زبانی یقین دہانی پرہندنوازو ں کا سرینڈر حسب توقع:گیلانی
سرینگر//حریت(گ) چیرمین سید علی گیلانی نے ریاست جموں کشمیر کی ہندنواز سیاسی جماعتوں کی طرف سے دفعہ 35- اے اور دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف حالیہ عوامی احتجاجی انقلاب کے دوران اختیار کئے گئے موقف کو بھارت کے وزیر داخلہ کی زبانی یقین دہانیوں کے سامنے سرینڈر کرنے کی کارروائی کو حسبِ توقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان سبھی ہندنواز جماعتوں بشمول NC، کانگریس اور پی ڈی پی کی نمائشی سینہ کوبی صرف اور صرف مسندِ اقتدار پر براجمان ہونے کے لیے کی گئی تھی۔ بزرگ رہنما نے ایسی سبھی بھارت نواز سیاسی جماعتوں کی طرف سے مسندِ اقتدار تک رسائی یا براجمان رہنے کی خاطر معصوم عوام کے جذبات کے ساتھ مکارانہ کھلواڑ کرنے پر اپنے گہرے دُکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قبیل کے لوگوں نے ہی آج تک سادہ لوح عوام کے جذبات کا استحصال کیا ہے۔ ان لوگوں کے قول وفعل میں ہمالیائی تضاد ہے جس کا خمیازہ ہماری اس مظلوم قوم کو تاریخ کے اہم ترین مراحل پر بھگتنا پڑا ہے۔ بزرگ رہنما نے حریت پسند عوام سے ایسے لوگوں کے مکروفریب میں نہ آنے کی تلقین کرتے ہوئے دردمندانہ اپیل کی کہ وہ اپنی قوم کی عظیم قربانیوں کے امین اور وارث بن کر اِسے اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پوری سنجیدگی اور بلند حوصلگی کے ساتھ آگے بڑھیں۔ بزرگ رہنما نے بھارت کے NIAاور ریاستی حکومت کی طرف سے ریاستی عوام، حریت پسند قیادت اور کارکنوں کے خلاف ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جانے اور دورِ ابتلاء کو سخت سے سخت تر بنائے جانے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہمارے محبوس قائدین شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، فاروق احمد ڈار، شاہد الاسلام، نعیم احمد خان کے علاوہ ظہور احمد وٹالی، نور محمد کلوال، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، ضمیر احمد شیخ، کامران یوسف، سجاد احمد، آغاسید حسن اور غلام نبی سمجھی جنہیں بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی NIAنے یا تو تہاڑ جیل میں مقید کیا ہے یا دہلی صدر دفتر پر پیش ہونے کے لیے سمن بھیجے ہیں یا پھر ان کے گھروں پر بلاجواز چھاپے مارکر مرعوب اور خوفزدہ کرنے کی ناکام کوششیں کی ہیں۔ بزرگ رہنما نے ریاست کی معروف آزادی پسند خاتون رہنما آسیہ اندرابی اور فہمیدہ صوفی کے عزم واستقلال کو عقیدت کا سلام ادا کرتے ہوئے کہا ایسی عالی ظرف اور بہادر خواتین ہماری تاریخ کا درخشندہ عنوان رقم کرنے میں سبقت لیے ہوئی ہیں۔
وزیرداخلہ کا بیان گمراہ کن:جماعت
سرینگر//جماعت اسلامی نے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے اس بیان جس میں موصوف نے دفعہ ۳۵؍ائے پر کہا تھا کہ نئی دہلی کشمیریوں کی رائے کے خلاف نہیں جائے گی کو اقوام عالم کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش ہے۔ موصوف کا بیان نہ صرف اقوام عالم اور انسانی حقوق کے اداروں کو گمراہ کرنے کی ایک کوشش ہے بلکہ اس طرح کا بیان عالم انسانیت کو کشمیر کے زمینی حقائق سے دور رکھنے کی ایک کڑی ہے۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ آزادی پسند لیڈران اور عوام نے جس طرح بھارتی حکومت کے ان سازشی منصوبوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اقوام عالم کو یہاں ہورہی پامالیوں کی جانب متوجہ کیا انہیں یا تو مختلف تھانوں میں نظر بند کیا گیا ہے یا ریاست سے باہرجیلوں میں بدنام زمانہ قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کردیا گیا ہے۔یہاں کی آزادی پسند قیادت اور عوام کے خلاف بھارت کے اس حربہ سے یہ عیاں ہے کہ ان لوگوں کو صرف اور صرف سیاسی انتقام گیری کی بنیاد پر اور نئی دہلی کے مکروہ منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی خاطر راستے سے صاف کیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ راج ناتھ سنگھ کا آرٹیکل ۳۵؍اے کے متعلق بیان بالکل گمراہ کن ہے ۔ اگر نئی دہلی نے ۱۹۴۷ء میںکشمیری عوام کی خواہشات کا احترام کیا ہوتا تو یہاں حالات بالکل مختلف ہوتے۔ جماعت اسلامی نے انسانی حقوق کی جملہ انجمنوں پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری نظربندوں کے کیسوں میں وقت ضائع کئے بغیر دلچسپی لے کر اُن کی رہائی کو ممکن بنانے میں اپنی منصبی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔
مسلم اکثریتی کردار کو مسخ کرنے کی سازشیںجاری: نیشنل کانفرنس
سری نگر// نیشنل کانفرنس نے پی ڈی پی ، بی جے پی کی مخلوط حکومت پر ریاست کو تباہی اور بربادی کی طرف لے جانے کا الزام لگایا ہے۔ پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ریاست کے مسلم اکثریتی کردار اور خصوصی پوزیشن کو مسخ کرنے کی بھی بڑے پیمانے پر سازشیں رچائی جارہی ہیں۔ پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے بدھ کے روز یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس میں کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’موجودہ نااہل حکمران ریاست کو تباہی اور بربادی کی طرف لے جارہے ہیں، ریاستی عوام کے مشکلات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے، بے روزگار کی حدیں پار ہوچکی ہیں، تاجروں کے حقوق پر شب خون مارا جارہا ہے جبکہ ریاست کے مسلم اکثریتی کردار اور خصوصی پوزیشن کو مسخ کرنے کی بھی بڑے پیمانے پر سازشیں رچائی جارہی ہیں‘۔انہوں نے الزام لگایا کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن اور خصوصی مراعات کو دھچکا لگنے کا اندیشہ اُسی روز ظاہر ہوگیا تھا جب پی ڈی پی نے بھاجپا کے ساتھ اتحاد کرکے بھگوا جماعتوں کے کشمیر دشمن ایجنڈا پر کام شروع کیا ۔ ڈاکٹر کمال کہا کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ پی ڈی پی نے ہمیشہ کشمیر اور کشمیریوں کے مخالف کام کیا اور بعد میں اس کے الزامات دوسروں کے سر تھوپنے کی مذموم کوششیں کیں۔ یہ وہی جماعت نے جس کے بانی مرحوم مفتی محمد سعید نے بحیثیت وزیر داخلہ ریاست جموں وکشمیر کو شورش زدہ علاقہ اور یہاں افسپا جیسے کالے قوانین لاگو کیا اور لاکھوں کا فوجی جمائو عمل میں لایا اور پھر اسی جماعت کے لیڈران افسپا اور فوجی انخلاء کا واویلا کرنے لگے۔ یہ وہی جماعت نے جس نے شرائن بورڈ کو زمین منتقل کرکے 2008میں یہاں حالات کو آگ کی نذر کردیا ، جن حالات کو ٹھیک کرنے کے لئے برسوں لگے تھے۔ اُس وقت بھی اس جماعت نے اپنے اتحادیوں کو ساتھ چھوڑ کر اپنا پلو جھاڑنے کی بھر پور کوشش کی۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ گذشتہ پی ڈی پی کی حکومت کے دوران گذشتہ 3سال میں جی ایس ٹی سمیت 3مرکزی قوانین کو ریاست پر لاگو کیا گیا۔ جی ایس ٹی کے ذریعے ریاست کی مالی خودمختاری کو مکمل طور پر ختم کیا گیا اور اب دفعہ 35 اے کے خلاف سازشیں رچا کر ریاست کے سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم کرکے یہاں کی پہچان اور انفرادیت کا تہیہ تیغ کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ڈاکٹر کمال نے کہا کہ غلط بیانی ، فریبی کاری اور مکاری پی ڈی پی کا شیوا رہا ہے اور آج بھی یہ جماعت اسی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2015میں حکومت سنبھالنے کے بعد سے ہی پی ڈی پی نے کشمیر دشمن اقدامات کرکے یہاں بے چینی کی شروعات کی اور گذشتہ 3سال سے ہم چاروں طرف غیر یقینیت، عدم تحفظ اور افرا تفری کے سوا کچھ نہیں دیکھ رہے ہیں۔