پونچھ+مظفر آباد//پونچھ حد متارکہ پربدستور جنگ جیسا سماں ہے جہاں مسلسل تیسرے روز آر پارافواج کے مابین شلنگ کے نتیجے میں پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں جواں سال بہن بھائی جاں بحق اور دو خواتین زخمی ہوئے جبکہ اِس پار3فوجی اہلکاربھی مضروب ہوئے۔ پاکستانی فوج نے دیگوار علاقے میں بھاری شلنگ کی جس کے نتیجہ میں ناگا ریجمنٹ سے تعلق رکھنے والے فوج کے تین اہلکار زخمی ہوئے ، جن سبھی کا تعلق ناگا لینڈ سے ہے ۔حالات کو دیکھتے ہوئے حکام نے حد متارکہ کے قریب دیگوار اور دیگر علاقوں میں تمام سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ فائرنگ اور گولہ باری کاسلسلہ صبح پونے نو بجے شروع ہوااوردیگوار کے ساتھ ساتھ ملدیالاں اور تیڑواہ علاقوں کو بھی نشانہ بنایاگیا ۔دریں اثناء باوثوق ذرائع نے کشمیرعظمیٰ کو بتایاکہ پونچھ انتظامیہ اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی انتظامیہ کے درمیان گزشتہ روز اس بات کا فیصلہ ہواکہ صبح تجارت اور بس سروس کے حوالے سے میٹنگ کی جائے گی اور یہ پایاگیاکہ دونوں اطراف کے افسران چکاں داباغ زیرو پوائنٹ پر دس سے گیارہ بجے کے درمیان ملاقات کریںگے ۔ذرائع نے بتایاکہ یہ میٹنگ اس لئے رکھی گئی تھی تاکہ تجارت اور بس سروس پر پائے جارہے تعطل کو توڑاجائے لیکن فائرنگ اور گولہ باری کے باعث میٹنگ ملتوی کرناپڑا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پونچھ سے راولاکوٹ ہونے والی تجارت اور بس سروس جولائی کے پہلے ہفتے سے بند ہے ۔اس دوران لائن آف کنٹرول پر پاکستانی علاقے میں بھارتی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی بچے جاں بحق ہوگئے جبکہ دو خواتین زخمی ہوئیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق بھارتی فورسز نے راولا کوٹ اور چری کوٹ سیکٹر پر پاکستانی علاقے میں بلااشتعال فائرنگ کی ۔آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فورسز کی جانب سے فائر کیا گیا ایک مارٹر گولہ سخی کیانی نامی شخص کے مکان پر آگرا۔فائرنگ کا آغاز صبح 6 بجے ہوا جو 9 بجے تک جاری رہا۔شلنگ کی زد میں آکر حاجی سخی محمد کیانی کے دو بچے 22 سالہ ذکیہ اور 20 سالہ کاشف موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کا مکان تباہ ہوگیا۔اس کے علاوہ بھارتی فورسز کی شلنگ سے 60 سالہ نازیہ بیگم اور 35 سالہ کوثر زخمی ہوگئیں ۔وسری جانب پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکریٹری رگھورام اور سیکنڈ سیکریٹری اویناش کو دفترخارجہ طلب کرکے ان سے ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں اور 2 بچوں کی ہلاکت پر احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔ دفتر خارجہ میں انہیں احتجاجی مراسلہ سونپ دیا گیا۔