Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

نزول گاہِ وحی کی مہمانی میں!۔۔۔ قسط 76

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: September 1, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
14 Min Read
SHARE
  حدودِ حرم سے باہر واقع جبل الرحمۃ کے قرب وجوارمیں داخل ہوتے ہی زائرین کی دیدہ ٔ شوق مسجد نمرہ سے ٹکراتی ہے ۔ نمرہ اصل میں ایک پہاڑی کانام ہے جس کی مناسبت سے اس تاریخی مسجد کانام مسجد نمرہ ہے۔ تاریخ اسلام بتلاتی ہے کہ حج الوداع کے موقع پر یومِ عرفہ کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہی پرخیمہ زن ہوئے تھے۔ زوال بعد آپ ؐ قریب ہی وادیٔ عرنہ نامی نشیب میں تشریف لے گئے اور اونٹنی پر سوار ہوکر اپنا مشہور خطبہ ٔ حج دیا ، بعدازاںجمع بین الصلوٰتین کی امامت وپیشوائی فرماکر ظہر وعصر یہیںادا کیں۔ نما ز سے فراغت کے بعد آپ ؐ جبل الرحمۃ کی چٹانوں کے قریب ہوکر قبلہ رو ہوئے اور غروبِ آفتاب تک دربار الہٰیہ میں اشک باردعاؤںمیں مشغول رہے۔ جس مقدس مقام پر آپ ؐ نے خطبہ ٔ حج دیا اور نمازیں اد افرمائیں ، وہاں آج ایک خانۂ خدا ہے جو مسجد ابراہیم ، مسجد عرفہ اورمسجد نمرہ کے مختلف ناموںسے موسوم ہے ۔ اس مسجدکی تاسیس دوسری صدی ہجری میں کی گئی جب کہ بعد میں مسجد میںمزید توسیعات ہوتی رہیں۔ اس وقت مقدس مسجد کا کل رقبہ ۱۱۰؍ ہزار مر بع میٹر ہے ۔ مسجد میں تین لاکھ پچاس ہزار نمازیوں کے لئے بیک وقت نمازا دا کر نے کی گنجائش موجود ہے ۔ اس کے چھ منار ہیں جن کی بلندی فی مینار ۶۰؍ میٹر ہے۔مسجد میں ہزارہا وضوخانوں سے لے کر مواصلاتی نظام تک تمام تر جدید سہولیات کا انتظام کیاگیا ہے ۔ موثر پبلک ایڈریس سسٹم کے علاوہ یہاں دنیا بھر میں سالانہ خطبہ ٔ حج براہِ راست نشر کرنے کا بھی نہایت ہی عمدہ بندوبست کیا گیا ہے ۔ 
 وسیع وعریض، خوب صورت اور عالی شان مسجد نمرہ کی زیارت ہم نے گاڑی میں بیٹھ کر ہی کی ،اس لئے یہاں سجدہ ریز ہونے کی حسرت دل ہی دل میں رہی۔ زہے نصیب کہ ایک دوسرے موقع پر بفضل تعالیٰ مجھے اپنی اہلیہ اور دیگر افراد ِ خانہ سمیت مسجد کے برآمدے پر سجدہ ریز ہونے کا شرف عطاکیا۔ مسجد کے صحن میں ہمہ وقت کبوتر لشکر در لشکر موجود رہتے ہیں جنہیں زائرین از راہ ِ محبت وعقیدت دانہ ڈالتے رہتے ہیں۔کبوتروں کا دانہ چگنے کے لئے اکھٹے فرش زمین پر آنا اور پھر یک بار اُڑ جانے کامنظر بڑاہی دل کش ہوتا ہے۔ہمارے ساتھ معصوم نورِ چشم محمد عیسیٰ کبوتروں کو دانہ ڈالتا رہا اور اپنی معصومانہ ادا سے ان کے قریب جا نے کی کوششوں میں لگا رہا مگر ہر بار اس کے قدموں کی آہٹ سنتے ہی کبوتر اُڑان بھر کر فضائے بسیط میں محو پرواز ہو جاتے۔ کبوتروں کے تعاقب کا یہ دل خوش کن سلسلہ اس وقت تک برابر چلا جب تک ہم وہاں سے رخصت نہ ہوئے ۔ 
مسجد نمرہ کے بارے میں پتہ چلا کہ سال میں صرف ایک بار یعنی ۹؍ذوالحجہ کو کھلی رہتی ہے ۔ مسجد نمرہ دو حصوں میں منقسم ہے، مسجد کا قدیم حصہ حدودِ عرفات سے باہر ہے اور جدید حصہ عرفات کے اندر ۔ حجاج کرام کی رہنمائی کے لئے یہاں بورڈ آویزاں ہیں جو دکھاتے ہیں کہ کون سا حصہ عرفات سے منسلک ہے اور کون سا عرفات سے باہر پڑتا ہے تاکہ حاجی صاحبان عرفہ کے دن نماز ظہر اور عصر کی دوگونہ نماز اداکر نے کے بعد مسجد کے اگلے حصے کو چھوڑ کر وقوفِ عرفہ کے لئے مسجد کے پچھلے حصہ میں بآسانی آسکیں تاکہ حج کے ایک عظیم رُکن وقوفِ عرفہ کی ادا ئیگی سے سبکدوش ہو سکیں ۔ میدان عرفات میں حج کے موقع پر صرف اسی ایک دن کے واسطے صبح تاشام خیمے نصب ہوتے ہیں۔ حج بیت اللہ کے حوالے سے وقوفِ عرفہ کی اتنی کلیدی اہمیت ہے کہ حدیث میں آیا ہے کہ حج عرفات میں ٹھہر نے کانام ہے۔ یہ وقوف ظہر کے خطبہ اورنمازکے بعد شروع ہوکر نمازِمغرب سے تھوڑی دیر تک جاری رہتا ہے مگر مناسک ِحج کے میقات کے مطابق نماز مغرب یہاں نہیں بلکہ میدان عرفات چھوڑ کر مزدلفہ میں نماز عشاء کے ساتھ ملاکر ادا کی جاتی ہے ۔بہر کیف اگر وقوفِ عرفہ کے تعلق سے سہو اً بھی کوئی حاجی میدانِ عرفات سے باہر رہے تو اس کاحج ناقص ونامکمل رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حجاز مقدس میں جو کوئی فرد بشرحج کرنے آئے مگر بالفرض بیماری یا کسی اور ناگزیر وجہ سے مناسک ِحج کی ادائیگی سے معذور ہو تو سعودی حکام مختصر وقفہ کے لئے ہی سہی اُسے لامحالہ خود وقوف ِعر فات کے لئے یہاں لے آتے ہیں ۔ 
عرفات کا یہ پہلو بھی بڑا دل چسپ اور معنی خیز ہے کہ یہاں کی حاضری سمجھئے یا وقوف کہئے ، طلوع آفتاب سے لے کر غروبِ آفتاب تک محدود رہتا ہے اور عمو م سے بالکل ہٹ کریہاں نمازوں کی ترتیب بھی اُلٹ جاتی ہے کہ ظہر اور عصر ایک اذان اور دو اقامتوں سے ادا کی جاتی ہے ۔ یہ حج کے وہ رموزواسرار ہیں جہاں تک عقل ِکوتاہ بین کی کوئی رسائی نہیں ۔ میدان عرفات کا یہ قصہ بھی غور طلب ہے کہ سال بھر یہاں ہُو کا عالم چھایارہتا ہے مگر عرفہ کے دن طلوع ِ آفتاب کے ساتھ ہی کم ازکم تیس لاکھ سے اوپر اوپر حجاجِ کرام وقوف کی صورت میں جمع ہوتے ہیں تویہاں بالشت بھر زمین بھی لبیک کی مدھر آوازوں اور احرام میں ملبوس حاجیوں کی موجودگی سے خالی نہیں رہتی۔ یوںاس میدان کے شرق وغرب اور یمین ویسارکے اطراف واکناف میں خوش نما بہاریں اور روح فزا رونقیں چھا جاتی ہیں ۔ وقوف ِعرفات کے ضمن میںنویں ذوالحجہ کی صبح زوال سے پہلے غروبِ آفتاب تک ٹھہرنا حج کا ناقابل التوا ء رُکن ہے۔ یہ مختصر سا وقفہ ہے جب عرفات کے میدان میں حاجی فرداًفرداً عبادتوں ، نم دیدہ دعاؤں، توبہ واستغفار ، خدا کی حمد وثناء میں ہمہ تن مشغول ہوکر ما سواء اللہ سے گویا لاتعلق ہوجاتے ہیں ، تمام بندگان ِخدا گرمی کی حدت اور آفتاب کی تمازت سے بے نیاز دیوانہ وار اللہ کو پکار پکار کر اپنے من کی مرادیں بر آنے کی اُمید میں استادہ ہو ہوکر ، بیٹھے بیٹھے، لیٹے لیٹے اللہ سے راز ونیاز کا رشتہ ٔ قلب وجگر جوڑتے ہیں، کوئے یار میں آہ وفغان کی نغمہ سرائی کر تے کر تے اُن کی آنکھیں اُمڈ آتی ہیں، ہچکیاں لگ جاتی ہیں ،دل پگھل جاتے ہیں کہ سماں کچھ ایسا بندھ جاتا ہے لگتا ہے اللہ جل شانہ عرش معلی سے اُترکر اپنے ہر ہر گناہ گاربندے کا ردردِ زخم سہلاکر یہ حرف ِ تسلی سنارہا ہے   ع   
بتا تیری رضا کیا ہے
 تمہارے ان قیمتی آنسوؤں کا بے محابہ چھلکنا مجھے ماں سے کروڑوں اربوں گنا زیادہ بے قرار کرتا ہے ، قسم اپنی شان ِ غفاری کی جاؤمیںنے آج تمہیںمعاف کیا، تمہارے سب گناہ دُ ھل گئے،آج سے تمہارا نیا جنم ہو ا، خاطر جمع رکھو، تمہاری ہر نیک تمنا ہر اچھی آرزو پوری ہوگی ۔ نو ذی الحجہ کو عرفات کی یہ بہاریں اور بشارتیں بین السطور ایک جانب اللہ کی کبر یائی ویکتائی کا غلغلہ چہار دانگ ِعالم میں کر تی ہیں، دوسری جانب ان سے شان ِ اسلام کی عالم گیر نمائش ہو تی ہیں، تیسری جانب ان سے روزِ محشر کی یاد تازہ ہو تی ہیں جب ملکوں ، قوموں ، رنگوں ، زبانوں ، نسلوں کی انسانی سرحدیں پھلانگتے ہوئے  سب لو گ رحمان ورحیم اللہ کے سامنے مغفرت وبخشش کی اُمید میں سراپا اشک وآہ بن کر دست ِدعادراز کریں گے۔ بہرحال وقوفِ
 عرفات کے دوران یہاں کے چپہ چپہ اور گوشے گوشے پر جو شادابیاں نظر آتی ہیں یہ انہی کا فیضان ہے کہ سال کے ۳۶۴ ؍دن تک یہ میدان  اسی ایک دن کی بہار میں جھومتا رہتا ہے اور زمین و آسمان  گویاپورے اشتیاق کے ساتھ اسی ایک دن کی آمد میں سراپا نگاہ ہوجاتے ہیں ۔عرفات کی وجہ ِتسمیہ سے متعلق بہت ساری روایات موجود ہیں ۔ ایک توجیہہ یہ ہے کہ حضرت آدم اور حضرت حوا علیہما السلام جنت سے نکالے گئے تو وہ ایک دوسرے سے جدا ہوگئے۔ حضرت آدم ؑ سراندیپ( سری لنکا) میں اُتر گئے اور حضرت حواؑ واردِ جدہ  واردِ ہوئیں،پھر دونوں کاملن میدان میدان عرفات میں ہو ا تو انہوں نے ایک دوسرے کو پہچا نا۔ عرفہ اسی پہچاننے کوکہتے ہیں۔ دوسری توجیہہ یہ ہے کہ سیدنا ابراہیم ؑکو حضرت جبرئیل ؑ نے یوم ِعرفہ کے مناسک سکھائے تھے۔ بعضوں کی توجیہہ یہ ہے اس مقام پر بندے اپنے گناہ و عصیان کا اعتراف کر تے اور اللہ کے حضور توبہ واستغفار کر کے اپنی خطایا کو معاف کرا تے ہیں ۔ 
بہر کیف یہاں بتاتا چلوں کہ جبل الرحمۃ کے چو ٹی پر جو آٹھ میٹر بلند مر بع ستون ہے اس کا مقصد صرف دورسے اس پہاڑی کو متعین ونمایاں کر ناہے ۔ یہاں بعض زائرین شاید وبایدلاعلمی کی وجہ سے وہ حرکتیں کر تے ہیں جن کا زیارتِ مقدساتِ حج سے دو ر کا بھی واسطہ نہیں۔ علمائے اسلام کہتے ہیں کہ یہاں موجود چبوترے پر لازماً نفل نماز ادا کر نا کوئی مسنون عمل نہیں ، نہ نفل نماز زیارت کی کوئی شرط ہے بلکہ بہتر یہی ہے کہ زائر قبلہ ہوکر یہاں گڑگڑاتے ہوئے دُعا گو ہوجائے ، وہ اپنے ذوقِ دید کی تشفی کا سامان کرکے شوقِ نظر کو اور بڑھانا زیادہ مناسب خیال کر ے ۔ خیر میرا بھی تو جی نہیں چاہتا تھا کہ اس رُوح پرور وجاںفزا مقام ِ مقدسہ سے نیچے آیا جائے مگر بیس منٹ کا وقفہ قریب الاختتام تھا ، اس لئے تیز تیز ڈگ بھر کر جبل ا لرحمۃ سے نیچے اُترگیا مگر ٹانگیں گھسیٹتے ہوئے کیونکہ دل مانتا ہی نہ تھا کہ یہاں سےر خصت لے لوں۔ گاڑی میں چڑھا تو اپنی اہلیہ سمیت صرف چند خواتین کو ہی اندر زائرین کا منتظرپایا ۔ زائرین ابھی تک جبل الرحمۃ کی حاضری سے ہی روحانی حظ اٹھانے میں مست ومگن تھے ۔ اُدھرگروپ لیڈر اس فکر سے پریشان لگ رہاتھا کہ زائرین واپس پلٹنے میں تاخیر کیوں کر رہے ہیں۔ ظاہر ہے زیارات سے فارغ ہوکر ہمیں نماز ظہر سے قبل ہی حرم کعبہ پہنچنا تھا تاکہ باجماعت ادائیگی نماز میں کوئی خلل نہ آئے ۔ مقررہ وقفہ سے زائد دس پندرہ منٹ ختم ہونے کے بعد اب زائرین بس میں آنا شروع ہوگئے۔ گروپ لیڈر جس کسی کو بھی گاڑی میں سوار ہوتے دیکھتا تو اطمینان کی پرچھائیاں اس کے چہرے پررقصاں ہو جاتیں اور وہ بڑی لجاجت سے دیگرزائرین کانام لے لے کر ان سے گاڑی میں بیٹھنے کی استدعا کرتا جارہاتھا۔ خدا خدا کر کے تمام زائرین بس میں بیٹھ گئے اور ہم میدان عرفات سے گھومتے ہوئے اگلے پڑاؤ مزدلفہ کی جانب گامزن ہوئے ۔
  نوٹ : بقیہ اگلے جمعہ ایڈیشن میں ملاحظہ فرمائیں ، اِن شاء ا للہ  
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ریاستی درجے کی بحالی کا مناسب وقت آگیا ہے: تنویر صادق
تازہ ترین
کپواڑہ میں آتشزدگی، دو منزلہ مکان خاکستر
تازہ ترین
ضلع میں ورثے کے تمام مقامات کی تاریخی شان کو بحال کیا جائے گا: ضلع مجسٹریٹ سری نگر
تازہ ترین
کرائم برانچ کشمیر کی جانب سے سرینگر اور بڈگام کے مختلف مقامات پر چھاپے
تازہ ترین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?