Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

معمرین کی تعظیم

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: October 5, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
14 Min Read
SHARE
14 دسمبر 1990 ء کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرار داد کے ذریعے ہر سال یکم اکتوبر کو معمر افراد کا عالمی دن منا نے کا فیصلہ کیا نیز اقوامِ متحدہ کی جانب سے اس دن کے حوالے سے ہر سال ایک نیا موضوع متعارف کروانے کااہتمام بھی کیاجاتاہے۔
اس دن کو منانے کا مقصد،معمر افراد کی ضروریات، مسائل اور تکالیف سے معاشرے کو آگاہی فراہم کرنا،ان کے احترام واکرام کو  یقینی بنانے کی فکرکرنااورنحیف وکمزور افراد کے حقوق کی طرف عامۃ الناس کی توجہ مرکوزکرناہے ،اس موقع پردنیا بھر میں مختلف تقریبات، سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے۔
معمر افراد کسی بھی قوم کاسب سے قیمتی سرمایہ ہیں؛جوحالات سے آگاہ وباخبر، جہاں دیدہ اور سرد وگرم چشیدہ ہوتے ہیں اس طرح ان کی زندگی کے تجربات نوجوانوں کے لیے مشعل راہ اورخضرطریق ہوتے ہیں، نشان منزل کی تعیین اور پرخاروادیوں میں رہنمائی کے لئے ان ہی کی آراء سے استفادہ کیاجاتاہے نیزرزم وبزم ،محفل وانجمن ،گھر وخاندان اور ہرجگہ و ہرمقام میں ان کا وجود باجود خیر وسعادت کاباعث اوربرکت و کامیابی کا ضامن سمجھاجاتاہے۔  
   بزرگوں کا احترام ایک خالص اسلامی نظریہ ہے، اسلام نے چھوٹوں پرشفقت و محبت کرنے اور عمر رسیدہ لوگوں کی عزت و احترام کا حکم دیا ہے ۔حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جوہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور بڑوں کے حقوق کونہ پہچانے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔(ابوداد و ترمذی)
اس حدیث میں بڑوں کے ادب واحترام نہ کرنے والوں کے لیے سخت تہدید ہے کہ ایسے لوگوں کا رشتہ اسلام سے کمزور ہے۔بڑے بزرگوں کا مطلب یہ نہیں کہ صرف گھر کے افراد اوروالدین اس میں شامل ہیں؛بل کہ ہر وہ شخص اس میں داخل ہے جو عمر میں ہم سے بڑا ہو ۔والدین تو عظیم ہوتے ہیں ان کا احترام کرنا اورکہا مانناہمارافرض ہے،انکی جتنی بھی خدمت کی جائے کم ہے،ان کے علاوہ کوئی بھی بڑا بزرگ ہو ان کا بھی احترام کرنا چاہئے کیونکہ بڑوں کی دعاوں میں بڑا اثر ہوتا ہے۔ اسکولوں میں اکثر بڑی عمر کے مرد اورعورتیں ملازمت کرتی ہیں ان کے ساتھ بھی اخلاق سے بات کرنی چاہئے،ہمسایوں میں بھی بڑے بزرگ رہتے ہیں ان کے ساتھ بھی تمیز سے پیش آنا چاہئے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ جس نے اپنے اساتذہ بڑے بزرگوں کا احترام کیا کامیابی نے آگے بڑھ کر اس کے قدم چومے وہ زندگی کے ہر امتحان میں کامیاب و کامران ہوا۔باادب بانصیب
نماز میں عمررسیدہ حضرات کی رعایت کا حکم :
نماز دین اسلام کا ایک اہم رکن ہے،اس میں بھی بوڑھوں کا خاص خیال رکھنے کی تاکیدکی گئی ہے۔انفرادی نماز میں انسان کو بڑی سورت اور لمبی نماز پڑھنے کی اجازت ہے، لیکن جماعت کی نماز میں بوڑھے،کمزور اور بیمار شریک ہوتے ہیں اس لیے امام کو حکم دیا گیا کہ آسانی اختیار کرے اور نماز زیادہ لمبی نہ کرے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،جب تم میں سے کوئی لوگوں کا امام بن کر نماز پڑھائے تو چاہیے کہ ہلکی نماز پڑھائے (یعنی زیادہ طول نہ دے)،کیوں کہ مقتدیوں میں کمزور،بیمار اور بوڑھے بھی ہوتے ہیں۔(جامع ترمذی)
ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امام پر سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا جو بوڑھے،کمزور اور ضرورت مندوں کاخیال نہ رکھتے ہوئے لمبی نماز پڑھاتے تھے۔چناں چہ حضرت ابو مسعود انصاریؓ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ! بخدا میں فلاں شخص کی وجہ سے صبح کی نماز میں شریک نہیں ہوتا، کیوں کہ وہ بہت طویل نماز پڑھاتے ہیں۔حدیث کے راوی ابو مسعود انصاریؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ علیہ وسلم کو کبھی وعظ اور خطبہ کہ حالت میں اس دن سے زیادہ غضب ناک نہیں دیکھا،پھر اس خطبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے بعض وہ لوگ ہیں جو (اپنے غلط طرزِعمل سے اللہ کے بندوں کو) دور بھگانے والے ہیں،جو کوئی تم میں سے لوگوں کا امام بنے اور ان کو نماز پڑھائے تو اس کے لیے لازم ہے کہ نماز مختصر پڑھائے کیوں کہ ان میں ضعیف بھی ہوتے ہیں اور بوڑھے بھی اور حاجت والے بھی۔(صحیحین)
سن رسیدہ امامت و قیادت کا زیادہ حق دار :
قرآن و حدیث میں مہارت،عمر میں برابری،ہجرت میں سبقت کے اعتبارسے سب لوگ برابر ہوں تو اس وقت سب سے زیادہ عمر دراز کو امامت کرنی چاہیے۔
حضرت ابو مسعود انصاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جماعت کی امامت وہ شخص کرے جو ان میں سب سے زیادہ کتاب اللہ کا پڑھنے والا ہواور اگر اس میں سب یکساں ہوں تو پھر وہ آدمی امامت کرے جو سنت و شریعت کا زیادہ علم رکھتا ہو اور اگر اس میں بھی سب برابر ہوں تو وہ جس نے پہلے ہجرت کی ہو اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو پھر وہ شخص امامت کرے،جو سن کے لحاظ سے مقدم ہواور کوئی آدمی دوسرے آدمی کے حلقہ سیادت و حکومت میں ا س کا امام نہ بنے اور اس کے گھر میں اس کے بیٹھنے کی خاص جگہ پر اس کی اجازت کے بغیر نہ بیٹھے۔ 
امام بخاری ؒنے ’’کتاب الاذان ‘‘کے تحت ایک روایت کو ذکر کیا ہے جس میں عمر میں سب سے بڑے کو امامت سپرد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔حضرت مالک ؓبیان کرتے ہیں کہ میں اپنے قبیلہ کے چند افراد کے ہمراہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ہم آپؐ کے پاس بیس راتیں ٹھہرے ،آپؐ انتہائی مہربان اور نرم مزاج تھے۔چناں چہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ہم لوگ اپنے اہل وعیال کی طرف واپس جانے کے مشتاق ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم لوگ اب واپس چلے جاواور اپنے قبیلے میں ٹھہر کر انہیں دین کی تعلیم دو اور نماز پڑھاو، جب نماز کا وقت ہو تو تم میں سے ایک شخص اذان دے اور جو عمر میں سب سے بڑا ہو وہ امامت کرائے۔ (بخاری)
معمرحضرات کا من جانب اللہ اکرام :
حضرت انسؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اسلام میں چالیس سال کی عمر کو پہنچ گیا تو اللہ تعالیٰ اس سے جنون اور جذام اور برص کو رفع کردیتا ہے،پھر جب پچاس سال کو پہنچ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا حساب نرم فرما دیں گے،پھر جب ساٹھ سال کو پہنچتا ہے تو اللہ تعالی ا س سے محبت فرماتے ہیں اور آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں،پھر جب اسی سال کو پہنچتا ہے تو اللہ اس کے حسنات کو قبول فرمالیتے ہیں اور اس کی سیئات کو معاف فرمادیتے ہیں، پھرجب نوے سال کو پہنچتا ہے تو اللہ تعالی اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیتے ہیں اور اس کا نام خدائی قیدی ہو جاتا ہے اور اس کے اہل کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔ (بیہقی کتاب الزہد)
حضرت کعب بن مرہؓ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ جونوجوان اسلام میں بوڑھا ہو گیا اس کے لیے قیامت کے دن نور ہوگا۔(مسنداحمد)
دوسری روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بوڑھے شخص کے لیے ایک سفید بال کے بدلہ ایک نیکی عطا کرے گا اور ایک گناہ مٹائے گا۔(ابوداد)
ایک اور حدیث میں ہے کہ حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ اللہ تعالی کو شرم آتی ہے اس بات سے کہ اپنے بندے اور بندی کو جب کہ وہ اسلام میں بوڑھے ہوں،عذاب دے۔(ابن حبان)
بوڑھوں کے ادب واحترام کی تعلیم:
جس شخص نے عمر رسیدہ کی عزت کی اس کا بدلہ یہ کہ بڑھاپے میں اس کی بھی عزت کی جائے گی۔حضرت انس رضی ا للہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو نوجوان کسی بوڑھے کی عزت کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسے شخص کو مامور کرے گا جو اس کے بڑھاپے میں اس کے عزت کرے۔(جامع ترمذی)
عمر دراز کی عظمت و بڑائی کا تقاضا ہے کہ چھوٹا سلام کرنے میں پہل کرے اور بعض روایتوں میں بڑوں کے ادب و احترام کے لیے کھڑے ہونے اور ہاتھ چومنے کی بابت معلوم ہوتاہے اور امت کے دین دار ومہذب طبقہ میں اس کا معمول پایا جاتا ہے۔
حضرت حذیفہ  ؓروایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ جب ہم رسول اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی کھانے میں شریک ہوتے تو اس وقت تک برتن میں ہاتھ نہیں ڈالتے جب تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دست مبارک برتن میں نہ ڈالیں۔ 
اسی طرح ادب یہ ہے کہ کھانے سے فراغت کے بعد عمر دراز کو سب سے پہلے ہاتھ دھونے کا موقع دیا جائے یا ان کا ہاتھ دُھلایا جائے۔اسی طرح اپنے ہر اجتماعی کام میں اپنے بڑوں کو شریک کرے ،ان سے مشورہ کرے۔ان کی رائے پر عمل کرنے سے کامیابی ملتی ہے اور کام پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے اور اس کام میں برکت ہوتی ہے ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برکت اکابر کے ساتھ ہے جو، چھوٹوں پر رحم اور بڑوں کی عزت نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔(ابن حبان)
اسی طرح جب کئی افراد جمع ہوں اور ان کے سامنے کوئی چیز پیش کی جائے تو بڑوں کی عزت و مرتبہ کا خیا ل رکھا جائے۔
حضرت ابن عمر ؓروایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا کہ مسواک کررہا ہوں،میرے پاس دو آدمی آئے،ان میں سے ایک دوسرے سے بڑا تھا،تو میں نے چھوٹے کو مسواک پیش کیا تو مجھ سے کہا گیا،بڑے کو دیجیے،لہٰذا میں نے وہ مسواک دونوں میں سے جو بڑا تھا اس کے حوالے کردی۔(مسلم شریف)
عہد نبوتؐ میں صحابہ کرام ؓ  بھی بچوں کی ایسی تربیت فرماتے کہ بچے بھی اپنے بڑوں کا ادب و احترام کرنے میں اپنی سعادت و نیک بختی سمجھتے تھے،کیوں کہ ان کی نشو ونماہی ایسی ہوتی۔ایک مرتبہ صحابہ کرام ؓ کے مجمع میں حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا کہ وہ کون سا درخت ہے جس کی تمام چیزیں کار آمد ہیں؟حضرت عبداللہ بن عمر  ؓکو اس کا جواب معلوم تھا، لیکن معمر صحابہ کرام ؓ کی موجودگی میں جواب دینا ادب کے خلاف سمجھا۔
اسلام نے بڑوں کی بے حرمتی کرنے،مذاق اُڑانے،برابھلا کہنے اور ان پر ہنسنے سے منع کیا ہے اور بڑوں کی توہین کرنے والوں کو منافق قرار دیاہے۔طبرانی اپنی کتاب’’المعجم کبیر ‘‘میں حضرت ابو امامہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تین آدمیوں کی توہین منافق کرسکتا ہے،ایک وہ شخص جو حالت ِاسلام میں بڑھاپے کو پہنچا ہو اور عالم اور عادل امام و بادشاہ۔
 الغرض اسلام نے عمر رسیدہ و بزرگ کی عزت و احترام کا حکم دیتے ہوئے ان کی موجودگی کو معاشرہ کے لیے خیر و برکت کا بہترین ذریعہ قراردیا ہے۔ایک بوڑھا شخص، چاہے کسی بھی مذہب کا ماننے والا ہو،اس کا کوئی بھی وطن ہو،اس کاتعلق کسی بھی نسل و برادری سے ہو،ا س کی عزت و توقیر اور ادب واحترام کرنے کی اسلام نے تاکید کی ہے ۔ 

 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پی ڈی پی زونل صدر ترال دل کا دورہ پڑنے سے فوت
تازہ ترین
سرینگر میں 37.4ڈگری سیلشس کے ساتھ 72سالہ گرمی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
برصغیر
قانون اور آئین کی تشریح حقیقت پسندانہ ہونی چاہیے، : چیف جسٹس آف انڈیا
برصغیر
پُلوں-سرنگوں والے قومی شاہراہوں پر ٹول ٹیکس میں 50 فیصد تک کی کمی، ٹول فیس حساب کرنے کا نیا فارمولہ نافذ
برصغیر

Related

گوشہ خواتین

مشکلات کے بعد ہی راحت ملتی ہے فکر و فہم

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

ٹیکنالوجی کی دنیا اور خواتین رفتار ِ زمانہ

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیتوں کا فقدان کیوں؟ فکر انگیز

July 2, 2025
گوشہ خواتین

! فیصلہ سازی۔ خدا کے فیصلے میں فاصلہ نہ رکھو فہم و فراست

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?