سرینگر// دہلی یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایک سکھ طالب علم کی سڑک حادثے کے دوران پراسرار ہلاکت کو منصوبہ بند قتل قرار دیتے ہوئے کشمیری سکھ نوجوانوں نے مبینہ ملزم کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔سرینگر کی پریس کالونی میں اتوار کو سکھ یونائیڈ سکھ فورم سے وابستہ نوجوانون نے احتجاج کرتے ہوئے دہلی پولیس کے خلاف سخت برہمی کا اظہار کیا۔احتجاجی سکھ مظاہرین کے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارڑ تھے،جن پر انصاف دو کے نعرے درج تھے۔اس موقعہ پر یونائیڈ کے لیڈر سردار من میت سنگھ نے کہا کہ دہلی یونیورسٹی میں گردیپ سنگھ نامی ایک سکھ نوجوان شعبہ فوٹو گرافی میں ڈپلومہ کر رہا تھا،اور وہ فلسطین پر ایک دستاویزی فلم بھی تیار کر رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ17 ستمبر کو گرپریت سنگھ کو اس وقت ایک منصوبہ بند طریقے سے قتل کیا گیا جب وہ اپنے ساتھی سمیت موٹر سائیکل پر سوار تھا اور پیچھے سے روہیت گرشن موہنتا نامی ایک نوجوان نے دانستہ طور پر انہیں ٹکر مار کر ہلاک کیا۔انہوں نے کہا کہ اصل واقعہ یہ ہوا تھا کہ رہیت عوامی جگہ پر سگریٹ نوشی کر رہا تھا اور گرپریت نے اس پر اعتراض کیا،تو موہنتا نے سکھ جذبات کو روندتے ہوئے اس کے منہ پر ہی دھواں چھوڑ دیاجس کے دوران دونوں کے درمیان سخت تلخ کلامی ہوئی۔مظاین نے بتایا کہ جب کچھ دیر بعد گرپریت اپنی موٹر سائیل پر کہیں جانے لگا تو روہیت نے اپنی گاڑی میں اس کا پیچھا کیا اور ٹکر مار دی،جس کے دوران گرپریت کی موت واقع ہوئی اور انکے ساتھ اسکوٹر پر سوار مندر سنگھ زخمی ہوا۔مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ دہلی پولیس نے پہلے اس کو ٹریفک حادثہ قرار دیا،تاہم احتجاج کے بعد کیس درج کر لیا،تاہم ابھی تک مبینہ ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی۔انہوں نے مطالابہ کیا کہ فوری طور پر ملزم کو حراست میں لیکر قانون کے تحت انہیں سزا دی جائے اور متاثرہ کنبے کو انصاف فرہم کیا جائے۔