سرینگر// اخروٹ صنعت سے وابستہ افراد نے نروال جموں طرز پر سرینگر میں فروخت منڈی قائم کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے کشمیر کی اِس قدیم صنعت کو نئی جلا بخشنے میں کافی مدد مل سکتی ہے جبکہ نوجوانوں کیلئے روزگار کے نئے وسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں ۔اس صنعت سے وابستہ افراد نے مانگ کی ہے کہ سرینگر میں اخروٹ فروخت کرنے کیلئے ایک منڈی قائم کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ اخروٹ فروخت کرنے کیلئے نروال جموں میں ایک منڈی قائم کی گئی ہے لیکن اس منڈی سے کشمیریوں کو فائدہ حاصل نہیں ہو رہا ہے ۔اس صنعت سے وابستہ جاوید احمد وانی ساکنہ کھئی گام شوپیان نے کہا کہ اخروٹ کو درختوں سے اُتار نے سے لیکر اِنکی درجہ بندی تک اُنہیں کافی مشقت کرنا پڑتی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ اس وقت اخروٹ فی کلو 250روپے سے لیکر300روپے فروخت ہوتا ہے جبکہ جموں میں قائم فروخت منڈی میں اُنہیں اس سے کم ہی دام ملتے ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ کشمیر سے نروال جموں تک اخروٹ کو پہنچا نے میں ٹرانسپورٹ پرکافی خرچہ آتا ہے جبکہ کچھ مخصوص افراد نے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر اس صنعت کو ہی یر غمال بنا رکھا ہے جسکی وجہ سے اس صنعت سے جڑے اصل مالکان کو مالی نقصان کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔ان کی مانگ ہے کہ نروال جموںطرز پر سرینگر میں ایک فروخت منڈی قائم کی جائے کیو نکہ اس طرح کے اقدام سے کشمیری کی صدیوں پرانی صنعت کو ایک نئی جلا بخشنے میں مدد ملے گی جبکہ نوجوانوں کیلئے روزگار کے نئے وسائل بھی پیدا ہونگے ۔