جینوا //اقوام متحدہ ہیومن رائٹس کونسل میں ہند وپاک نمائندے ایک مرتبہ پھر کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے معاملے پر اُلجھ پڑے جبکہ کونسل میں غیر سرکاری تنظیموں نے بھارت پر شدید تنقید کی۔جنیوا میں اقوام متحدہ مشن میں پاکستان کے مستقل نمائندہ فارُخ عامل نے اقوام متحدہ ہیومن رائٹس کمشنر زید رعادالحسین کی جانب سے اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو بھارت اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دونوں حصوں میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے پر دونوں ملکوں کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے مسئلہ کشمیر اُٹھایا۔انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کی رپورٹیں بھارت کے زیر انتظام کشمیرکی ہیں، نہ کہ ان کے ملک کے زیر انتظام کشمیر کے حصے کے بارے میں، لہٰذا ہیومن رائٹس کمشنر کا اس سلسلے میںدونوں ملکوں کا موازنہ کرنا درست نہیں ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ الحسین کا بیان حقائق پر مبنی نہیں ہے۔ اقوام متحدہ مشن میں بھارت کے فسٹ سیکریٹری سمت سیٹھ نے کہا’’جموں کشمیر بھارت کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا، باوجود اسکے کہ پاکستان دوسرے علاقوں پر قبضہ کرنے کیلئے دہشت گردی کو سرکاری پالیسی کے بطور استعمال کرنے کا سلسلہ جاری رکھے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا’’جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال پاکستان سے چلائی جانے والی سرحد پار دہشت گردی کا براہ راست نتیجہ ہے‘‘۔ انہوں نے کہا’’ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا احترام کرنے اور قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے بھارت میںایک مضبوط ادارہ جاتی فریم ورک موجود ہے ، جوآزاد عدلیہ، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن ، متحرک سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا پر مبنی ہے ‘‘۔انہوں نے انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بات زور دیکر کہی کہ بھارت کی ریاست جموں کشمیر کے لوگوں نے متواتر طور اپنے جمہوری حقوق کا استعمال کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا’’برعکس پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر کے لوگ دہشت گردی، مسلکی تنازعات اور سخت اقتصادی مشکلات کا شکار ہوئے ہیں جس کی وجہ پاکستانی حکام کی طرف سے امتیازی پالیسیاں اور انسانی حقوق کا عدم احترام ہے‘‘۔جب ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس کے دوران سول سوسائٹی انجمنوں اور غیر سرکاری رضاکار تنظیموں کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی اجازت دی گئی تو کئی انجمنوں نے کشمیر میںانسانی حقوق کی صورتحال پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے تیار کی گئی سمری کے مطابق کچھ تنظیموں نے بھارت اور پاکستان دونوں کو اس بات کیلئے نکتہ چینی کی کہ یہ ممالک فیکٹ فائنڈنگ مشن کو کشمیر کے دورے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔خواتین اور بچوں کے حقوق کا تحفظ کرنے والی ایسوسی ایشن نے غیر ملکی قبضے والے علاقوں میں کشمیر کو بھی شامل کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ ہیومن رائٹس کونسل مشن کو وادی کا دورہ کرنے کی اجازت نہ دینے کی وجہ وہاں انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ایک افریقی تنظیم نے کہا کہ کشمیر میں دہشت گردی اور تواتر کیساتھ انسانی حقوق پامالیوں کی جان ہائی کمشنر کو توجہ دینی چاہیے کیونکہ بلا جواز شلنگ سے بھی امواتیں ہورہی ہیں۔لبریشن نامی ایک گروپ نے کہا کہ بھارت میں مذہبی عدم برداشت میں اجافہ ہورہا ہے اور ایسا گائے کو متبرک کہنے کی وجہ سے ہورہا ہے۔پیپل آف افریقہ کوارڈینیشن کمیٹی نے کہا کہ غیر ہندو اقلیتوں کے گھر جلائے جارہے ہیں، ایک منصوبے کے تحت انکی تیار کردی چیزوں کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے۔سینٹر فار آرگنائزیشن ریسرچ اینڈ ایجوکیشن نے کہا کہ شیڈول کاسٹ اور شیڈول ٹرائب سے وابستہ طبقے عصمت دری اور وقاری ہلاکتیوں سے متاثر ہیں۔تامل ازہگم نامی گروپ نے کہا کہ تامل ناڑو میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے افراد کو اقوم متحدہ کی طرف سے تحفظ کی ضرورت ہے۔