سرینگر//جنرل بس سٹینڈ بٹہ مالو کے تاجروں کی تنظیم آل ٹریڈرس کارڈی نیشن کمیٹی نے منگل کو پرتاب پارک میں ایک روزہ علامتی بھوک ہڑتال کا اہتمام کیا ۔بھوک ہڑتال پر بیٹھے تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومت بس سٹینڈ کو منتقل کر کے 5ہزار سے زائد افرادکو سڑک پر لانا چاہتی ہے ۔تاجروں کا کہنا ہے کہ بس اڈے کی منتقلی سے پورا سرینگر شہر متاثر ہو گا اور وہ کسی بھی صورت میں بس اڈے کو منتقل کرنے کی اجازت نہیںدیں گے ۔بھوک ہڑتال پر بیٹھے تاجروں ،دکانداروں اور ٹرانسپوٹروں نے حکومت کے خلاف سخت نعرہ بازی کی اوربس اڈے کی منتقلی کی شدید مخالفت میں ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے جن پر بس اڈے کی منتقلی کے خلاف نعرے درج تھے ۔آل ٹریڈرس کارڈی نیشن کمیٹی بٹہ مالوکے صدر محمد اشرف نے کہا ’’ہم سرکار کی جانب سے بس اڈے کی منتقلی کے احکامات کے خلاف نہیں ہیں لیکن جس جگہ بس اڈے کو منتقل کیا جارہا ہے وہ کسی بھی صورت میں موزوں نہیں ہے جہاں نہ گاڑیوں کے لئے جگہ ہے اور نہ ہی تجارتی دھانچے کھڑے کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ ایک ویران جگہ ہے جہاں اوپر آسمان اور نیچے زمین کے سوا کچھ بھی نظر نہیں آرہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ سرکار کو غلط تاثر دیا گیا ہے کہ وہ دکانیں اور دیگر تجارتی ڈھانچے تیار کئے گئے ہیں جبکہ حقیقت میں وہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔محمد اشرف نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد مرحوم مفتی محمد سعید نے انہیں ٹٹو گراونڈ سے 50فٹ کا راستہ دینے کا وعدہ کیا تھا جہاں سے بقول ان کے سرینگر اور دیگر اضلاع سے آنے والی گاڑیوں کی آواجاہی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ بٹہ بالو کے اندر 2ہزار سے زائد جبکہ پورے احاطے میں 5ہزار سے زائد دکاندار ہیں جو بس اڈے کی منتقلی سے بالواسطہ متاثر ہوجائیں گے جبکہ پورے شہر میں 6لاکھ لوگ اس کی منتقلی کے سبب متاثر ہو جائیں گے ۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک پارمپورہ کا بس سٹینڈ مکمل طور تیار نہیں ہو جائے تب تک جنرل بس سٹینڈ کو بٹہ مالو سے منتقل نہ کیا جائے ۔اس موقع پر کمیٹی کے جنرل سیکریٹری پیر امتیاز نے کہا کہ 1979میں جنرل بس سٹینڈ کا افتتاح کیا گیا تھا جو اس وقت ایک ویران جگہ تھی لیکن تاجروں اور دیگر دکانداروں نے اپنی محنت اور خرچے سے اس ویران جگہ کو آباد کیا جس میں سرکار کی جانب سے کوئی بھی ا مداد فراہم نہیں کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ 30سال کی مدت کے بعد پڑے لکھے لوگوں نے بینک سے قرضے لئے اورتجارتی مرکز کھول دیا تھا جو اب شہر سرنگر کا ایک بڑا تجارتی مرکز بن گیا ہے جہاں سے سالانہ 70ہزار کروڑ روپیہ سیلز ٹیکس لیا جاتا ہے۔