نئی دہلی// تحفظ گائے کی آڑمیں تشددکوناقابل قبول قراردیتے ہوئے سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ گاؤرکشکوں کی سرگرمیوں پرقابوپانے کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دئیے جائیں۔ گئورکشا کے نام پر ہورہے تشدد سے ناراض سپریم کورٹ نے اس طرح کے واقعات کوروکنے کیلئے ہر ضلع میں نوڈل افسرمقرر کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی بینچ نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے ٹاسک فورس تشکیل دینے اور ان میں سینئر پولیس افسران کو نوڈل افسر مقرر کرنے کا حکم دیا۔ عدالت عظمی نے تشدد کے واقعات کے مد نظر ہر ریاست کے چیف سکریٹریوں سے کہا ہے کہ وہ متعلقہ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی مدد سے قومی شاہراہوں کو گاؤرکشکوں سے محفوظ رکھیں۔ عرضی گزار کی جانب سے سینئر وکیل اندرا جے سنگھ اور کولن گونزالوس نے دلیل دی کہ تشدد کا سہارا لینے والے گاؤرکشکوں کے خلاف مرکزی حکومت کے موقف کے باوجود گاؤرکشا سے متعلق قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔اس پر ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ یہ واقعات نظم ونسق کے مسئلہ سے متعلق ہیں جو ریاستی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں ہیں۔ اندرا جے سنگھ نے اس پر دلیل دی کہ مرکزی حکومت ان واقعات کو صرف نظم ونسق کا مسئلہ کہہ کر دامن نہیں بچا سکتی، کیونکہ مرکزی حکومت کو آئین کی دفعہ 256 کے تحت یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ریاستی حکومتوں کو ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے ہدایت دے سکے۔ تشار مہتہ نے کہاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی روک تھام کے لئے قانون موجود ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ہم جانتے ہیں کہ اس کے لئے قانون موجود ہے، لیکن آپ نے (حکومت نے) کیا کیا؟۔آپ منصوبہ بند طریقہ سے قدم اٹھا سکتے تھے ، تاکہ گاؤ رکشا کے نام پر تشدد کے واقعات میں اضافہ نہ ہو۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ مرکز اور ریاستی حکومتوں کو گاؤ رکشا کے نام پر تشدد پھیلانے والوں کو روکنے کے لئے ٹھوس قدم اٹھانے چاہئیں۔سماعت کے دوران جسٹس مشرا نے معاملہ کو سیاسی رنگ دینے پر عرضی گزار کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ معاملہ کو سیاسی رنگ نہ دیں۔ آپ جانتے ہیں کہ گزشتہ دنوں بڑی تعداد میں مویشیوں کو ذبح کیا گیا ہے، لیکن آپ نے اس کے خلاف کوئی درخواست کیوں نہیں دائرکی ؟ آپ کو اس کے خلاف بھی عرضی داخل کرنی چاہئے تھی۔