سرینگر//فوج،پولیس اور نیم فوجی دستوں نے مشترکہ طورعسکریت پسندوں کو خود سپردگی کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ بندوق کا راستہ ترک کرنے والے جنگجوئوں کی باز آبادکاری کی جائے گی۔پولیس کنٹرول روم سرینگرمیں فوج کی وکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈر میجر جنرل بی ایس راجیو،پولیس کے صوبائی سربراہ منیر احمد خان اورسی آر پی ایف کے آئی جی آپریشنز ذوالفقار حسین نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کولگام اور شوپیان میں2 گرفتارجنگجوئوںکو پیش کیا۔ تینوں سیکورٹی ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران نے عسکریت پسندوں کو خود سپردگی کرنے کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ جو جنگجو کم جرائم میں ملوث ہونگے،انکی باز آباد کاری کی جائے گی۔منیر احمد خان نے کہا ’’ باز آبادکاری کی پالیسی صرف ان جنگجوئوں کیلئے نہیں ہے،جو سرحد پار سے نیپال کے راستے آتے ہیں،بلکہ مقامی جنگجوئوں کیلئے بھی ہے،اور جو جنگجو بندوق کا راستہ ترک کریںگے اُسے بائیں پھیلا کر گلے لگایا جائیگا‘‘۔ وکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈر میجر جنرل بی ایس راجیو نے بھی کہا کہ فوج اس بات کی قائل ہے،کہ عسکریت پسند سرنڈر کریں،تو انکی باز آبادکاری کی جائے گی۔انہوں نے کہا’’ جنگجوئوں کو مارنے کے برعکس سرنڈر پر آمادہ کرنے والے اہلکاروں کی فوج میں زیادہ پذیر ائی ہوتی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ پلوامہ کے پدگام پورہ میں امسال اس کی شرعات کی گئی تھی۔ بی ایس راجیو نے والدین سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کی صحیح نگہداشت کریں۔انہوں نے کہا’’میں کیمروں کی طرف نہیں دیکھ رہا ہوں،بلکہ ان والدین کی آنکھوں سے آنکھیں ملا رہا ہوں،وہ اپنے بچوں کو تشدد کے راستے پر جانے سے روک دیں،کیونکہ یہ راستہ کہیں پر پہنچنے والا ہی نہیں ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ سرنڈر کرنے والوں کو محفوظ راہدری دی جائے گی،جس طرح شوپیاں میں عادل کو دی گئی۔سی آر پی ایف کے آئی جی آپریشنز ذوالفقار حسین نے بھی اسی سُر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر سیکورٹی کی3ایجنسیاں یقین دہانی کراتی ہے کہ بندوق کا راستہ ترک کرنے والے جنگجوئوں کی باز آبادکاری کی جائے گی،تو وہ باز آبادکاری ٹھوس ہوگی۔آئی جی کشمیر منیر احمد خان نے مزیدکہا کہ معرکہ آرائی شروع ہونے سے قبل پولیس ،فوج اور فورسز کی جانب سے مشترکہ طور پر جنگجوئوں کو خودسپرددگی کی پیشکش کی جاتی ہے ۔شوپیان اور کولگام آپریشنز کو پے درپے کامیاب آپریشنز سے تعبیر کرتے ہوئے آئی جی کشمیر نے کہا ’’ان دونوں جھڑپوں کی خاص بات یہ ہے کہ جس نے ہتھیار ڈالے ،وہ آج آپ کے سامنے زندہ ہیں ‘ ‘۔ان کا کہناتھا کہ اگر معرکہ آرائیوں کے دوران گرفتار کئے گئے جنگجوئوں کو فورسز گولی مار کر ہلاک بھی کرتی ،کوئی سوال نہیں اٹھاتا کیو نکہ دونوں معرکہ آرائیوں کا حصہ تھے ،لیکن جس نے ہتھیار ڈالے وہ زندہ ہیں اور جسے نہیں اُسے اپنے منطقی انجام تک پہنچایا گیا۔آئی جی کشمیر نے شوپیان اور کولگام میں جھڑپوں کے دوران2جنگجونوجوانوں کی گرفتاری کو فوج وفورسز کے نظم وضبط کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا’’ہم نے اِن کو پھر سے جینے کا موقع دیا ،اُنکی طرح نہیں جو ہمارے جوانوں کو چھٹیوں کے دوران گھروں میں گھس کر مارتے ہیں یا جو دوستوں کے ساتھ والی بال کھیلتے ہیں‘‘ ۔انہوں نے واضح کیا کہ یہ پیشکش صرف معرکہ آرائیوں کے دوران نہیں ہوگی ،بلکہ عام حالات میں بھی یہ پیشکش برقرار رہے گی ،کیو نکہ ہم گمراہ ہوچکے نوجوانوں کو دوبارہ جینے کا موقع دینا چاہتے ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ جن کے ہاتھ بندوق ہوگی اُنکے ساتھ بندوق کی ہی زبان میں بات کی جائیگی اور جو بندوق چھوڑ دے گا اُسے گلے لگایا جائیگا ۔