ترال//ترال دھماکے میںزخمی ایک اور نوجوان کئی روز تک موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد بالآخر زندگی کی جنگ ہار گیا۔ اس طرح اس دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد تین تک پہنچ گئی ہے۔واقعہ کی خبر پھیلتے ہی علاقے میں مکمل ہڑتال رہی۔ زخمی نوجوان 35 سالہ مشتاق احمد شیخ ولد غلام محی الدین شیخ ساکن ترال پائین ایک ہفتے تک سرینگر کے صورہ میڈیکل انسٹچوٹ میں زیر علاج رہا جہاں ڈاکٹروں کی زبردست کوششوں کے باوجود وہ بدھ کو چل بسا ۔ مشتاق احمد بس اسٹینڈ ترال میں ایک میوے کا دکان چلا رہا تھا۔ مشتاق احمد کے دو بیٹے ہیں جن میںبڑا بیٹا دوسری جماعت جبکہ ایم ٹی آئی ترال میں چھوٹا بیٹا نرسری میں زیر تعلیم ہے۔جونہی علاقے میں مذکورہ دکاندار کے جاںبحق ہونے کی خبر پھیل گئی تو علاقے کے تمام دکانداروں نے شٹر گرا ئے جبکہ ٹرانسپوٹ بھی سڑکوں سے آناًفاناً غائب ہوا ۔ واضح رہے 21ستمبرکو بس اسٹینڈ ترال میں وزیر تعمیرات نعیم اختر کے قافلے پر ہتھ گولہ اور بعد میں فائرنگ سے اسلامک یونیورسٹی کی ایم بی اے طالبہ پنکی کور ساکن چھترگام اورماسٹر غلام نبی تراگ ساکن ترال پائین موقعہ پر ہی جاں بحق ہوئے تھے جبکہ پولیس اور سی آر پی ایف کے دس اہلکاروں سمیت تیس سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ۔ جن میں شاہد شبیر نامی ایک نوجوان نازک حالت میں سرینگر کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔