تھے۔ بڈگام میں بھی وکلاء نے35Aکے حق میں جلوس برآمد کرتے ہوئے نعرے بلند کئے۔ وکلاء نماز جمعہ کے بعد ضلع کورٹ کمپلکس کے باہر جمع ہوئے اور بڈگام بس اڈہ تک جلوس نکالا۔مظاہرین نے بینر اور پلے کارر بھی اٹھا رکھے تھے۔جلوس میں بڈگام بار کے سابق ضلع صدر ایڈوکیٹ محمد اشرف کے علاوہ ایڈوکیٹ جاوید حبی،غلام احمد نیازی اور دیگر وکلاء کے علاوہ تحریک حریت کے سنیئر کارکن امتیاز حیدربھی شامل تھے۔اس موقعہ پر بڈگام بس اڈہ میں وکلاء نے آرٹیکل35Aکے حق میں خطاب بھی کیا۔ضلع کورٹ کمپلیکس اننت ناگ کے احاطے سے بار ایسوسی ایشن سے وابستہ وکلاء نے بار صدر ایڈوکیٹ فیاض احمد سوداگر کی قیادت میںلالچوک تک احتجاجی ریلی نکالی۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق اس دوران احتجاجی وکلاء کے ہاتھوں میں پلے کارڑ اور بینر تھے جن پر دفعہ35Aکے حق میں نعرے تحریر کئے گئے تھے۔اس موقعہ پر بار ایسوسی ایشن صدر ایڈوکیٹ فیاض احمد سوداگر نے کہا کہ ایک سازش کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ وکلاء نے ریلی میں اس دفعہ کی منسوخی کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور بعد میں یہ احتجاجی ریلی کورٹ کمپلیکس کے احاطے میں اختتام پذیر ہوئی۔ڈسٹرکٹ کورٹ شوپیان کے احاطے میں ضلع بار ایسو سی ایشن سے وابستہ وکلا ء نے سابق با ر ایسوسی ایشن صدر ایڈوکیٹ عبدالمجید میر، ایڈوکیٹ مشتاق احمدگتو اور اقبال ٹینگ کی قیادت میں دفعہ( 35(aکے حق میں زوردار احتجاج کیا ۔نامہ نگار شاہدٹاک کے مطابق احتجاجی وکلا ء کے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر تھے جن میں دفعہ) 35(aکی پامالی کی مداخلت برداشت نہ کرنے، دفعہ 35(a)کے تحفظ میں مضبو طی کے ساتھ کھڑے رہنے کی تحریر درج کی گئی تھی ۔وکلا ء نے مین مارکیٹ سے گذر کر گول چکری تک احتجاجی مارچ کیا۔ بانڈی پورہ میں ڈسٹرکٹ کورٹ کے احاطے میں ضلع بار ایسوسی ایشن سے وابستہ وکلاء نے سابق بار صدر ایڈوکیٹ صوفی فیروز اور ترجمان مدثر بٹ کی قیادت میں دفعہ 35A کے حق میں زوردار احتجاج کیا ہے۔ اس دوران احتجاجی وکلاء کے ہاتھوں میں پلے کارڑ اور بینر تھے ۔ سوپور میں بھی بار ایسو سی ایشن سے وابستہ وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق وکلاء سوپور کورٹ کمپلیکس میں جمع ہوئے اور احتجاج کیا،جبکہ بعد میں نعرہ بازی کرتے ہوئے مین چوک کی طرف پیس قدمی کی،جہاں پر قریب ایک گھنٹہ انہوں نے دھرنا دیا۔کپوارہ میں بھی وکلاء کی طرف سے احتجاجی جلوس برآمد کرنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
احتجاج ، پتھرائو اور شلنگ
نماز جمعہ کے بعد نوہٹہ میں نوجوانوں کی ٹولیوں نے سڑکوں پرآکر دفعہ 35 اے کے حق میں جلوس نکال کرنوہٹہ چوک سے آگے جانے کی کوشش کی، جس کے بعد انکا پولیس کیساتھ تصادم ہوا۔پولیس اور نیم فوجی دستوں نے انہیں روکنے کیلئے لاٹھی چارج کیا تو نوجوانوں نے مشتعل ہوکر ان پر پتھرائو کیا ۔اسی اثناء میںنوجوانوں نے اپنے ہاتھوں میں سبز ہلالی پرچم اور حزب سربراہ سید صلاح الدین کے پوسٹر لئے آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے جلوس نکالنے کی کوشش کی ۔پولیس نے ٹائر گیس شلنگ اور پلیٹ گن اور مرچی گیس کے گولے داغے گئے ۔پولیس اور احتجاجی نوجوانوں کے مابین جھڑپوںکے نتیجے میںخواجہ بازار ، نوہٹہ اور ملحقہ علاقے میں کچھ دیر کیلئے کاروباری ادارے ٹھپ ہو کر رہ گئے ۔ اس دوران راجوری کدل اور گوجوارہ اور اسکے ملحقہ علاقوں میں بھی احتجاج کررہے نوجوانوں کو قابو کرنے کیلئے فورسز نے لاٹھی چارج اور شلنگ کی جس کے نتیجہ میں ان علاقوں میں پرتنائو حالات رہے۔ جامع مسجد سرینگر سے میر واعظ عمرفاروق کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔ادھر لبریشن فرنٹ کے جملہ قائدین اور اراکین نے جمعہ کو لال چوک سرینگر میں ہندوراہ کے معصوم طالب علم شاہد بشیر میر کی حراستی ہلاکت،این آئی اے کی جانب سے کشمیر دشمن اقدامات نیز35 اے کی آڑ میں اسٹیٹ سبجیکٹ قانون پر حملے کے خلاف احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا۔مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر جاں بحق نوجوانوں کی تصاویر اور اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم کرنے کی سازشوں نیز این آئی اے کی ہڑبھونگ کے خلاف نعرے درج تھے ۔‘ شرکاء جلوس نور محمد کلوال کی سربراہی میں مدینہ چوک سے ایک ریلی کی صورت میں بڈشاہ چوک کے قریب پہنچے جہاں انہوں نے ایک پرامن احتجاجی دھرنا دیا۔ لبریشن فرنٹ کے لیڈراں مشتاق اجمل، سراج الدین میر، محمد یاسین بٹ،شیخ عبدالرشید، بشیر احمد کشمیری، محمد صدیق شاہ،پروفیسر جاوید اور دوسرے لوگ بھی اس احتجاج میں شامل ہوئے۔ اس دوران حید پورہ میں تحریک حریت کے کارکنوں نے کال کے پیش نظر احتجاج کیا۔ وہ نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد کے صحن میں جمع ہوئے اور بشیر احمد قریشی کی قیادت میںجلوس نکالا۔جلوس میں شامل کارکنوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔