سرینگر//پاکستان زیر انتظام کشمیر میں حریت (ع) کے کنوینر سید فیض نقشبندی نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے 36 ویں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری کو کشمیر میں ہورہی انسانی حقوق کی پامالیوں سے آگاہ کیا۔ موصولہ بیان کے مطابق اپنے خطاب کے دوران فیض نقشبندی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر ایک تسلیم شدہ تنازعہ ہے اور اس کے حل کیلئے اقوام متحدہ نے کئی قراردادیںپاس کی ہیں تاہم بھارت ان قراردادوںپر عمل در آمد میں تاخیری حربے استعمال کرنے کے علاوہ یہاں قتل و غارت گری، گرفتاریوں ، جعلی کیسوں میں حریت پسند عوام کو پھنسا کر سات دہائیوں سے انسانی حقوق کی پامالیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ نقشبندی نے کہاکہ سرکار طاقت اور تشدد کے بل پر آئے روزکشمیر میں تلاشی کارروائیوں کی آڑ میں نوجوانوں کو گولیوں اور پیلٹ گنوںکا شکاربنا رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اظہار رائے کی آزادی پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ہورہی زیادتیوں کو اقوام عالم تک پہنچانے سے روکنے کیلئے بار بار انٹرنیٹ سہولیات کو معطل کیا جاتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی مزاحمتی قیادت میرواعظ محمد عمر فارق، ، سید علی گیلانی اور محمد یاسین ملک کو اکثر و بیشتر تھانہ و خانہ نظر بند کیا جاتا ہے جبکہ کئی اور مزاحمتی رہنمائوں کو انتقام گیری کا نشانہ بنا کربھارتی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے من گھڑت کیسوں میں ملوث کرکے انہیں گرفتار کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے اجلاس کے مندوبین سے اپیل کی کہ وہ کشمیر میں ہورہی انسانی حقوق کی پامالیوں کیخلاف آواز بلند کریں اور اقوام متحدہ سے درخواست کی کہ وہ کشمیر کی زمینی حالات کاجائزہ لینے کیلئے ایک ٹیم وہاں روانہ کریں۔