سرینگر //سال 2016کے نامسائد حالات کے دوران پیلٹ لگنے سے آنکھوں کی بینائی کھونے والے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد پی ٹی ایس ڈی( Post Traumatic Stress Disorder) کی شکار ہوگئی ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پیلٹ سے متاثرہ افراد کیلئے Exposure Response therapyکے تحت ایسی جگہوں کا بار بار مشاہدہ کرانا لازمی ہے جہاں وہ پیلٹ کے شکار ہوئے تھے۔ ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ بار بار جائے واردات کا مشاہدہ کرنے سے پیلٹ متاثرین میں پی ٹی ایس ڈی کے اثرات کم ہونگے۔آنکھوں کی بینائی واپس حاصل کرنے کی اُمید جہاں وادی کے پیلٹ متاثرین کو ریاست اور بیرون ریاست کے مختلف اسپتالوں کے چکر کاٹنے مجبور کررہی ہے وہیں وادی میں پیلٹ سے متاثرہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ذہنی امراض میں مبتلا ہوئے ہیں جنکے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ان نوجوانوں کو Exposure Response therapyدینا لازمی ہے ۔ ہندوارہ سے تعلق رکھنے والے ایک 14سالہ نوجوان فردوس احمد نے بتایا کہ پیلٹ لگنے کے بعد سے علاج و معالجے کا سلسلہ جاری ہے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سردرد ، نیند کم آنا اور یاداشت کمزور ہونے کی شکایات بڑھ رہی ہے۔ ہندوارہ کے ایک اورپیلٹ متاثرہ نوجوان جاوید احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پیلٹ لگنے کے بعد میں 20دن صدر اسپتال سرینگر میں زیر علاج رہا تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر، سرمیں درد اورنیند کم آنے کی بیماریاںپیدا ہوگئی ہیں۔ جاوید احمد نے بتایا کہ رات کو خواب میں کئی بار پیلٹ لگنے کا نظارہ آنکھوں کے سامنے آتا ہے جو رات بھر سونے نہیں دیتاتاہم وادی میں ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ پیلٹ سے متاثر نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد پی ٹی ایس ڈی کے شکار ہوگئے ہیں۔ سرینگر کے کاٹھی دروازہ میں موجود ذہنی امراض کے مخصوص اسپتال کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد مقبول ڈار نے بتایا کہ پی ٹی ایس ڈی کے اثرات کم کرنے کیلئے پیلٹ متاثرین کو معمول کے حالات کے دوران بار بار اس جگہ پر جانا چاہئے ،جہاں وہ پیلٹ کے شکار ہوگئے ہیں۔ ڈاکٹر محمد مقبول ڈار نے کہا کہ بار بار جائے واردات پر پیلٹ متاثرین کے جاننے سے حالات معمول پر آنے کا یقین ہوجائے گا جو انکی ذہنی کیفیت کو بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایس ڈی کے شکار پیلٹ متاثرین میں بلڈ پریشر،کم یاداشت اورخواب میں پیلٹ لگنے کے واقعے کو بار بار دیکھنا جیسے بیماریوں کے شکار ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے نوجوانوں کی بحالی میں کم سے کم ایک سال کا وقت لگے گا کیونکہ ایسے نوجوانوں میں خود اعتمادی کو بڑھانے کیلئے انہیں خود کفیل بنانے کے علاوہ سماجی اعانت کی بھی ضرورت ہے مگر کشمیر میں صورتحال بلکل اس کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایس ڈی سے باہر آنے کیلئے نوجوانوں کو سماجی اعانت، خود کفالت اور Exposure Response Therapy کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہExposure Response therapy کے تحت پیلٹ متاثرین کو بار بار ایسی جگہ لے جانے کی ضرورت ہوتی ہے جہاں وہ پیلٹ کا شکار ہوجاتے ہیں تاکہ ذہن کے اندر سے خوف کو جلد سے جلد نکالیں۔ انہوں نے کہا کہ Exposure Response therapy پیلٹ متاثرین کیلئے لازمی ہے مگر یہ تھرپی صرف معمول کے حالات میں دی جانی چاہئے کیونکہ نامسائد حالات کے دوران پھر سے پیلٹ لگنے کا خطرہ رہتا ہے۔ واضح رہے سال 7جولائی 2016 سے لیکرابتک پیلٹ لگنے سے 1100نو جوانوں آنکھوں کے آنکھوں کی بینائی متاثر ہوئی ہے جن میں 72نوجوان دونوں آنکھوں کی بینائی کھوچکے ہیں جبکہ 200سے زیادہ نوجوان ایک آنکھ کی بینائی سے مکمل طور پر محروم ہوچکے ہیں۔