سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے ریاستی حکمرانوںکی جانب سے مرکزی جامع مسجد سرینگر اور شہر خاص کے بیشتر علاقوں میں آئے روز کرفیو، بندشوں اورقدغنوں کے نفاذ اور مزاحمتی قائدین کی مسلسل تھانہ و خانہ نظربندیوںپر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران طبقہ ایک منصوبہ بند طریقے سے مرکزی جامع مسجد سرینگر کی مرکزیت کو زک پہنچانے کی روش پر گامزن ہے تاکہ کشمیریوں کے اس روحانی مرکز کو جہاں سے ہمیشہ کشمیری عوام کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی ہوتی رہی ہے کے منبر و محراب کو خاموش کیا جاسکے اور اسی طرح شہر خاص میں آئے روز کرفیو کے نفاذ سے تجارتی لحاظ سے اس اہم اور حساس مرکز کو اقتصادی طور مفلوک الحال بنانے کی پالیسی اپنائی جارہی ہے ۔چنانچہ بار بار کرفیو اور بندشوں کے نفاذ سے جہاں ایک طرف شہر خاص کی تجارتی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور تاجر برادری اقتصادی بدحالی کا شکار ہو رہی ہے وہیں دوسری طرف سکول، کالجز اور دیگر تعلیمی اداروں کے بند رکھنے سے طلباء کا تعلیمی مستقبل مخدوش بنایا جارہا ہے ۔قائدین نے کہا کہ مزاحمتی قیادت کی پر امن سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرکے ایک طرف قائدین کو گھروں اور جیلوں میں مقید رکھا جارہا ہے تو دوسری طرف حریت پسند قائدین اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کو بدنام زمانہ جیلوں میں مقید رکھ کر انکے ساتھ غیر انسانی برتائو روا رکھا جارہا ہے ۔جنوبی کشمیر کے پورے علاقے کو ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کردیا گیا ہے اور نہتے عوام کیخلاف مار دھاڑ، ظلم و جبر کا سلسلہ برابر جاری ہے ۔