بانہال // بانہال کے کھڑی علاقے میں زیر تعمیر ایک ریلوے ٹنل پر کمپنی اور پندرہ روز سے ہڑتال پر بیٹھے ورکروں کے درمیان مختلف معاملات پر تنازعہ پیدا ہو گیا اور ڈیڑھ سو کے قریب ورکر آج بھی ہڑتال پر رہے کیونکہ کمپنی ان کی ہڑتال کو کام نہیں تو تنخواہ نہیں کے طور لے رہی ہے جس کی وجہ سے ڈپٹی کمشنر رام بن کی مداخلت کے بعد شروع کیا گیا کام پھر روک دیا گیا ہے۔ جمعہ کی شام دھرنے پر بیٹھے ورکروں نے فون پر کشمیر عظمی کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنررام بن کی مداخلت کے بعد انہوں نے ہڑتال ختم کی تھی اور آج یعنی جمعہ کو انہوں نے کام شروع کیا تھا لیکن کمپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرکے انہیں کام سے الگ کر نا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل ملاکر ڈیڑھ سو ورکروں نے کام بند رکھا تھا کیونکہ مقامی لوگوں کو اور متاثرہ زمینداروں کو ریلوے ٹنل میں کام فراہم کرنے میں یکسر نذر انداز کیا جا رہا ہے اور اسی مدعے کو لیکر کنڈن کے مقامی ٹنل نمبر T-49B پر ورکروں نے ہڑتال شروع کی تھی۔انہوں نے کہا کہ افکان مقامی اور غیر مقامی ورکروں میں امتیاز برت رہی ہے اور اب مقامی ورکروں کو ہڑتال کے دنوں کی تنخواہ نہ دینے کا فرمان جاری کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہ کمپنی مقامی مستحق افراد اور ریلوے سے متاثرہ زمینداروں کا حق دبانا چا رہی ہے اور پولیس سمیت دیگر ایسے حربے استعمال کئے جارہے ہیں تاکہ مقامی آبادی اپنے حق سے دستبردار ہوجائے۔