سرینگر//پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ خطے کے امن اور استحکام کےلئے خطرہ ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے الزام عائد کیا کہ بھارت کشمیر میں اپنے جرائم چھپانے کےلئے ریاستی دہشت گردی اور لائن آف کنٹرول پر جارحیت کررہا ہے ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے اپنے ابتدائی بیان میں کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف کا دورہ امریکہ اہمیت کا حامل ہے۔ان کا کہناتھا کہ دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے فروغ اور بہتر ہم آہنگی کی راہ ہموار ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے حوالے سے بھارت کے الزامات بے بنیاد ہیں اور اِن کو پاکستان مسترد کرتا ہے۔نفیس ذکریا نے کہا کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ خطے کے امن اور استحکام کےلئے خطرہ ہے جبکہ بھارت کشمیر میں اپنے جرائم چھپانے کےلئے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور لائن آف کنٹرول پر جارحیت کررہا ہے۔پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی ہے۔پاکستان میں دہشت گردوںکے محفوظ ٹھکانے موجود نہیں ہیں۔ان کا کہناتھا کہ بھارت سی پیک کو سبوتاژ کرنے میں ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ داعش کی افغانستان میں موجودگی پاکستان اور خطے کےلئے خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف اپنے امریکی ہم منصب ایکس ٹیلرسن کی دعوت پر دوطرفہ دورے پر امریکہ میں ہیں، امریکی وزیرخارجہ کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی۔جس میں پاک امریکہ تعلقات اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال بشمول افغانستان اور پاکستان اور بھارت کے بگڑتے ہوئے تعلقات پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔نفیس ذکریا نے الزام عائد کیا کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے،گزشتہ دن دو عام شہریوںکو جاں بحقکیا گیا، بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جارحیت کا مقصد کشمیر میں نہتے عوام پر اپنے جرائم چھپانے کےلئے ہے۔ان کا کہناتھا کہبھارت کا غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ خطے کے امن اور استحکام کےلئے خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ2017میں بھارت نے تقریباً1000مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی ہےمجس سے45 عام شہری ازجان ہوئے اور155زخمی ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں سنگین انسانی حقوق کا سلسلہ جاری ہے،بھارت کے کشمیر میں جرائم بھارت کےلئے سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔بھارت کشمیر میں خوف و ہراس پھیلانے کےلئے خواتین کی بے حرمتی کررہا ہے،بھارتی ایجنسیاں نوجوان لڑکیوں کی عصمت دری کررہی ہیں،حریت رہنماﺅں کو طویل عرصہ سے نظر بند کیا گیا ہے۔عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں صورتحال کا نوٹس لیں ۔کشمیریوں کو جعلی مقابلوں اور جعلی عدالتی کارروائیوں کے ذریعے قتل کیا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن، او آئی سی نے کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا کہا تھا لیکن بھارت نے اس کی اجازت نہیں دی۔بھارت عالمی مبصرین اور کئی ممالک کے ارکان پارلیمنٹ کو کشمیر میں صورتحال کا جائزہ لینے کےلئے دورہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہا۔اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور کو بھی رسائی نہیں دے رہا۔انسانی حقوق کی تنظیمیں تشویش کا اظہار کررہی ہیں۔