سرینگر//بٹہ مالوبس اڈے کے منتظمین اور اس کے گرد و نواح میں تجارتی ،کاروباری انجمنوں کے نمائندے اور دکانداروں کا ایک وفد نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ کیساتھ نوائے صبح کمپلیکس میں ملاقی ہوا اور اڈے کی منتقلی سے اُن پر پڑنے والے منفی اثرات سے آگاہ کیا۔ وفد میں شامل نمائندوں نے کہا کہ بٹہ مالو اڑے کی منتقلی صرف 8000چھوٹی بڑی گاڑیوں کا مسئلہ نہیں بلکہ 5000دکانداروں ، شاپنگ کمپلیکسوں،چھاپڑی فروشوں اور دیگر شعبہ جات سے جڑے لوگوں کا ہے، جن کا روزگار گذشتہ ایک صدی سے اس اڈے سے جڑا ہوا ہے۔ وفد نے بتایا کہ اگرچہ حکومت اور انتظامیہ کو اس اڈے کی منتقلی سے ہونے والے نقصان کے بارے میں بار بار آگاہ کیا گیا لیکن سُنی کو اَن سنی کی جارہی ہے۔ عمر عبداللہ نے وفد کو غور سے سُنا اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ اُن کے مسئلے کو وہ اعلیٰ حکام تک پہنچائیں گے تاکہ آپ لوگوں کا روزگار متاثر نہ ہوسکے۔ انہوں نے حکومت سے بھی اپیل کی کہ کوئی ایسا راستہ نکالا جائے ، جس سے کسی کا روزگار متاثر نہ ہو۔ اس موقعے پر پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے سابق نیشنل کانفرنس حکومت کے منصوبے کی تفاصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت میں اڑے کو ٹٹو گرائونڈ میں رکھنے کیلئے ہی ایک پلان مرتب کیا تھا تاکہ روزگار متاثر نہ ہوپائے۔