سرینگر //نیشنل مشن فار سسٹین ایبل ایگری کلچر( این ایم ایس اے) کی پیش رفت کا جائیزہ لینے کی غرض سے زرعی یونیورسٹی شالیمار میں بااختیار کمیٹی کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس کی صدارت پرنسپل سیکریٹری زراعت سندیپ کمار نائیک نے کی۔وائس چانسلر سکاسٹ کشمیر نذیر احمد، وی سی سکاسٹ جموں ڈاکٹر پی کے شرما، ناظم زراعت کشمیر سید الطاف اعجاز اندرابی، ناظم زراعت جموں ایچ کے رازدان اور کئی دیگر افسران بھی اس موقعہ پر موجود تھے۔ اس موقعہ پر ناظم زراعت کشمیر نے این ایم ایس اے کی سرگرمیوں اور اس کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مٹی اور پانی کو تحفظ دینا، پانی کے موثر استعمال، سوئل ہیلتھ منیجمنٹ اور آر ایف اے ڈی کی طرف خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ دیرپا زرعی پیداواریت کا انحصار قدرتی وسائل کی دستیابی اور معیار پر ہوتا ہے۔ ناظم زراعت نے کمپوزٹ فارمنگ نظام کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔پرنسپل سیکرٹری زراعت سندیپ کمار نائیک نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے این ایم ایس اے کے مختلف گوشوں کو اجاگر کیا۔ کمیٹی نے سینٹرل کشمیر کے لئے دو ، لیہہ کے لئے ایک، کرگل کے لئے ایک، پونچھ کے لئے ایک اور راجوری کے لئے ایک موبائل سوئل ٹسٹنگ لیبارٹری بھی منظور کی۔دریں اثنا مشن ڈائریکٹر کی طرف سے پیش کئے گئے کئی منصوبوںکے ساتھ اُصولی طور پر اِتفاق کیا گیا اور رین فیڈ ایریا ڈیولپمنٹ پروگرام کے لئے رقومات 110 لاکھ روپے سے بڑھا کر300 لاکھ روپے کر دی گئیں۔علاوہ ازیں این ایم ایس اے کے مختلف مدوں کے لئے بھی رقومات مختص کی گئیں۔