سرینگر / /صورہ سرینگر میں چھاپڑی فروشوںنے قبضہ جما رکھا ہے جس کے سبب نہ صرف راہگیروں کو آمدورفت کے دوران مشکلات پیش آتی ہیں بلکہ اس سے کئی کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام بھی لگ جاتا ہے ۔بژہ پورہ سے صورہ سفر کرنے والے مسافروں کا کہنا ہے کہ انہیں ان ٹھیلوں کی وجہ سے صبح وشام آمدورفت میں کافی دشواریاں پیش آتی ہیں ۔جبکہ نجی اور پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے والے لوگ بھی کئی گھنٹوں تک ٹریفک میں پھنس کر رہ جاتے ہیں ۔ بژہ پور ہ کے معراج الدین نامی نوجوان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ چھاپڑی فروش صبح سویرے ہی سڑک پر ٹھیلا لگا دیتے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہوجاتا ہے اور بچے مقررہ وقت پر سکول نہیں پہنچ پاتے ہیں‘‘۔ مہراج الدین نے بتایا کہ ٹر یفک جام کی وجہ سے وسطی کشمیر کے گاندربل کنگن اور دیگر علاقوں سے آنے والے مریض بھی مقرر ہ وقت پر اسپتال نہیں پہنچ پاتے ہیں اورنہ ہی سرکاری ملازمین وقت پر ڈیوٹی پر پہنچ پاتے ہیں۔ معراج الدین نے بتایا کہ چھاپڑی فروشوں کی جانب سے لگائے جانے والے ٹھیلوں کی وجہ سے سڑک سکڑ کر رہ گئی ہے اور راہگیروں کو سڑک کے بیچوں بیچ چلنا پڑتا ہے لیکن مونسپلٹی حکام نے کبھی اس سنگین معاملے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی ۔ صورہ سرینگر کے رہنے والے فارق احمد نے بتایا کہ سڑک کو چھاپڑی فروشوں سے آزاد کرانے کی کئی بار مونسپل حکام سے اپیل کی گئی تاہم کسی بھی سرکاری افسر نے اس حوالے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جس کا خمیازہ مقامی لوگوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ فاروق احمد نے بتایا کہ چھا پڑی فروشوں کی طرف سے ڈالی گئی گندگی پر آوارہ کتے دن بھر سونگھتے رہتے ہیں اور اس وجہ سے علاقے میں کتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ علاقے کے لوگوں نے مونسپل حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ علاقے میں موجود چھاپڑی فروشوں کو سڑک کے بیچوں بیچ ٹھیلے لگانے سے روکے تاکہ راہگیروں ، سکولی طلبہ اور دیگر لوگوں کو کوئی بھی دشواری پیش نہ آئیں۔