جموں //ریاست میں جب سے بھاجپا نے پی ڈی پی کے ساتھ حکومت بنائی ہے ، ایک سازش کے تحت محض مسلمان بستیوں کو ہی نشانا بنایا جا رہا ہے۔یہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں یہ الزام عائد کرتے ہوئے گوجر بکروال اصلاحی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری چوہدری اختر نے کہا کہ ۱۶ بستیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بیلی چرانا، گول گجرال، بن تالاب، روپ نگر، رنگوڑہ، سدھرہ، وجے پور ، بٹھنڈی، سنجواں، ریکہ،مسجین،نگروٹہ ، کینی، کلا گاؤں کے بعد اب 16ستمبر کو ڈواڑہ گوجر بستی کو J.D.A محکمہ جنگلات نے ملکر بھاری پولیس کی مدد سے J.C.B لگا کردرجنوں پختہ مکانات کو نیست ونابو د کردیا جہاں برسوں سے غریب پسماندہ قبائلی گوجر بکروال جنگلات اراضی پر مقیم تھے ۔پریس کانفرنس میں موجود کمیٹی صدر اسیرالدین کسانہ ، فرمان علی، چوہدری اسلم ودیگران نے کہا کہ گوجر بستیوں کوخصوصی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے ، مسلم اکثریتی بستیوں کو نیست ونابود کرنا سرکاری فرقہ پرستی ہے ۔ ایک طرف نریندرمودی وزیراعظم کہتے ہیں ۲۰۲۲ء میں سب کے مکان ہوں گے لیکن دوسری طرف ریاستی حکومت مسلم قبائلی گوجربکروال بستیوں کو نیست ونابود کررہی ہے۔ موجودہ حکومت نے پہلے ہی مسلمانوں کاقافیہ حیات تنگ کیا ہواہے ۔ مشترکہ بیان میں اصلاحی کمیٹی نے وارنگ دی ہے اگر سرکار نے فرقہ پرستی کا روپہ نہیں بدلا تو جموں کے غیور1947کی متاثرہ قوم سڑکوں پر نکلنے کے لئے تیار ہے اوراس حکومت کو بہت جلد خمیازہ بھگتنا پڑ سکتاہے کیونکہ مسلمانوں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکاہے۔ ۰ ۷ سالوں سے جموں کا مسلمان استحصال کا شکار چلا آرہاہے جبکہ لاکھوں کی تعداد میں غیر ریاستی باشندگان کو سرکاری طوربسا کر دفعہ370 کی دھجیاں اڑائی گئیں ہیں۔