سرینگر// حریت کانفرنس (گ) کے سیکریٹری جنرل غلام نبی سمجھی نے تہاڑ جیل میں قیدیوں کو خوف وہراس میں مبتلا کرنے کی جیل انتظامیہ کی معتصبانہ کارروائیوں کے علاوہ ریاست جموں کشمیر اور ریاست سے باہر تمام قیدخانوں میں اسیران بے تقصیر کی حالت زار پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان قید خانوں میں قیدیوں کے سامان کی تلاشی کے نام پر یا دیگر حیلے بہانے تراش کر انہیں ذہنی کوفتوں کے علاوہ جسمانی مارپیٹ کرنا قیدیوں کے حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ دہلی کے تہاڑ جیل میں مقید حریت پسند محمد شفیع اور جاوید احمد کے زخمی کئے جانے کی ظالمانہ کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی پُرتشدد کارروائیوں سے دیگر حریت پسند قیدیوں شبیر احمد شاہ، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، فاروق احمد ڈار، شاہد الاسلام، مظفر احمد ڈار، نعیم احمد خان، محمد اسلم وانی کے علاوہ تاجر ظہور احمد وٹالی کی زندگیوں کو بھی خطرہ لاحق ہوا ہے۔ قیدیوں کو ہراساں کرنے کی کارروائیوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری نے جموں جیل میں نظربند مسرت عالم بٹ کے علاوہ خاتون راہنما آسیہ اندرابی اور فہمیدہ صوفی کے صبروثبات کو خراج تحسین ادا کیا اور کہا کہ ان راہنماؤں کو بار بار PSAکے تحٹ نظربند رکھنا قانون کی بے حُرمتی کرنے کے مترادف ہے۔ سرینگر سینٹرل جیل اور دیگر جیلوں میں نظربند امیرِ حمزہ شاہ، میر حفیظ اللہ، محمد یوسف فلاحی، شکیل احمد یتو، رئیس احمد میر، مشتاق الاسلام، محمد رفیق گنائی، عبدالاحد پرہ، غلام محمد خان سوپوری، محمد رستم بٹ، عبدالغنی بٹ، محمد رمضان بٹ، محمد رمضان خان، عمر عادل ڈار، فاروق توحیدی کی تحریکی قربانیوں کو عقیدت کا سلام پیش کیا گیا۔ حریت جنرل سیکریٹری نے عمر قید سزا یافتہ حریت پسند راہنما ڈاکٹر شفیع شریعتی، ڈاکٹر محمد قاسم، غلام قادر بٹ، منظور احمد، طارق احمد وغیرہ کی عظیم قربانیوں کو خراج تحسین ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان راہنماؤں کی قربانیاں تاریخ میں آبِ زر کے ساتھ رقم کرنے کے لائق ہیں۔ حریت رہنما نے اقوامِ متحدہ سے وابستہ انسانی حقوق کے ادارے کے علاوہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر عالمی تنظیموں سے ریاست جموں کشمیر میں قابض بھارتی جیل انتظامیہ کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے ان خلاف ورزیوں کا سدباب کریں اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل نکالنے کیلئے بھارت پر اپنا سفارتی دباؤ بڑھائیں۔ حریت جنرل سیکریٹری نے معرکہ ہمہامہ میں شہید ہوئے عسکریت پسندوں کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے ان کی جنت نشینی کی دُعا کی۔ادھرلبریشن فرنٹ نے جیلوں اور تھانوں میں مقید کشمیری اسیروں کی حالت زار اور خاص طور پر تہاڑ جیل دہلی میں کشمیری اسیروں پر ہونے والے حملے جس میں دو کشمیری اسیر محمد شفیع اور جاوید احمد زخمی ہوگئے ہیں ‘کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ لبریشن فرنٹ نے ان حملوں کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے بھارتی حکمرانوں اور انکے کشمیری گماشتوں کو متنبہ کیا کہ کشمیری اسیروں کو کسی بھی قسم کی کوئی گزند پہنچائی گئی تو اسکے خطرناک نتائج برآمد ہونگے اور حالات کی ابتری کی ساری ذمہ داری حکمارنوں ہی کے سر عائد رہے گی۔ دریں اثناء فریڈم پارٹی نے تہاڑ جیل میں محبوسین کے خلاف انتقام پر مبنی کاروائی کو انتہائی تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں ریاستی عوام پہلے ہی سے اپنے شدید خدشات کا اظہار کرتے آرہے ہیں اور قیدیوں کے لواحقین مسلسل ذہنی عذاب اور تنائو میں مبتلا ہیں ۔پارٹی نے جیل میں مقید کشمیری قیدیوں کے خلاف جیل حکام کی شہہ پر کی جارہی ان کاروائیوں کو سیاسی انتقام گیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کی جان کو خطرہ لاحق ہے ۔ جے ایل ایل ایف (آر) سیکرٹری جنرل وجاہت بشیر قریشی نے تہاڑ جیل میں کشمیر ی قیدیوں کے خلاف ان کی انتقام گیری پر مبنی پالیسی کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی جیلوں اور بالخصوس تہاڑ جیل میں محبوسین کے تئیں حکام کا رویہ انتہائی نازیبا ہے اور یہ لوگ قیدیوں کی اکثر مار پیٹ کرتے رہتے ہیں ۔انھوں نے بلاک نمبر تین میں کشمیری قیدیوں کی مارپیٹ کا سینجیدہ نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ اس جیل میں کشمیری محبوسین کو شدید خطرہ لاحق ہے مسلم دینی محاذ کے امیر نے کہا ہے کہ تہاڑ جیل میں جاوید احمد اور محمد شفیع کی مارپیٹ کی سخت الفاظ میں مذمت کی جانی چاہئے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بیرون جیلوں میں کشمیری قیدیوں پر ہونے والا پہلا حملہ نہیں ہے بلکہ حملے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ہوتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے جیل انتظامیہ کی جانب سے مجروموں کے ذریعے کرائے جاتے ہیں اور ہم نے ماضی میں ایسے بھی واقعات دیکھتے ہیں جن میں ایک منصوبہ بند طریقے سے کشمیری قیدوں کو دھار دار ہتھیار سے نشانہ بنایا گیا ۔