سرینگر// حریت(گ)چیرمین سید علی گیلانی نے جموں کشمیر پر بھارت کی فوجی گرفت کو مضبوط سے مضبوط تر بنائے جانے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں اس وقت اگر مقامی باشندوں کو کہیں پر سخت ترین فوجی دباؤ اور خوف وہراس کے عالم میں بدترین ایامِ زندگی گزارنے پر مجبوری اور بے بسی کا سامنا ہے، تو اس میں ریاست جموں کشمیر سرِ فہرست ہے۔ بزرگ راہنما نے اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے لوگوں کا واحد قصور یہ ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حقِ خودارادیت کا مطالبہ کررہے ہیں اور اس کے حصول کے لیے پچھلے 70برسوں سے ایک عوامی تحریک چلارہے ہیں۔ حریت رہنما نے ریاست کی BJP،PDPکی گٹھ جوڑ والی حکومت کی طرف سے ریاست کے سیاسی، تہذیبی اور ثقافتی ماحول کو بگاڑنے کے علاوہ یہاں کی معیشت کا بدترین استحصال اور تاریخ کو مسخ کرنے کی ریشہ دوانیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ RSSکے سربراہ موہن بھاگوت اور دلی سے کشمیر تک کے سبھی حکمران جماعتوں کے پچھلے ایک سال کے دوران ریاست کو تاریخی، ثقافتی اور آئینی طور پر ہند یونین کے ساتھ ضم کرنے کے حوالے سے تسلسل کے ساتھ گمراہ کُن بیانات کی لڑی اس حقیقت کا غماز اور عکاس ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور پر حل کرنا نہیں چاہتا ہے۔ آزادی پسند رہنما نے کہا کہ حقِ خودارادیت کے حوالے سے ہماری پُرامن جدوجہد اب تیسری نسل تک منتقل ہوچکی ہے اور اُمید ظاہر کی کہ ہمارے نوجوان، دانشور، قلمکار، صحافی، وکلاء، تاجر اور زندگی کے سبھی شعبوں سے تعلق رکھنے والے اہل بصیرت اپنے اس جمہوری اور سیاسی حق کی بازیابی کے لیے اپنا بھرپور کردار نبھانے کی کوششوں کو جاری وساری رکھیں گے۔ حریت رہنما نے اقوامِ متحدہ اور OICکے سیکریٹری جنرلوں اور ذمہ دار ممبر ممالک سے ایک بار پھر جنوبی ایشیاء میں دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کسی امکانی تصادم کے نتیجے میں انسانی آبادی اور املاک کی وسیع تر تباہیوں سے نجات دلانے کیلئے مسئلہ کشمیر کا آبرومندانہ حل نکالنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی دردمندانہ اپیل کی۔ بزرگ رہنما نے مطالبہ کیا کہ بھارت کی افواج کے ہاتھوں ریاست بھر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سنجیدہ نوٹس لینے اور ان پر روک لگانے کے لیے اقوامِ متحدہ انسانی حقوق کمیشن اپنی ایک نامزد ٹیم کو ریاست کا دورہ کرنے کے لیے متعین کرے اور موقع پر آکر ریاستی عوام کی حالتِ زار کا ازخود مشاہدہ کریں ۔