سرینگر //لل دید اسپتال میں ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت کی وجہ سے زچہ اوربچہ کی موت واقع ہونے کے خلاف اسکے رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرے کئے اور آپریشن کے دوران مجرمانہ غفلت شعاری کا مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹروںکیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔28 اگست کی شام دردِ زہ میں مبتلا چھتر گل اننت ناگ سے تعلق رکھنے والی 35 سالہ خاتون افروزہ زوجہ محمد اشرف شاہ کو لل دید اسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کا معائینہ کرنے کے بعد فوری طور پر آپریشن کرنیکی صلاح دی۔ افروزہ کا آپریشن کیا گیا اوراس نے ایک بچی کو جنم دیا تاہم آپریشن کے کچھ ہی دیر بعداسکے جسم سے کافی مقدار میں خون بہنے لگااور اس بارے میں اسکے شوہر اور دیگر رشتہ داروں کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔افروزہ کے شوہر محمد اشرف شاہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’افروزہ کوسوموار کی شام لل دید اسپتال میں داخل کرنے کے بعد ڈاکٹروں نے رات کو 11 بچے مجھے اس بات کا یقین دیا کہ میری اہلیہ اچھے سے بچے کو جنم دیگی تاہم ڈاکٹروں نے مجھے ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی‘‘۔انہوں نے بتایا ’’ سوموار کی رات اور منگل کی صبح کو بھی میں نے ڈاکٹروں سے گزارش کی تھی کہ مجھے اپنی اہلیہ سے ملاقات کی اجازت دی جائے تاہم ڈاکٹروں نے مجھے اپنی اہلیہ سے ملنے کی اجازت نہیں دی ‘‘۔محمد اشرف نے بتایا کہ منگل بعد دوپہر ڈاکٹروں نے پہلے مجھے بچے کی لاش دی اور پھر کچھ دیر بعد افروزہ کی لاش حوالے کردی۔معلوم ہواہے کہ افروزہ کی موت واقع ہونے کیساتھ ہی وہاں اس کے رشتہ داروں اور لواحقین کی ایک بڑی تعداد جمع ہوئی جسکے ساتھ ہی انہوں نے ڈاکٹروں اور اسپتال انتظامیہ کیخلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے اور آپریشن کے دوران مجرمانہ غفلت شعاری کا مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹروں کیخلاف کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا۔ لواحقین نے اسپتال احاطے میںرکھ کر ڈاکٹروں کیخلاف دھرنا دیا اور واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اسی اثناء میںراجباغ پولیس وہاں پہنچ گئی اورانہوں نے حالات وواقعات کا جائزہ لینے کے علاوہ افروزہ کی موت کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔ ڈپٹی میڈیکل سپر انٹنڈنٹ لل دید اسپتال ڈاکٹر افرہ شاہ نے بتایا ’’مریضہ کو اننت ناگ سے لل دید اسپتال انتہائی نازک حالت میں منتقل کیا گیا تھا اور سوموار اور منگل کی درمیانی رات کو ڈاکٹروں نے مذکورہ مریضہ کو 15پوئنٹ خون چڑھایا ہے تاہم اسکے باوجود بھی مریضہ کو نہیں بچایا جاسکا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ مریضہ کو بچانے کیلئے Special vasiculer ماہرین کوبلا کر معائنہ کرایا گیا مگر جسم کے مختلف اعضاء سے کافی خون بہنے کی وجہ سے مریضہ کو نہیں بچایا جاسکا۔ ‘‘