سرینگر //آج ہی کے دن 8 اکتوبر 2005 کو 7.8 کی شدت سے آنیوالے بدترین اور تباہ کن زلزلہ میں حدمتارکہ کے آر پار 90ہزار لوگ ہلاک جبکہ ہزاروں میں زخمی ہوئے تھے زلزلے میں سب سے زیادہ نقصان پاکستانی زیر انتظام کشمیر اور پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں ہوا، جہاں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کل ہلاکتیں 74,698 تھیں،جبکہ وادی میں زلزلے کا سب سے زیادہ اثر کرناہ اور اوڑی کے سرحدی علاقوں پر پڑا۔ اوڑی میں قریب 15سو لوگ اس تباہ کن زلزلے میں ہلاک ہوئے جبکہ کرناہ میں مرنے والے افراد کی تعداد 311تھی ۔آر پار آئے اس تباہ کن زلزلے کے 12سال مکمل ہوگئے ہیں ۔تاہم لوگ آج بھی اُس دن کو یاد کر کے خوف کے مارے سہم کر رہ جاتے ہیں ۔کرناہ میں زلزلے میں 311افراد ہلاک جبکہ 18سو زخمی ہوئے تھے 90فیصد املاک کو بھی نقصان ہوا تھا جب کہ اوڑی میں 15سو افراد ہلاک جبکہ 5ہزار زخمی ہو گئے تھے ۔یہ زلزلہ 8 اکتوبر 2005 کو رمضان المبارک کے مہینے میں صبح 8 بج کر 52 منٹ پر آیا۔زلزلہ اس قدر خوفناک تھا جس کے سبب نہ صرف سینکڑوں لوگ آر پار مارے گے بلکہ ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے متعدد افراد ایسے تھے جن کی لاشیں 12سال بعد بھی نہیں مل سکیں ۔زلزلے کو اگرچہ 12سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن ان 12برسوں میں کئی ایک تعمیرات ابھی بھی تشنہ تکمیل ہے جن میں سب سے زیادہ تعداد سکولوں کی ہے ۔تباہ ہوئے ڈھانچے کو ازسرے نوتعمیر کرنے کےلئے سرکار نے بڑے پیمانے پر رقومات واگزار کیں اس دوران سروشکشا ابھیان کے تحت مڈل اور پرائمری سکول بنانے کا کام شروع ہوا جبکہ 18کے قریب سکولوں کا کام محکمہ آر اینڈ بی کو دیا گیا لیکن نامعلوم وجہات کی بنا پر محکمہ آر اینڈ بی دس سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی مڈل سکول نہچیاں ، باائز مڈل سکول کونہ گبرہ ، بوئز مڈل سکول جبڑی بجلداد ، گرلز مڈل سکول ٹیٹوال ، مڈل سکول بیاڑی ، گرلز مڈل سکول ہیبکوٹ ، گرلز مڈل سکول چترکوٹ ،بوئز مڈل سکول درنگلا ، بوائز مڈل سکول دھنی کے سکولوں کی تعمیر مکمل نہیں کر سکی ہے جبکہ اس کے علاوہ زونل ایجوکیشن آفس چھمکوٹ کی عمارت بھی پچھلے 7برسوں سے تشنہ تکمیل ہے ۔ محکمہ آر اینڈ بی کا کہنا ہے کہ فنڈس کی عدم دستیابی کے نتیجے میں وہ ان عمارات پر کام شروع نہیں کر سکتے ہیں ۔مقامی ممبر اسمبلی کرناہ ایڈوکیٹ راجہ منظور نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ان سکولوں کا کام کافی وقت سے رکا پڑا تھا لیکن اس بار سرکار نے ہیبکوٹ ، نہچیاں اور کونہ گبرہ کے سکولوں کی تعمیر کےلئے فنڈس واگزار کرائے ہیں تاکہ ان سکولوں کی تعمیر مکمل ہو سکے ۔اوڑی میں بھی 1050افراد اس زلزلے میں ہلاک ہوئے اور 5ہزار کے قریب زخمی ہوئے تھے ۔ اوڑی میں بھی اس زلزلے کی وجہ سے کافی زیادہ املاک کو نقصان پہنچا اور 90فیصد سکول وہاں پر بھی تباہ ہوئے ۔اوڑی سے نمائندے ظفر اقبال نے بتایا کہ زلزلے کے بعد تباہ ہوئے سکولوں کا آکشن کیا گیا پھر اُن کی جگہ نئے سکول بنائے گئے لیکن اکثر سکول ابھی بھی ایسے ہیں جن کی تعمیر برسوں سے جاری ہے اوراُن کی تعمیر بھی تشنہ تکمیل ہے ۔مڈل سکول گرکوٹ کا کام 12سال بعد پچھلے دنوں شروع کیا گیا ہے جبکہ پرائمری سکول ناملہ اوڑی ، پرایمری سکول موٹھل کے علاوہ دیگر کئی سکول ایسے ہیں جو تعمیر کے منتظر ہیں ۔