سرینگر// بی جے پی کو پی ڈی پی کے لئے بد خواہ نہیں بلکہ خیر خواہ قرار دیتے ہوئے ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ڈا کٹر نرمل سنگھ نے کہا کہ کانگریس کی لن ترانیوں سے حقائق کو پسِ پردہ نہیں ڈالا جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کو گمراہ کرنے اور فریب دینے کیلئے کانگریس پارٹی سیاسی کھیل ،کھیل رہی ہے ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق سرینگر میں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ریاستی نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کل ہند کانگریس کے قومی نائب صدر راہل گاندھی کو غیر سنجیدہ سیاستدان قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس جموں وکشمیر کے عوام کو گمراہ کرنے اور دھوکہ دینے کیلئے سیاسی ڈرامہ رچ رہی ہے ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار کا نگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کے اُس بیان جس میں انہوں نے کہا تھا ’بی جے پی نے پی ڈی پی کو تباہ کردیا ‘پر کیا۔ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت کی کار کردگی سے پریشان کانگریس پارٹی اپنے وجود کی جنگ لڑنے کیلئے اب سیاسی کھیل ،کھیل رہی ۔ان کا کہناتھا کہ کانگریس کو یہ حقیقت ہضم ہی نہیں ہورہی ہے کہ جموں وکشمیر میں بھاجپا انتظامیہ کا ایک حصہ ہے ،اس کیلئے خوف کے مارے گمراہ کن بیان بازی سے کام لے رہی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ بی جے پی نے پی ڈی پی کو تباہ نہیں کیا بلکہ بی جے پی ،پی ڈی پی کی خیر خواہ ہے اور کانگریس کی لن ترانیوں سے حقائق کو پسِ پردہ نہیں ڈالا جاسکتا۔ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کہا کہ کانگریس نہیں چاہتی بی جے پی اپنی مدت پوری کرے ،اسلئے عوام کو گمراہ کرنے کیلئے بیان بازی سے کام لے رہی ہے ۔کانگریس پالیسی ساز گروپ کی واردِ ریاست ہونے پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر نرمل سنگھ نے بھارتی جمہوریت کی خوبی یہی ہے کہ لوگوں سے ہر ایک ملنے کا حق حاصل ہے ۔ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کہا’امید یہی ہے کانگریس کوئی سیاسی کھیل نہیں کھیلی اور مسائل کو حل کرنے میں اپنا تعائون فراہم کرے گی‘۔انہوں نے ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید کے اُس بیان جس میں انہوں نے کہا تھا کانگریس کو مودی حکومت کو مسئلہ کشمیر حل کرنے میں اپنا تعائون دینا چاہئے ،کا خیر مقدم کیا ۔اس موقع پر بی جے پی قومی جنرل سیکریٹری رام لعل نے کہا کہ جنگ بندی خلاف ورزیوں کا فوج بھر پور جواب دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی سالمیت اور عوام کے تحفظ کیلئے حکومت ہر ایک قدم اٹھائے گی ۔دفعہ35اے کے معاملے پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معاملہ اس وقت عدالت ِ عظمیٰ میں زیر سماعت ہے ،فیصلہ آنے کے بعد بھاجپا اس پر اپنی رائے کا اظہار کرے گی ۔