سرینگر//مرکزی تفتیشی بیورو( سی بی آئی ) نے شوپیان اور راجوری میںجعلی دستاویزات کی بنیاد پر بی ایس اہلکاروں کو اسلحہ کے لائسنس فراہم کرنے کے معاملے میں سرحدی حفاظتی فورس کے ایک کمانڈنٹ، سابق ڈپٹی کمشنر راجوری اور جموں سے تعلق رکھنے والے اسلحہ ڈیلر کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ سال2014میں سرحدی حفاظتی فورس(بی ایس ایف) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل(آپریشنز) کے کے شرما، جو اِس وقت فورس کے سربراہ ہیں، نے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن(سی بی آئی) میں ایک شکایت درج کروائی تھی ۔انہوں نے اپنی شکایت میں شوپیان اور راجوری اضلاع میں بی ایس ایف اہلکاروں کے حق میںجعلی دستاویزات پر اسلحہ کے پرائیویٹ لائسنس اجراء کرنے کا ذکر کرتے ہوئے اس کی چھان بین پر زور دیا تھا۔ تین سال کی مسلسل تحقیقات کے بعد سی بی آئی نے معاملے کی نسبت باضابطہ طور ایف آئی آر درج کی ہے۔یہ کیس بی ایس ایف131بٹالین کے اُس وقت کے کمانڈنٹ سکھوندر سنگھ، راجوری کے سابق(ریٹائرڈ) ڈپٹی کمشنر فقیر چند بھگت اور جموں کے اسلحہ ڈیلر ’’نو دُرگا گن ہائوس‘‘ کے مالک پی کے شرما جو بی ایس ایف کا سابق کانسٹیبل بھی ہے، کے خلاف رجسٹر کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میںملزمان پر ساز باز، دھوکہ دہی، آرمز ایکٹ کی خلاف ورزی اور رشوت خوری کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ذرائع نے کے ا یم این کو بتایا کہ دوران تحقیقات یہ بات منکشف ہوئی ہے کہ سکھوندر نے سال2013میںاپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اسلحہ ڈیلر پی کے شرما کی ملاقات بی ایس ایف کے 9 اہلکاروں کے ساتھ کروائی اور انہیں12ہزار روپے فی لائسنس کے عوض اسلحہ کے پرائیویٹ لائسنس حاصل کرنے پر آمادہ کیا۔ذرائع کے مطابق یہ لائسنس شوپیان اور راجوری اضلاع سے جاری کی گئیں، تاہم بی ایس ایف کے فرنٹئیر ہیڈکوارٹر گجرات میں تعینات ان بی ایس ایف اہلکاروں میں سے کسی کا تعلق ان دو اضلاع سے نہیں تھا۔دوران تفتیش یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اسلحہ کے لائسنس حاصل کرنے کیلئے جعلی دستاویزات کا استعمال کیا گیا جو جان بوجھ کر اصلی دستاویزات کی جگہ پیش کئے گئے۔ایف آئی آر میں یہ بات بھی درج ہے کہ سابق ضلع مجسٹریٹ راجوری فقیر چند بھگت نے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اسلحہ کے یہ لائسنس قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جاری کئے اور اس ضمن میں کاغذات کی چھان بین بھی عمل میں نہیں لائی گئی۔معلوم ہوا ہے کہ پورے معاملے کی وسیع پیمانے پر تحقیقات جاری ہے اور اس سلسلے میں عنقریب گرفتاریاں متوقع ہیں۔