سرینگر//بٹہ مالو بس اسٹینڈ کی منتقلی سے متاثرہ دکاندروں کی طرف سے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کو ناکام بناتے ہوئے پولیس نے کئی افرادکو حراست میں لیا،جس کے بعد انہوں نے پریس کالونی اور بٹہ مالو میں احتجاج کیا۔ بٹہ مالو بس اڈہ کو پارمپورہ منتقل کے خلاف گزشتہ ایک ہفتہ سے ہڑتال پر بس مالکان،ڈرائیوروں اور کنڈیکٹروں کے علاوہ گر دنواح کے دکانداروں کے صبر کا پیمانہ اس وقت لبریز ہواجب انہوں نے وزیر اعلیٰ کے دروازے پر دستک دیتے ہوئے جمعہ کو احتجاج کیا۔احتجاجی مظاہرین جس میں دکانداروں کی ایک بڑی تعداد شامل تھی نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی رہائش گاہ کے متصل پر احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی تاہم پولیس فوری طور پر حرکت میں آئی اور انہوں نے کئی مظاہرین کو حراست میں لیا۔ اس دوران وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے دکانداروں ،ڈرائیوروں اور بس مالکان کے ایک وفد کو اپنی رہاش گاہ پر بلایا اور ڈویژ نل کمشنر کشمیر بصیر احمد خان کی موجودگی میں اس بارے میں ان کے ساتھ میٹنگ کی۔ ملاقات کرنے والے وفد نے وزیر اعلیٰ کو بتایا ’’ بس اڈہ کے ارد گرد پہلے خندقیں کھود کر سینکڑوں بسوں اور دکا نداروںکو بے روز گار بنادیا گیا‘‘۔ ٹریڈرس کارڈی نیشن کمیٹی بٹہ مالو کے صدر ابرار احمد خان نے بتایا کہ انہوںنے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ پہلے ان کی بازآ بادکاری کیلئے اقدامات اٹھا ئے جائیں پھر بس اڈے کو دوسر ی جگہ منتقل کیا جائے۔انہوں نے کہا ’’ وزیر اعلیٰ نے ڈویژ نل کمشنر کشمیر کو ہدایت دی کہ وہ متاثر ہ دکانداروں اور تاجروں کی تجاویز کا سنجیدہ نوٹس لیکر ان کی راحت رسا نی کے اقدامات اٹھا ئیں‘‘۔ اس سے قبل دکانداروں ،ڈرائیوروں اور بس مالکان نے پریس کالونی میں احتجاجی دھرنا دیا اورانتظا میہ کے خلاف نعرہ بازی کی۔دھرنے میں کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے سابق صدر محمد صادق بقال بھی موجود تھے۔انہوں نے بتایا’’ بٹہ ما لو بس اڈہ کو پارمپورہ منتقل کرنے کے فیصلے کی مخا لفت کی جائے گی کیونکہ سرکار کے اس فیصلے سے ہزاروں لوگ دانے دانے کے محتاج بن جائیں گے‘‘ ۔