سرینگر//آئین ہند کی دفعہ35کے دفاع کیلئے مزاحمتی اور مذہبی جماعتوں کے درازوں پر دستک دینے کا اعلان کرتے ہوئے سیول سوسائٹی کارڈی نیشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ23ستمبر کو وہ جموں کا دورہ کرینگے،جہاں ہم خیال ممبران کو گروپ میں شامل کر کے سپرئم کورٹ میں اس حساس مسئلے کا دفاع کیا جائے گا۔ سابق ریاستی وزیر اعلیٰ غلام محمد شاہ کی رہائش گاہ واقعہ مولانا آزاد روڑ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جموں کشمیر سیول سوسائٹی کارڑی نیشن کمیٹی(جموں کشمیر کے ہم لوگ) نے کہا کہ اس مسئلے پر وہ سب کو اعتماد میں لینا چاہتے ہیں۔بار کے سابق جنرل سیکریٹری جی این شاہین نے کہا’’اس سلسلے میں ہم نے پہلے ہی پیش رفت کی ہے،اور مذہبی جماعت جمعیت اہلحدیث کے ساتھ3گھنٹوں تک تبادلہ خیال کیا،جس کے بعد انہوں نے اپنی حمائت کا اعلان کیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ دیگر
جماعتوں سے بھی رابطہ قائم کیا جا رہا ہے،اور عنقریب ہی ان سے بھی ملاقات ہوگئی۔انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمتی لیڈر شپ سے بھی بات چیت کی جائے گی،اور اس سلسلے میں حریت (گ) چیئرمین سید علی گیلانی سے بھی رابطہ قائم کرنے کی کوش کی جا رہا ہے۔نائب مفتی اعظم،مفتی ناصر الاسلام نے کہا حریت(ع) چیئرمین میر واعظ عمر فاروق اور اتحاد ملت سے بھی بات کی گئی۔انہوں نے کہا’’میر واعظ اور مختلف مذہبی جماعتوں کے مشترکہ پلیٹ فارم اتحاد ملت،جس میں جماعت اسلامی بھی شامل ہے،سے بھی بات چیت کی،اور انہوں نے بھی تعاون دینے کا اعلان کیا۔ادھرایڈوکیٹ جی این شاہین نے سابق وزیر اعظم ہند ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سربراہی والے کانگریس کے کشمیر سے متعلق پالیسی ساز گروپ سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ انہیں میمورنڈم بھی پیش کیا گیا،جس میں واضح کیا گیا کہ1947سے ہی کشمیریوں کی تباہی کیلئے کانگریس ذمہ دار ہے۔انہوں نے کہا کہ میمورنڈم میں اس بات کو درج کیا گیا کہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کی غیر جمہوری گرفتاری سے لیکر کشمیر کی اندرونی خود مختاری اور قوانین میں ترامیم کر نے تک کانگریس ذمہ دار ہے۔انہوں نے کہا کہ دفعہ35Aُٓپر بھی تبادلہ خیال ہوا،جبکہ سابق ریاستی وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے یقین دہانی کرائی کہ کانگریس یہ معاملہ مرکزی سطح پر بھی اٹھائے گی۔انہوں نے واضح کیا کہ دفعہ35A جموں کشمیر کے حتمی حل تک ایک عارضی قانون ہے،اور اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کسی بھی طور اجازت نہیں دی جائے گی۔شاہین نے کہا کہ کانگریس کے کشمیر سے متعلق پالیسی ساز گروپ کو واضح کیا گیا کہ کنٹرول لائن کے اس پار لوگ دفعہ35A اور دفعہ370کو مسئلہ کشمیر کے حتمی حل تک اپنی شناخت کی روح سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ سیاسی مسائل کا حل عدالتوں میں نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے برآمد ہوتا ہے۔اس موقعہ پر عوامی نیشنل کانفرنس کے سینئر نائب صدر مظفر احمد شاہ نے کہا کہ جموں کشمیر سیول سوسائٹی کار ڈی نیشن کمیٹی کو مزید متحرک اور فعال بنانے کیلئے23 ستمبر کو وہ جموں کا دورہ کر رہے ہیں،جہاں ہم خیال لوگوں کو اس گروپ میں شامل کیا جائے گا،تاکہ سپریم کورٹ میں دفعہ35Aکا دفاع موثر انداز سے کیا جاسکے۔انہوں نے کانگریس پالیسی ساز گروپ سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اصل میں یہی جماعت ریاست کی بربادی کیلئے ذمہ دار ہے۔انہوں نے اپنی رہائش گاہ میں لگے دیوار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا’’یہ دیوار ہم نے نہیں بلکہ کانگریس نے نیشنل کانفرنس کے دو دھڑوں کے درمیان تعمیر کی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ نہ کہ ریاست بلکہ اس جماعت نے خاندانوں کو بھی تقسیم کیا۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سکھ کارڈی نیشن کمیٹی کے سربراہ جگموہن سنگھ رینہ نے کہا جموں کشمیر یہاں کے لوگوں کا ہے،اور دفعہ35Aکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت کشمیر کی ڈیمو گرافی کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،تاہم ہم ایسا نہیں ہونے دینگے ۔ایڈوکیٹ میر جاوید نے کہا کہ جموں کشمیر سیول سوسائٹی کارڈی نیشن کمیٹی ان خاموش لوگوں کی آواز ہے،جو اکثریت میں ہونے کے باوجود بھی خاموش ہی رہتی ہے۔