سرینگر// کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے پریس کونسل آف انڈیا کے کشمیر میڈیا کے تئیں سرد مہری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پی سی آئی یہاں کے صحافیوں کو درپیش مسائل پر کبھی زبان نہیں کھو لی۔گلڈ کے ترجمان کے مطا بق، گلڈ کا ایک وفدپی سی آئی ٹیم سے ملاقی ہوا ۔ گلڈ کے وفد نے ٹیم کی توجہ ان کی1991 کی رپورٹ ـکرائسس اینڈ کریڈیبلٹی کی طرف مبذ ول کراتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ کشمیر کے میڈیا ادارے کو بے اعتبار کرنے کی پی سی آئی اور حکومت ہند کی ایک مشترکہ کوشش تھی۔ وفد نے کہا کہ گو کہ کنن عصمت دری رپورٹ نے کشمیر میڈیا کی کارکردگی کو متاثر نہیں کیا لیکن پی سی آئی کی اعتباریت پر ایک سوالیہ نشان لگا دیا اس لئے پی سی آئی کو اس سوالیہ نشان کو مٹانے کے لئے کچھ اقدامات اُ ٹھانے ہونگے۔گلڈ ڈلیگیشن نے ٹیم کو یاد دہانی کرائی کہ گذشتہ تین دہایئوں میں کشمیر میں 13 صحافی تشدد کا شکار ہوئے لیکن پی سی آئی نے کبھی بھی ان اموات پر زبان نہیں کھولی ،جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج تک ان صحافیوں کے قاتلوں کی نشاند ہی نہیں ہو سکی۔گلڈ نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ کشمیر میڈیا کو روز مرہ درپیش مسائل ، ا خبارات کی اشاعتوں پر قد غنیں ، صحا فیوں خاص کر فوٹو گرافروں پر تشدد، بار بار انٹر نیٹ بند کرنا جیسے معاملات ، جن کی وجہ سے کشمیر میڈیا کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، پر بھی ہمیشہ چپی سادھ رکھی۔ گلڈ نے ڈی اے وی پی کی جانب سے وادی کے کئی اخبارات کو اشتہارا ت بند کرنے کا مسلہ بھی اُبھارا۔چیئرمین جسٹس (ریٹا ئرڈ) سی کے پرساد نے تمام معاملات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گو کہ وہ نہیں جانتے کہ ماضی میں ہوئی باتوں کی کیسے تصحیح کی جائے لیکن مستقبل کے لئے انہوں نے یقین دہانی کی کہ جو بھی مسلہ پی سی آئی کی نوٹس میں لایا جائے گا اس پر عمل کیا جائے گا۔ چیئرمین نے مشورہ دیا کہ کوئی بھی معاملہ ہو، ای میل کے ذریعے اُن کی نوٹس میں لایا جائے وہ اس معاملے کو سلجھانے کی بھر پور کوشش کریں گے۔