گول//تقریباً ایک ہفتہ سے گول میں چوٹی کاٹنے ، بے ہوش کرنے کے ساتھ ساتھ دوران شب پتھرائو کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور پورے سب ڈویژن گول میں دہشت کا ماحول بنا ہوا ہے ۔گزشتہ شب بھی سلبلہ ، گاگرہ وغیرہ علاقوں میں پتھرائو کے واقعات رونما ہوئے اور لوگوں نے اپنے بچائو کے لئے دیسی رائفلوں سے فائر بھی کئے ۔ اس سلسلے میں آج دس بجے ایس ڈی پی او گول محمد امین بٹ نے ڈاک بنگلہ میں ایک عوامی میٹنگ بلائی جس میں لوگوں سے کہا کہ وہ امن و امان کو برقرار رکھیں اور پولیس ہر سطح پر عوام کے ساتھ ہے اور اگر کسی بھی مشتبہ شخص کی کوئی اطلاع ہو تو فوری طو رپر پولیس کو مطلع کریں ۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ریاست میں اس طرح کے واقعات سامنے آئے پھر آہستہ آہستہ ریاست جموں و کشمیر کے مختلف مقامات پر اس طرح کے واقعات سامنے آرہے ہیں اورکچھ روز قبل گول میں بھی بال کاٹنے کے چند واقعات کے ساتھ ساتھ پتھرائو اور کچھ کیمیکل پھینک کر بے ہوش کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں لیکن ابھی تک یہ معلوم نہ ہو سکا کہ یہ کون لوگ ہیں ۔ محمد امین بٹ نے کہا کہ علاقوں میں نوجوانوں کی کمیٹیاں تشکیل دیں اور اُن کے ساتھ پولیس بھی رہے گی تا کہ علاقہ میں جو لوگ دہشت کا ماحول پھیلا رہے ہیں ان کو پکڑ سکیں ۔ محمد امین بٹ نے اس موقعہ پر لوگوں سے کہا کہ وہ کسی ایسے شخص کو خوف زدہ یا تشدد کا نشانہ نہ بنائیں جو غیر معلوم ہے اور اس طرح کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ اگر کوئی پکڑا بھی گیا تو پہلے تحقیق کرو کہ آیا واقعہ یہ ان واقعات میں ملوث ہے یا نہیں اور پولیس کو مطلع کریں پولیس تحقیق کرے گی ۔اس موقعہ پر لوگوں نے کہا کہ انہیں شک ہے کہ یہ آرمی کے لوگ ہیںکیونکہ چند سال قبل بھی پتھرائو کے وقعات ہوئے تھے جس میں آرمی کے لوگ ہی ملوث تھے اور آج پھر سے آرمی امن و امان میں خلل ڈال رہی ہے ۔ لوگوں نے کہا کہ انہیں گھروں میں رہنا بھی خوف سے خالی نہیں ہے اور کوئی بھی شخص گھر کو چھوڑ کر نہیں جا سکتا ہے ۔ وہیں مزدور طبقہ کے لوگ بھی کافی دہشت میں ہیں وہ مزدوری پر جائیں یا گھر میں بیٹیوں کی عزت کی رکھوالی کریں ۔ سکولی میں بھی طالبات کی حاضری میں چالیس سے پچاس فیصد تک کمی آئی ہے ۔ اس کا اعتراف کئی اسکولوں کے اساتذہ نے کیا۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ پتھرائو اور بال کاٹنے کے واقعات کے بعد دوردراز کی لڑکیاں سکول آنے میں خوف محسوس کر رہی ہیں اور وہی لڑکیاں آ رہی ہیں جن کو والدین ساتھ آتے ہیں ۔ وہیں بے ہوش کرنے کے واقعات سے اب زیادہ ہی ماحول خراب ہو گیا ہے ۔ اس موقعہ پر ایس ایچ او گول منیر احمد خان نے کہا کہ وہ عوام کے ساتھ ہیں اور پولیس عوام کی مدد کرنے کے لئے ہر طرح تیار ہے ۔ اس دوران آج چھ بجے کے قریب گول کے منگلوگی علاقہ میں پھر ایک لڑکی کو کوئی دوائی پھینک کر بیہوش کرنے کا واقعہ سامنے آیا ہے بتایا جاتا ہے کہ نصرت بانو دختر جمال الدین میر ساکنہ منگلوگی کو چھ بجے کوئی دوائی پھینک کر بے ہوش کر دیا اور فوری طور پر بچی کو پی ایچ سی سنگلدان لے جایا گیا ۔جس وجہ سے لوگ کافی خوف زدہ ہیں اور لوگوں نے ان واقعات کے خلاف احتجاج بھی کیا ۔ ادھر ٹھٹھارکہ میں بھی لوگوں نے سرکار اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ ان دہشت گردوں کو جلد از جلد پکڑیں اور انہیں سزا دیں جنہوں نے پوری ریاست میں دہشت پھیلا کر رکھی ہے ۔وہیں میٹنگ کے بعد ایس ڈی پی او گول نے گول میں تعلیمی اداروں کا دورہ کیا اور یہاں پر بچوں کی حاضری دیکھی ۔ انہوں نے بچوں سے کہا کہ وہ بلا خوف سکول آئیں اور اپنی تعلیم جاری رکھیں ۔