جموں//سکاسٹ جموں کوانٹی گریٹڈ فارمنگ سسٹم ماڈل کو تیار کرنے کیلئے سراہتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کہا کہ ریاست میں کسانوں کو درپیش مختلف چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے اس نوعیت کے ماڈل کی تیاری وقت کا اہم تقاضہ ہیں ۔ نائب وزیر اعلیٰ نے اس کا اظہار آج شیر کشمیر یونیورسٹی برائے ایگریکلچر ، سائینسز و ٹیکنالوجی جموں ( سکاسٹ جے ) کے چھوٹے کسانوں کیلئے انٹی گریٹڈفارمنگ ماڈل کا جائیزہ لینے کیلئے یونیورسٹی کے دورے کے دوران کیا ۔ ماڈل کو سکاسٹ جے نے اے آئی سی آر پی کے تحت تیار کیا ہے ۔ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے ریاست کو غذائی پیداوار میں خود کفیل بنانے کیلئے زراعت ، پولٹری ، گوشت ، انڈوں اور مچھلی کی پیداوار میں اضافہ پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سائینسدانوں اور ٹیکنوکریٹوں کو ریاست کے پہاڑی اور میدانی علاقوں کیلئے کار آمد ٹیکنالوجیوں کو ترقی دینی چاہئے ۔ڈاکٹر سنگھ نے یونیورسٹی حکام کو کسانوں میں بیداری عام کرنے اور زرعی پیداوار کو مزید منافع بخش بنانے کیلئے انٹی گریٹڈ فارمنگ سسٹم ماڈل تیار کرنے کیلئے سراہا ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو فی ہیکٹر آمدن میں اضافہ کرنے کیلئے انٹی گریٹڈ فارمنگ سسٹم اپنانے پر زور دیا ۔بعد میں نائب وزیر اعلیٰ نے تجرباتی کھیت کا بھی دورہ کیا جو کہ سکاسٹ جموں کے احاطے میں قایم کیا گیا ہے ۔ انہوں نے ادارے کی جانب سے انٹی گریٹڈ فارمنگ سسٹم ماڈل کے مختلف شعبوں کا بھی معائینہ کیا ۔ اس سے قبل نائب چانسلر سکاسٹ جے نے نائب وزیر اعلیٰ کو انٹی گریٹڈ فارمنگ سسٹم ماڈل کے خدو خال کے بارے میں تفصیل دی ۔ انہیں مطلع کیا گیا کہ یہ ماڈل 2011 میں قایم کیا گیا تھا اور ابتداً 1.05 ہیکٹر کیلئے تیار کیا گیا تھا جس کو بعد میں کم کر کے ایک ہیکٹر کیا گیا کیونکہ چھوٹے پیمانے کے کسانوں کی عکسریت اس زمرے کے تحت آتی تھی ۔ انہیں مزید بتایا گیا کہ اس ماڈل پر شروعات میں 3.50 لاکھ روپے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر صرف کئے گئے جس کے تحت پشو شیڈ ، پولٹری یونٹ اور فش پانڈ قایم کئے گئے۔انٹی گریٹڈ فارمنگ سسٹم ماڈل میں فی الوقت فصل یونٹ ، باغبانی یونٹ جس میں میوہ ، سبزیاں اور پھولوں کی پیداوار شامل ہے ، پشو پالن یونٹ ، مچھلی کم پولٹری یونٹ ، ورمن کمپوسٹ ، فارم ویسٹ کی ری سائیکلنگ مشروم یونٹ ، مگزبانی یونٹ ، بائیو گیس ، بانڈری پلانٹیشن وغیرہ شامل ہے ۔