کراچی// پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں حسن، حسین، مریم نواز اور داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) محمد صفدر نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی اپیل دائر کر دی ہے۔نظر ثانی کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی جانب سے 28 جولائی کو سنائے گئے فیصلے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور نہ ہی حقائق کو مدنظر رکھا گیا ہے۔درخواست میں یہ موقف بھی اختیار کیا گیا کہ پاناما کیس میں شریف خاندان کے مالی اثاثوں کی تحقیق کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات انصاف کے تقاضوں کے منافی ہیں جبکہ جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات کو زیرِغور نہیں لایا گیا۔درخواست میں پاناما فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو میں شریف خاندان کے خلاف دائر ریفرنسز کے معاملات کی نگرانی کے لیے سپریم کورٹ کا جج مقرر کیے جانے کو بنیادی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نگران جج کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق نظر ثانی کی درخواست کی سماعت عید کے بعد ہو گی۔اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی پاناما کیس کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواستیں دائر کر چکے ہیں۔خیال رہے کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے 28 جولائی کو اپنے فیصلے میں نواز شریف کو نہ صرف نااہل قرار دیا بلکہ ان سمیت ان کے بچوں حسن، حسین ، مریم نواز اور داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کے خلاف قومی احتساب بیورو میں ریفرنس دائر کرنے کا بھی حکم سنایا تھا۔سپریم کورٹ کے قواعد کے مطابق آئین کے آرٹیکل 184 کی ذیلی شق تین کے تحت کیے گئے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکتی اور اس پر محض نظرثانی کی درخواست دائر کی جا سکتی ہے اور اس کی سماعت بھی سپریم کورٹ کا وہی پانچ رکنی بینچ کرتا ہے جس نے ابتدائی فیصلہ سنایا ہوتا ہے۔