سرینگر//انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کل انجمن کے صدر اور حریت(ع) چیئرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی صدارت میں میرواعظ منزل راجوری کدل میں منعقد ہوا۔ اجلاس میںجامع ٹریڈرس فیڈریشن اور شہید ملت مارکیٹ کے ذمہ داران اور نمائندوں نے شرکت کی ۔اجلاس میں ریاستی حکومت کی جانب سے ہرجمعتہ المبارک کو ایک منصوبے کے تحت نماز سے قبل مرکزی جامع مسجد سرینگر کے ارد گرد بڑے پیمانے پر پولیس اور فورسز کے جمائو کو بلا جواز اور غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ ریاستی حکمرانوں نے مسلمانان کشمیر کے سب سے بڑے دینی و روحانی مرکز کی اہمیت اور حیثیت کو زک پہنچانے کا تہیہ کررکھا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر جمعتہ المبارک کو ایک نہ دوسرے بہانے مرکزی جامع مسجد کے ارد گرد پولیس اور فورسز کو تعینات کرکے خوف و دہشت کا ماحول برپا کرکے لوگوںکو اس مرکزی روحانی مرکز کا رُخ کرنے سے روکا جارہا ہے ۔اجلاس میں ریاستی حکومت کے اس طرح کی جارحانہ پالیسیوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا گیاکہ ریاستی حکومت کو اس حقیقت کا احساس اور ادراک ہونا چاہئے کہ مرکزی جامع مسجد سرینگر صدیوںسے یہاں کے مسلمانوں کا روحانی اور عباداتی مرکز رہا ہے اور اس مرکز کے تئیں حکومتی پالیسی نہ صرف فسطائی سوچ کی عکاس ہے بلکہ مداخلت فی الدین کے مترادف بھی ہے ۔اجلاس میںکہا گیا کہ ان جارحانہ پالیسیوں کے چلتے جہاں اس مرکزی عبادت گاہ کے تقدس پر حرف آتا ہے وہیں شہر خاص کے مکینوں اور تجارت پیشہ افراد اور طالب علموں کی معمول کی سرگرمیاں بھی متاثر ہو تی ہیں۔