سادھنا ٹاپ ٹنل معاملہ جوں کا توں

Kashmir Uzma News Desk
7 Min Read
سرینگر // 230سالہ پرانی تاریخی مغل شاہراہ پردوبجن شوپیان اور بفلیازکے درمیان تعمیر ہونے والی ٹنل کیلئے مفصل پروجیکٹ رپورٹ ایک سال کا عرصہ گذر جانے کے باوجود مرکزی وزارت ہائی ویز کو نہیں بھیجی گئی ہے ۔تاہم وائیلو کشتواڑ اور درنگ ٹنلوںکیلئے ڈی پی آر(مفصل پروجیکٹ رپورٹ) پر کام مکمل ہوچکاہے۔حکومت نے کہا ہے کہ مغل شاہراہ ، کشتواڑ سنتھن ٹاپ اوربرنگ ٹنل کی تعمیر کا کام اگلے سال شروع کر دیا جائے گاجبکہ سادھنا ٹاپ کے مقام پر ٹنل کی تعمیر کا معاملہ مرکزسے اٹھایا جائے گا ۔تاہم نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا کہنا ہے کہ مفصل رپورٹ متعلقہ وزارت کو ملنے کے بعد بھی قریب ایک سال کا عرصہ لگتا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایک سال قبل وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے دلی میں متعلقہ وزیر نتن گڈکری سے ملاقات کر کے یہ مطالبہ کیا تھاکہ ان ٹنلوں کی تعمیر کو منظوری دی جائے جس پر مرکز نے ڈی پی آر تیار کرنے کو منظور ی دے دی۔ڈی پی آر کی منظوری کے بعد پی ڈی پی کی طرف سے بڑے پیمانے پر تشہیر کی گئی ۔اگرچہ اس منظوری کو ملے ایک سال بیت گیا ہے تاہم ابھی تک کوئی کام نہیں ہوپایا ہے جس کا جواب شاید حکومت کے پاس بھی نہیں ہے۔ مغل شاہراہ پر ٹنل سے متعلق مفصل پروجیکٹ رپورٹ ابھی بھی ریاستی حکومت کے زیر غور ہے اور پروجیکٹ کو منظوری دینے کے بعد اسے متعلقہ کارپوریشن کو بھیجا جائیگا جس کے بعد اسے حتمی منظوری کیلئے مرکزی وزارت برائے ہائی ویز کو بھیج دیا جائیگا۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی ڈیولپمنٹ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ ڈی پی آر کو منظوری ملنے کے بعد ہی وہ آگے کی کارروائی کریں گے۔معلوم رہے کہ مغل روڑ اور سنتھن ٹاپ روڈ سرما کے پانچ سے چھ ماہ تک بند ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو وادی پہنچنے کیلئے طویل سفر طے کرناپڑتاہے ۔پیر پنچال کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سرما کے مہینے میں اُن کا کشمیر کیلئے سفر انتہائی دشوار اور تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے کیونکہ انہیں پہلے جموں اور پھر وہاں سے سرینگر جانا پڑتا ہے جو لگ بھگ 6سو کلو میٹر کا سفر بنتا ہے ۔ایسا ہی حال خطہ چناب کے لوگوں کا بھی ہے ۔وہ بھی سرما کے 6ماہ تک گونا گوں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں ۔ادھر سادھنا ٹاپ پر ٹنل کی تعمیر کا معاملہ جوں کا تو ں ہے۔ سادھنا ٹاپ پر ٹنل کی تعمیر کی مانگ جہاں زور پکڑ رہی ہے وہیں سرکار کا کہنا ہے کہ اُس کیلئے مرکز سے بات چیت کی جارہی ہے اور منظوری ملنے کے بعد ہی اس پر کوئی حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ٹنل کی تعمیر کو لیکر کچھ سیکورٹی خدشات پائے جاتے ہیں جنہیں دور کرنے کیلئے بات چیت چل رہی ہے۔معلوم رہے کہ سادھنا ٹاپ پر ٹنل کی تعمیر پر کئی مرتبہ لوگوں نے کرناہ میں احتجاجی مظاہرے بھی کئے اور مانگ کی کہ کرناہ کی 11ہزار فٹ بلندی پر واقع سادھنا ٹاپ پر بھی ٹنل کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے کیونکہ ٹنل تعمیر ہونے کے بعد ایک تو ان کا رابطہ وادی کے ساتھ پورے سال رہے گا وہیں اقتصادی حالت میں بھی سدھار آئے گا۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے جنرل منیجرپردیپ شرما  نے نئی دہلی سے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مغل روڑ کا ڈی پی آر (مفصل پروجیکٹ رپورٹ) حتمی مرحلے میں ہے جبکہ اس کے ٹنڈر بھی نکالے جا چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 230سالہ پرانی مغل روڑ پر8.5کلو میٹر لمبی ٹنل تعمیر کی جائے گی جس پر ہر ایک کلو میٹر کے دائرے میں ساڑھے تین سو کروڑ کاخرچہ آئے گا ۔انکا کہنا تھا کہ ٹنل پر کام تیزی سے کرنے کیلئے ایک متبادل طریقے پر بھی سوچ بچار کیا جارہا ہے اور اس پر مشاورت ہورہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈی پی آر آنے کے بعد اسے متعلقہ وزارت کو بھیجا جائیگا اور اس میں حتمی منظوری ملنے کیلئے ایک سال کا عرصہ بھی لگ سکتا ہے۔انکا کہنا تھا کہ مغل روڑ کے ساتھ ساتھ درنگ سدھ مہادیون اور وائیلو ٹنلوں کی ٹنڈرنگ ہو چکی ہے اور ان کی تعمیر پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ شرمانے کہا کہ کھنہ بل  اننت ناگ سے وائیلو کوکرناگ تک سڑک کی کشادگی ، ڈرنیج سسٹم ، لوڈنگ ان لوڈنگ اور دیگر میٹریل لانے اور لیجانے کیلئے بھی ٹینڈر نکالے جا چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وائیلو 8.10 کلومیٹر طویل ہوگی ۔جو وادی کشمیر کو کشتوار سے ملائے گی۔ اسی طرحShudh Mahadev,درنگ 4.5کلو میٹر ٹنل کا ڈی پی آر اور ٹینڈرنگ بھی ہوئی ہے ۔مغل روڑ ، وائیلو اور سادھنا گلی پر ٹنل کی تعمیر کے حوالے سے کشمیر عظمیٰ نے جب وزیر تعمیرات نعیم اختر سے بات کی تو انہوں نے بتایا ’’ ٹنلوں  کی تعمیر سے پہلے جیالوجی ا و رمائننگ محکمہ کی طرف سے سروے کیا جاتا ہے اور اس کے بعد ہی کام شروع ہوتاہے‘‘۔تاہم ان کا کہنا تھاکہ اگلے سال مغل روڑ ،سنتھن ٹاپ اور درنگ ٹنلوں کی تعمیر کا کام شروع کر دیا جائے گا ۔سادھنا ٹاپ پر ٹنل کی تعمیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس درے پر ٹنل کی تعمیر کیلئے مرکز سے بات کی جا رہی ہے اور وہاں سے منظوری ملنے کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ لیا جائے گا ۔
 
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *