سرینگر//ریاست کے پشتنی باشندوں کے خصوصی ختیارات سے متعلق قانون35اے پر سپریم کورٹ میں بحث سے قبل ہی سرینگر سے لیکر دہلی تک آئے سیاسی ہلچل کے بیچ سرکردہ ٹریڈ یونین لیڈر سمپت پرکاش نے عدالت عظمیٰ میں اس معاملے کی سماعت پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا ہے کہ1969میں ہی سپریم کورٹ کے13ججوں پر مشتمل فل بینچ نے ریاست کی خصوسی پوزیشن کو برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا۔پنشنرس ویلفیئر ایسو سی ایشن نے کہاکہ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں رام جیٹھ ملانی اور پرشانت بھوشن سمیت نامور وکلاء کی خدمات حاصل کی جائے گی۔ عدالت عظمیٰ میں آرٹیکل35اے پر بحث کے شروع ہونے سے قبل ہی ریاست کی مین اسٹریم جماعتوں اور مزاحمتی خیمے نے جہاں پر اپنے تیور سخت کئے ہیں،وہیں تاجروں کے بعد سبکدوش ملازمین نے بھی ریاست کی خصوصی پوزیشن کو مسخ کرنے کے خلاف بغاوت کی علم بلند کی ہے۔اس دوران معروف ٹریڈ یونین لیڈر اور جموں کشمیر پنشنرسویلفیئر ایسو سی ایشن کے صدر سمپت پرکاش نے سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت کو ہی موضوع بحث بناتے ہوئے کہا کہ1968میں اس کو’’پرونیٹیٹو ڈیٹینشن ایکٹ‘‘ کے تحت گرفتار کر کے تہاڑ جیل منتقل کیا۔پنشنرس ویلفیئر ایسو سی ایشن کے سربراہ نے بتایا کہ انہوں نے اس قانون کا سپریم کورٹ میں جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ہونے پر اس ریاست کے باشندوں پر مذکورہ قانون کے اطلاق کا چلینج کیا جبکہ انکی طرف سے اس وقت کے نامور وکلاء ایم کے راما مورتی،آر کے گرگ، این آنند نارئن اور شاملا پیپو کے علاوہ ایم سی چاگلا نے سپریم کورٹ میں اس معاملے پر طویل بحث کی۔انہوں نے کہا کہ1669میں ہی سپریم کورٹ کے13جج صاحبان پر مشتمل فُل بینچ نے سمپت پرکاش بنام جموں کشمیر ریاست کے اس کیس میں جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو برقرار رکھتے ہوئے سمپت پرکاش کے حق میں فیصلہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ طور پر یہ فیصلہ لیا گیا کہ35Aکے دفاع کیلئے نندتا ہاکسار،پرشانت بھوشن،رام جیٹھ ملازنی اور راجندر سچر کے علاوہ ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم اور ظفر احمد شاہ کی خدمات بھی حاصل کی جائے گی۔سمپت پرکا ش نے تمام تریڈ انجمنوں کے علاوہ طلاب،معالجین،وکلاء اور سیول سوسائٹی ارکان کو متحد ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے مشترکہ پلیٹ فارم کے ذریعے اس اہم معاملے پر ایک ہی جگہ جمع ہو۔