سرینگر//ریاستی پولیس کی طرف سے تھانوں کی تعمیرکیلئے اراضی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے بغیر کسٹوڈئن محکمہ کو پیشگی میں رقومات فراہم کرنے غیر دانشمندانہ فیصلے کے نتیجے میںگزشتہ8برسوں سے ایک کروڑ80لاکھ روپے کی رقم روک دئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ محکمہ کسٹوڈین جنرل نے مارچ2008 میں ریاستی پولیس کو چھانہ پورہ سرینگر میں پولیس تھانہ تعمیر کرنے کیلئے15لاکھ روپے فی کنال کے حساب سے11کنال3مرلہ اراضی20برسوںکیلئے پٹے پر دی،جبکہ 100کنال روپے فی کنال فی ماہ کا کرایہ بھی طے کیا گیا۔ مذکورہ اراضی سرحدی حفاظتی فورس کے زیر قبضہ تھی اور پولیس محکمہ کو سرحدی حفاظتی فورس سے قبضہ حاصل کرنے کیلئے ان سے(بی ایس ایف) گفت و شنید کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اس دوران2015میں حساب جات کا جانچ کرنے والے مرکزی اداے کمپٹولر اینڈ آڈیٹر جنرل طرف سے ’’ایس ایس پی‘‘ سرینگر کے یکارڑ کے آڈیٹ میں اس بات کا پتہ چلا کہ محکمہ پولیس نے مارچ2008میں کسٹوڈئن املاک محکمہ کو معاہدے کے ضوابط کے تحت ایک کروڑ65لاکھ روپے کی رقم ادا کی۔پولیس کی طرف سے بی ایس ایف سے اراضی کا قبضہ حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد محکمہ کسٹوڈئن نے پیر باغ حیدپورہ میں پولیس تھانہ تعمیر کرنے کیلئے ایک اور قطعہ اراضی کی نشاندہی کی۔چونکہ اس قطعہ اراضی کا عنوان عدالت میں زیر سماعت تھا،جس کی وجہ سے محکمہ پولیس اس کا قبضہ بھی حاصل کر نہ پایا،اور8برسوں سے ایک لاکھ65ہزار روپے کی رقم التواء میں پڑ گئی۔ ایک اور کیس کے دوران محکمہ املاک کسٹوڈئن نے مارچ2008میں ہی شہر خاص کے تیرگری پورہ نوہٹہ میں محکمہ پولیس کو ایک کنال اراضی15لاکھ روپے فی کنال کے حساب سے20سالوںکیلئے الاٹ کیا جبکہ محکمہ پولیس کو90روپے فی کنال ماہانہ کرایہ ادا کرنے کی شرط بھی طے پائی گئی۔کیگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے اراضی کے عنوان کی جانچ کئے بغیر ہی مارچ2009میں کسٹوڈئن محکمہ کو پیشگی میں15لاکھ روپے کی رقم ادا کی۔رورٹ کے مطابق’’محکمہ پولیس نے بعد میں دیکھا کہ ایک کنال اراضی میں سے سرینگر مونسپل کارپوریشن نے12مرلہ زمین کی تار بندی کی ہے،اور یہ مقامی لوگوں کے زیر استعمال ہے،جبکہ اراضی پر ایک دکان بھی تعمیر کی گئی ہے۔ کیگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ2015تک بھی محکمہ پولیس اس قطعہ اراضی کا قبضہ لینے میں ناکام ہوگئی،جس کی وجہ سے15لاکھ روپے کی رقم مسدود ہوگئی۔کیگ رپورٹ میں کہا گیا ہے’’ محکمہ پولیس کی طرف سے اراضی کی دستیابی کو یقینی بنائے بغیر غیر دانشمندانہ طور پر لئے گئے فیصلے سے ایک کروڑ80لاکھ روپے کی رقم بند ہوئی‘‘۔رپورٹ مین کہا گیا کہ یہ معاملہ2016میں سرکار کے ساتھ اٹھایا گیا،جس کے دوران ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے بتایا’’ سرحدی حفاظتی فورس نے سیکورٹی بنیادوں پر اراضی خالی نہیں کی،جبکہ نوہٹہ میں پٹے پر لی گئی اراضی قبضہ کی حصولیابی کے دوران اس پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا گیا تھا‘‘