کولگام// دیہی ترقی ، پنچائتی راج اور قانون و انصاف کے وزیر عبدالحق نے ضلع کولگام کی ترقیاتی بورڈ میٹنگ میں ضلع میں ترقیاتی پروجیکٹوں پر جاری کام کا جائیزہ لیا ۔ میٹنگ میں رُکنِ پارلیمان نذیر احمد لاوے ، رُکنِ اسمبلی محمد یوسف تاریگامی ، عبدالمجید بٹ لارمی ، مختلف محکموں کے سربراہ اور سیکٹورل افسروں کے علاوہ دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے ۔ دورانِ میٹنگ ضلع ترقیاتی کمشنر کولگام نے بورڈ کو رواں مالی سال کے دوران اب تک مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں پر عمل آوری پر جاری کام کے بارے میں تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ضلع میں 56.59 کروڑ روپے کے دستیاب بجٹ میں سے اب تک 33.45 کروڑ روپے صرف ہوئے ہیں ۔ واضح رہے ضلع کیلئے رواں مالی کے دوران 134.59 کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا گیا ہے ۔ ضلع ترقیاتی کمشنر کولگام نے میٹنگ کو مطلع کیا کہ ضلع میں اب تک 25 کلو میٹر سڑک مسافت کی تعمیر 16.94 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کی گئی ہے جبکہ مزید 78.46 کلو میٹر سڑک مسافت کی تعمیر کا کام 47.25 کروڑ روپے کی لاگت سے جاری ہے ۔ تعمیراتِ عامہ شعبہ کے تحت برزلو ، کھئی ، دمحال لائسو، مالون کھلورہ کے چار پُل 7.42 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کئے گئے ۔ جبکہ 81.13 کروڑ روپے کی لاگت سے 10 پُلوں پر تعمیراتی کام جاری ہے ۔ وزیر کو بتایا گیا کہ 6 پلوں پر کام اس سال کے آخیر تک مکمل کیا جائے گا ۔ واضح رہے یہ پُل ستمبر 2014 کے سیلاب میں بہہ گئے تھے ۔ اے ڈی سی کولگام کو ہدایت دی گئی کہ وہ 10 لاکھ روپے کی لاگت سے اکھل کھلشان سڑک پر منریگا کے تحت تعمیراتی کام ہاتھ میں لیں ۔ دوران میٹنگ بتایا گیا کہ 4 عمارتوں بشمول ڈرگ ڈی ایڈیکشن سنٹر ، آئی پی ڈی بلاک اے ، اے آر ٹی او دفتر اور ادھ پورہ سب سنٹر کی تعمیر کا کام 24.22 کروڑ روپے کی لاگت سے جاری ہے ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ ضلع میں 16 مزید پروجیکٹ زیر تعمیر ہیں جن میں مختلف عمارات کی تعمیر بھی شامل ہے جن میں سے 4 عمارات بشمول پالی ٹیکنک کالج کولگام، این ٹی پی ایچ سی سرندھو ، ڈگری کالج کولگام کیلئے دو لیکچر بلاک رواں مالی سال کے دوران مکمل کی جائیں گی ۔ اس کے علاوہ لیرو میں سیکٹورل افسران کیلئے رہائشی کوارٹروں کیلئے دو بلاک بھی اس سال کے آخیر تک مکمل کئے جائیں گے ۔ میٹنگ میں مزید بتایا گیا کہ 11 زیادہ پیداوار دینے والے سیب باغات ضلع میں قایم کئے گئے ہیں جبکہ ایک ماڈل نرسری بھی قایم کی جا رہی ہے ۔ محکمہ زراعت نے 33 پلاٹوں پر مُشکہ= بُدجی اور کمد کامیابی سے متعارف کیا ہے جبکہ 126 ہیکٹر اراضی پر اعلیٰ معیار کے پیڈی سیڈ دیہات بھی قایم کئے گئے ہیں ۔ محکمہ ماہی پالن نے 5.12 لاکھ روپے کی لاگت سے 7 مچھیروں کیلئے ہٹ فراہم کئے ہیں ۔ میٹنگ میں مزید بتایا گیا کہ 9 منی شیپ فارم بھی ضلع میں رواں مالی سال کے دوران قائم کئے گئے ہیں جبکہ آئس باکسز سمیت 25 بائیسائیکل بھی مچھیروں کو مارکیٹنگ کیلئے فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے ۔ تعلیمی شعبے کے تحت وزیر کو مطلع کیا گیا کہ گذشتہ مالی سال کے دوران 19 سماٹ کلاس روم قائم کئے گئے جبکہ 16 تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں اور 22 نئے سماٹ کلاس روم رواں مالی سال کیلئے منظور کئے گئے ہیں ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ دیوسر اور ڈی ایچ پورہ زونوں میں مرغزاروں میں 57 سیزنل تعلیمی مراکز خانہ بدوشوں کے بچوں کیلئے قائم کئے گئے ہیں اس کے علاوہ ضلع وظیفہ پروگراموں کے دائرے میں 23225 طلاب کو لایا گیا ہے ۔ بورڈ کو مزید بتایا گیا کہ منریگا کے تحت 10 ہزار ایامِ کار پیدا کر کے 3731 کام اب تک مکمل کئے گئے ہیں جبکہ مزید 1507 کام زیر تعمیر ہیں ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ ضلع کے 264 کنبوں کو آئی اے وائی /پی ایم اے وائی کے دائرے میں لایا گیا ہے اور 668 یونٹوں کی پی ایم اے وائی کے تحت جانچ پڑتال ہوئی ہے ۔ سوچھ بھارت ابھیان مشن کے تحت محکمہ نے 2856 انفرادی گھریلو بیت الخلاءکی تعمیر کا کام ہاتھ میں لیا ہے جس میں سے 1072 بیت الخلاءمکمل کئے گئے ہیں ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ پومبے اور فرسل بلاکوں کو اس سال کے آخیر تک او ڈی ایف قرار دیا جائے گا ۔ میٹنگ میں مزید بتایا گیا کہ اس سال 14 واٹر سپلائی سکیمیں مکمل کی جائیں گی جس سے 61 بستیوں کے ایک لاکھ نفوس کو پینے کے پانی کی سہولیت دستیاب ہو گی جبکہ ضلع میں سالڈ ویسٹ منیجمنٹ پروجیکٹ اس سال 16 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہونے کی توقع ہے ۔ بجلی شعبے کے تحت ضلع کے 7 قصبوں کو آئی پی ڈی ایس سکیم کے تحت 16.99 کروڑ روپے کی لاگت سے لایا گیا ہے ۔ جبکہ 150 بستیوں تک بجلی کی سہولیت پہنچانے کیلئے 21.78 کروڑ روپے کی لاگت سے ڈی ڈی یو جی وائی کے تحت ٹینڈر طلب کئے گئے ہیں ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ امسال 374 ٹرانسفارمروں کو نقصان پہنچا ہے جس میں سے 351 ٹرانسفارمروں کی مرمت ہو چکی ہے ۔ محکمہ بجلی کے چیف انجینئر نے میٹنگ کو بتایا کہ ورکشاپ پر کام 3 ماہ کی مدت کے اندر مکمل کیا جائے گا تا مرکزی ورکشاپ اور ایس ایس آئی یونٹوں پر انحصار کو کم کیا جا سکے ۔ دورانِ میٹنگ ضلع کے قانون سازوں نے اپنے حلقہائے انتخاب کے عوامی افادیت کے حامل مسائل اٹھائے جن کے ردِّ عمل میں بورڈ کے چیئر مین نے افسران سے موقعہ پر ہی مختلف مسائل کے ضمن میں جوابات طلب کئے اور اُن کی شکایات کے ازالہ کیلئے ہدایات جاری کیں ۔ دریں اثنا مختلف پروجیکٹوں پر جاری کام میں سست رفتاری اور ابتدائی طبی مراکز کی عمارات کی تعمیر میں تکنیکی بے قاعدگیوں سے متعلق چند شکایات کے تناظر میں بورڈ کے چیئر مین نے ضلع ترقیاتی کمشنر کو معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت دی ۔