سرینگر/ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ وادی کے بچوں کی معصومیت نامساعد حالات کی بھینٹ چڑگئی ہے۔ادھرنوبل انعام یافتہ کیلاش ستیارتھی نے کہا ہے کہ پیلٹ بندوق کے استعمال کو ماضی کا قصہ قرار دیتے ہوئے بچوں کو سیاست میں نہ الجھایا جائے۔بچوں کی سلامتی ،حقوق اطفال اور تحفظ سے متعلق مہم’’بھارت یاترا‘‘ کے حوالے سے جھیل ڈل کنارے پر ہوئی تقریب کے دوران وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بچوں کو مستقبل کا خزانہ قرار دیتے ہوئے سماج کے تمام طبقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بچوں کے بچپنے کو تحفظ دینے میں کلیدی رول ادا کریں ۔ انہوں نے کہا’’ بدقسمتی سے ناخوشگوار حالات یا غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے یہ متاثر ہو رہے ہیں،اور ریاست کے بچوں کے معاملات دیگر علاقوں کے بچوں سے کافی بڑے ہیں‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے بچے بدقسمتی سے تشدد اور غیر یقینیت کے شکار ہوئے ہیں جس کی وجہ سے اُن کا معصوم بچپنا اُن سے چھِن گیا ہے ۔ محبوبہ مفتی نے والدین اور بچوں سے اپیل کی کہ وہ ہوشیاری سے بچوں کی دیکھ بھال کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کے ساتھ وقت بتائیں اور اُن کے مسائل سُنیں ۔ وزیر اعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ بچوں میں بیداری پیدا کرنے کیلئے اس طرح کے مزید اقدامات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے خواتین کمیشن کی چیئر پرسن سے کہا کہ وہ اس طرح کے کیمپ ریاست بھر میں منعقد کرائیں ۔ اس موقعہ پر نوبل انعام یافتہ کیلاش ستھیاتری نے کہا’والدین اپنے بچوں سے روزانہ کی بنیادوں پر بات کریں اور ان سے پوچھے کہ انکے اسکولوں میں انہیں کسی قسم کی تشویش کا سامنا تو نہیں کرنا پڑتا‘‘۔انہوں نے بچوں سے بھی درخواست کی کہ وہ اپنے والدین،دوستوں اساتذہ سے بھی ان مسائل پر بات کریں،جو ان کیلئے پریشان کن ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے،تو انہیں یہ معاملات اپنے والدین کی نوٹس میں لانے چاہے۔ کیلاش ستھیاتری نے بچوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’میں نے کشمیری بچوں سے بات کی،کہ وہ تشدد کا راستہ نہ اپنائے،کیونکہ یہ آپ کو کئی پر نہیں لے جائے گا۔ان سے جب بچوں پر گزشتہ برس ایجی ٹیشن کے دوران فورسز اور پولیس کی طرف سے پیلٹ بندوق کا استعمال کرنے سے متعلق سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا’’ماضی، ماضی ہے،میں یہاں بچوں کے حقوق کیلئے جدوجہد کرنے آیا ہوں،اور میں کشمیری بچوں کیلئے ہر ایک دروازے کو کھٹکھٹائوں گا‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ میں کوئی سیاست دان نہیں کہ ان معاملات پر بیان دوں تاہم’’میں ہر قسم کے تشدد کے خلاف ہوں،اور بچوں کو کسی بھی تشدد میں شامل نہیں کیا جانا چاہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ پیلٹ سے زخمی ہوئے بچوں سے ملنا چاہتے ہیں،وہ میرے اپنے بچوں کی طرح ہیں،اور میں ان کے بارے میں مزید جاننا چاہتا ہوں۔کیلاش ستھیاتری کا کہنا تھا کہ بچوں کو تعلیم کے نور سے آراستہ کیا جائے اور انہیں تشدد کا ایندھن نہ بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی واحد چیز انسانیت کو متحد کرسکتی ہے،تو وہ محبت ہے۔خواتین کمیشن کی سربراہ نعیمہ احمد مہجور نے اس موقہ پر کہا کہ کیلاش ستھیاتری چلڈرنز فائونڈئشن کے ساتھ جڑ کر ہم فخر محسوس کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا’’کشمیر میں سماجی،سیاسی صورتحال کی وجہ سے بچوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،اور مجھے اس بات کا یقین ہے کہ مشترکہ طور پر ہم بچوں کی سلامتی اور تحفظ کیلئے جدوجہد کریں گے‘‘