سرینگر // گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میں پی جی طالب علم اور اسپتال میں تعینات رجسٹرار زیر تربیت ڈاکٹروں میں شمار ہوتے ہیں اور اسلئے میڈیکل کونسل آف انڈیا نے ہر وارڈمیں 24گھنٹے ایک کنسلٹنٹ کی تعیناتی کو لازمی قرار دیا تاکہ جونیئر ڈاکٹروں اور رجسٹرارڈاکٹروں کی جانب سے مریضوں کو دئے جانے والے علاج و معالجے پر نظر رکھی جائے مگر سرینگر کے صدر اسپتال میں ایم سی آئی کے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر صرف پی جی ڈاکٹروں کو تعینات کیا گیا ہے جوسخت علیل مریضوں اور ٹروما مریضوں کے علاج کے دوران خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں۔ میڈیکل کالج ذرائع نے بتایا کہ شعبہ ایمرجنسی وحادثات میں 24گھنٹوں اسلئے کنسلٹنٹوں کی موجودگی کو لازمی قرار دیا گیا ہے کیونکہ سخت علیل مریضوں اور ٹروما مریضوں میں وقت بہت کم رہتا ہے۔میڈیکل کالج ذرائع نے بتایا کہ میڈیکل کالج میں تقریباً300کنسلسٹنٹ کام کررہے ہیں مگر یہ کنسلسٹنٹ اپنا زیادہ تر وقت نجی کلنکوں میں ہی صرف کرتے ہیں۔ سرینگر کے صدر اسپتال کے شعبہ امراض چشم اور شعبہ نیرو سرجری کو چھوڑ کر دیگر شعبہ جات کے وارڈوں میں شام 6بجے نہ تو جونیئر ڈاکٹر موجود تھے اور نہ ہی نیم طبی عملہ موجود تھا۔صدر اسپتال میں مریضوں کو درپیش مشکلات کا اندازہ اس بات سے لگاےاجاسکتا ہے کہ میڈیکل ایمرجنسی میں طالبات ایک مریضہ کی نسوں سے15منٹ تک خون حاصل نہیں کرسکیںجس کے بعد ایمرجنسی میں تعینات واحد سینئر نرس نے آکر مذکورہ خاتون کی نس سے خون نکالا۔ سرینگر کے صدر اسپتال میں تعینات ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسپتال کے کئی شعبہ جات کے تحت چلنے والے وارڈوں میں دیر شام گئے ڈاکٹر موجود نہیں رہے اور طبی عملے کو تلاش کرنے میں بھی کافی عرصہ لگتا ہے۔ مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ اگر اسپتالوں میں علاج و معالجے کو بہتر بنایا ہے تو سینئر ڈاکٹروں کی پرائیوٹ پریکٹس پر پابندی لازمی ہے۔مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ ایچ او ڈیز، پروفیسر ، اسسٹنٹ پروفیسر اور کنسلٹنٹوں کی پریکٹس پر پابندی لازمی ہے۔ صدر اسپتال کے شعبہ میڈیسن، سرجری اور نیروسرجری میں داخل مریضوں کیلئے ایک جونیئر ڈاکٹر تعینات رہتا مگر یہ جونئیر ڈاکٹر بھی خود کو بے بس محسوس کرتا ہے۔ صدر اسپتال میں علاج و معالجے کے معیار میں کمی پر بات کرنے کیلئے کشمیر عظمیٰ نے پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج ڈاکٹر سامیہ رشید نے کہا ”میں مصروف ہوں اور دیگر ضروری کام بھی ہے ، اس لئے میں آپ کے ساتھ بات نہیں کرسکتی۔ “وزیر مملکت برائے صحت آسیہ نقاش نے کہا ” ایمرجنسی کے سلسلے میں حالیہ دنوں ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس دوران مجھے بتایا گیا کہ اسپتال کی ایمرجنسی شعبوں میں پی جی طالب علموں، رجسٹراروں کے علاوہ کنسلٹنٹ بھی موجود رہتے ہیںاور ہمیں بتایا گیا کہ سب کچھ اچھے سے چل رہا ہے۔“ انہوں نے کہا کہ میڈیکل ایجوکیشن کے تحت آنے والے ایچ او ڈیز، پروفیسر ، اسسٹنٹ پروفیسروں،کنسلٹنٹوں کی پرائیوٹ پریکٹس پر پابندی کے اطلاق کے سلسلے میں سرکار نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے تاہم اسکے باﺅجود بھی اگر کسی ڈاکٹر کو دوران ڈیوٹی پرائیوٹ پریکٹس کرتے ہوئے پایا گیا تو ان کے خلاف سخت کاروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میں سنیچر تک وادی سے باہر ہوں اورصدر اسپتال کے معاملہ میں سنیچر کے بعد دیکھوں گی۔