سرینگر//کانگریس کے سینئر لیڈر طارق حمید قرہ نے دفعہ35اےکا عدالت عظمیٰ میں دفاع کرنے پر پارٹی ہائی کمان کی مکمل حمایت ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ سپریم کورٹ میں اس قانون کی منسوخی بی جے پی اور آر ایس ایس کا مذموم منصوبہ تھا۔ عدالت عظمیٰ میں دفعہ35اے کے دفاع کیلئے کانگریس لیڈر اور سابق وزیر خزانہ طارق حمید قرہ کی طرف سے دائر کی گئی درخواست کو منظوری ملنے اور انہیں اس معاملے میں نجی پارٹی تسلیم کرنے کے بعد اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ کشمیر کی انفرادیٰ حیثیت کے ساتھ چھڑ چھاڑ کرنے کیلئے’’بی جے پی اور آر ایس ایس نے مذموم کوشش کرتے ہوئے عدالت سے اس قانون کو منسوخ کرنے کیلئے دستک دی۔انہوں نے سپریم کورٹ میں دفعہ 35Aدفاع کیلئے دائر کی گئی درخواست پر خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ اس عرضی کو منطور کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا’’ میں جموں کشمیر کے لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہو کہ قانونی،آئینی اور تاریخی طور پر ہمار اکیس مضبوط ہے اور ہم اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے‘‘۔سابق ممبر پارلیمنٹ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بھاجپا اور آر ایس ایس نے اس معاملے پر’’بالواسطہ راہ اختیار کی تاکہ براہ راست عوام اس میں شامل نہ ہو۔انہوںنے کہا کہ اس طریقہ کار کو اپنانے سے وہ کل اپنے ووٹروں سے دفعہ370اور دفعہ35Aکو منسوخ کرنے کے وعدوں کو عملانہ چاہتے ہیںاور پی ڈی پی کیلئے یہ بھی راستہ کھلا چھوڑ ہے کہ وہ یہ بتائیں کہ سب کچھ عدالت نے کیا اور بی جے پی کا اس میںکوئی بھی عمل دخل نہیں،تاہم طارق حمید قرہ نے اس کو ایک فیکسڈ میچ قرار دیا۔ انہوں نے اس بات کو واضح کیا کہ جموں کشمیر ہی واحد ایسی ریاست نہیں ہے جس کو آئین میں خصوصی پوزیشن حاصل ہے۔قرہ کا کہنا تھا’’ شمال مشرقی ریاستوں کے علاوہ گواہ کو بھی دفعہ371کے تحت خصوصی حیثیت حاصل ہے مگر یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ان دفعات کو کیوں چلینج نہیں کیا جا رہا ہے۔ قرہ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ صرف دفعہ370کو ہی کیوں غیر آئینی کہا جاتا ہے،دفعہ371پر کیوں خاموشی اختیار کی جا رہی ہے۔قرہ نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کی ہائی کمان انکی پشت پر ہے اور مرکزی قیادت نے انہیں مکمل تعاون دینے کا وعدہ کیا ہے۔اس موقعہ پر پریس کانفرنس میں کانگریس کے سنیئر اور سابق وزیر تاج محی الدین،ریاستی نائب صدرحاجی عبدالرشید ڈار اورجی ایم سروری بھی موجود تھے۔