سرینگر//جووینال جسٹس سسٹم سے متعلق حال ہی میں منعقد ہ کانفرنس کے دوران لئے گئے فیصلوں کی عمل آوری کی نگرانی کے سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر سُپریم کورٹ کے جج جسٹس مدن بی لوکُر نے جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس بدر دریز احمد اور جسٹس علی محمد ماگرے کے ہمراہ ہاورن سرینگر میں جووئنال ہوم کا دورہ کیا۔اس ٹیم نے وہاں موجود بچوں کے ساتھ بات چیت کی اور اُن کو دی جارہی سہولیات کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔ گمشدہ5 بچوں کو اس ہوم میں پایا گیا اور فیصلہ لیا گیا کہ ان بچوں کی باز آباد کاری اور ان کے کنبوں تک ان کی واپسی کے لئے یونیسف انڈیا، سماجی بہبود محکمہ اور پولیس سمیت دیگر منسلک محکموں کے اشتراک سے فوری اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ ان بچوں میں سے3 بچوں کو اُن کے کنبوں کے حوالے کیا گیا تھا جب کہ2 بچوں کو آج ایک تقریب کے دوران ان کے افراد خانہ کے ساتھ ملایا گیا۔اس تقریب کی صدارت چیف جسٹس نے کی اور یہ تقریب ضلع مجسٹریٹ سرینگر، یونیسف انڈیا مشن ڈائریکٹر آئی سی پی ایس جے اینڈ کے اور چائیلڈ ویلفیئر کمیٹی مغربی بنگال کے اشتراک سے منعقد کی گئی۔چیئرمین جوونائل جسٹس کمیٹی جموں وکشمیر ہائی کورٹ جسٹس علی محمد ماگرے، چیئرمین سلیکشن کم اؤر سائٹ کمیٹی جسٹس حسین مسعودی، سپیشل ڈی جی پی وی کے سنگھ، کمشنر سیکرٹری سماجی بہبود سجاد احمد خان، رجسٹرار جنرل ہائی کورٹ سجے دھر، ڈائریکٹر جوڈیشل اکاڈمی( سیکرٹری جووئنال جسٹس کمیٹی ہائی کورٹ) عبدالرشید ملک، ضلع مجسٹریٹ سرینگر سید عابد رشید، سٹیٹ مشن ڈائریکٹر آئی سی پی ایس جی اے صوفی، ایس ایس پی سرینگر، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی سی ڈی ایس اور یونیسف کے نمائندے بھی اس موقعہ پر موجود تھے۔باز یافت دو بچوں کی باز آباد کاری کے عمل کی نگرانی سماجی بہبود محکمہ ضلع مجسٹریٹ سرینگر اور چائلڈ ویلفیئر کمیٹی مغربی بنگال، یونیسف انڈیا کے اشتراک سے کرے گا تا کہ یہ بچے دوبارہ استحصال کے شکار نہ ہوں۔