سرینگر//نئی دلی کو جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کیساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے بجائے ریاست میں1953کے بعد نافذ کئے گئے تمام قوانین کو کالعدم قرار دیکر یہاں کی اندرونی خودمختاری بحال کرنے کیلئے پہل کرنی چاہئے کیونکہ دفعہ370ملک کیساتھ رشتوں کا پل اور اگر اس پُل کو ہی منہدم کیا جاتا ہے تو رشتے بھی خودبخود ٹوٹ جائیں گے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کل خانیار میں غوث العظم پارک کو عوام کے نام وقف کرنے کے دوران ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت آئینی ترامیم کرکے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کا خاتمہ کرنے کی بات کرتے ہیں، یہ اُن کی خام خیالی ہوسکتی ہے، اگر 100موہن بھاگوت بھی آئیں تب بھی دفعہ370کو ختم نہیں کر پائیں گے کیونکہ جموں وکشمیر کے تینوں خطوں کے عوام بلالحاظ مذہب و ملت، رنگ و نسل اپنی ریاست کی انفرادیت، پہچان اور وحدت کی رکھوالی کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ انہوں نے موہن بھاگوت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنا تو دور بات ہے اب تو ریاست کو حاصل خصوصی مراعات (اٹانومی) کی بحالی کا وقت آگیا ہے۔ پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے علی محمد ساگر نے کہا کہ اگر قلم دوات جماعت نے آر ایس ایس اور بھاجپا کیساتھ ہاتھ مل ملایا ہوتا تو آج ہمیں ایسے دن دیکھنے کو نہیں ملتے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے پی ڈی پی کو حکمرانی کے وقت بلامشروط حمایت کی پیشکش کی تھی اور کہا تھا کہ بھاجپا کو حکمرانی سے دور رکھیں لیکن اسجماعت نے یہ پیشکش ٹھکرا دی ۔ اس موقعے پر سرینگر میونسپل کارپوریشن کے کمشنر ، سلمان علی ساگر اور دیگر محکموں کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔