گول//جہاں ایک طرف سے آج اکیسویں صدی میں لوگ کمپیوٹر کے ذریعے سے ہر کام کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کی تگ و دومیں ہیں اور ہر کام کو آسان بنانے کے لئے کمپیوٹر کا استعمال ہو رہا ہے لیکن سب ڈویژن گول کے کئی ایسے علاقے ہیں جہاں ابھی بھی بنیادی سہولیات دستیاب نہیں ہیں ۔ہر آنے والے الیکشن میں عوام کے ساتھ بڑے بڑے وعدے کئے جاتے ہیں لیکن وہ وعدے سراب نظر آ رہے ہیں ۔ اسمبلی انتخابات2014ء میں لیڈران نے عوام کو سبز باغ دکھائے وہیں انتظامیہ اور محکمہ جات کی جانب سے علاقہ کو پس پشت ڈال دیا گیا ۔ یہاں ہم علاقہ ٹھٹھارکہ کی بات کریں گے جو ایک بہت ہی خوبصورت علاقہ ہے یہ علاقہ پیر کی گلی کی شکل جیسا ہے لیکن یہاںپر ابھی بھی بنیادی سہولیتیں دستیاب نہیں ہیں ۔ پانچ ،چھ سال قبل محکمہ پی ایم جی ایس وائی نے ایک سڑک کھودی تھی لیکن اُس کے بعد یہاں پر کسی نے نظر تک نہیں دی ۔ یہاں اس سڑک پر گاڑیوں کو تو دور انسانوں کو چلنا بھی دشوار ہے ۔ اگر چہ اس علاقہ کو سنگلدان ، کینٹھہ کے ساتھ سڑک کے ساتھ جوڑا گیا لیکن تمام سڑکیں خستہ ہیں ۔ اگر علاقہ کی بات کریں تو یہاں پر ہائر سکینڈری سکول بھی قائم ہے اور ایک پوسٹ آفس بھی ہے لیکن سڑکوں سے محروم یہ علاقہ وہی پرانے زمانے کی یادیں دلاتا ہے اور لوگ دور دور سے کاندھوں پر اُٹھا کر صبح شام سامان لانے جانے میں لگے رہتے ہیں ۔ وہیں علاقہ میں دیہی ترقی کی جانب سے چھوٹی چھوٹی پکڈنڈیاں بھی دکھائی نہیں دیتی ہیں ۔ محکمہ نے اُن ہی جگہوں پر تھوڑا تھوڑا کام کیا ہے جہاں پر انہیں کوئی ذاتی مسئلہ ہو۔ کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ چھ سات سال قبل محکمہ پی ایم جی ایس وائی نے سڑک کھودی لیکن واپس کسی نے نظر تک نہیں دی ۔ انہوں نے کہا کہ عوام آج بھی چار پائیوں پر بیماروں کوہسپتال لے جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر اگر کوئی شخص بیمار ہو جاتا ہے تو اکثر لوگ راستے میں ہی دم توڑ بیٹھتے ہیں ۔ زچہ خواتین بھی شدید پریشانیوں سے دوچار ہیں ۔ لوگوں کو پہلے ہی علاقوں سے ہجرت کرنی پڑتی ہے ۔ وہیں ساتھ ساتھ دوسرے محکمے بھی غائب ہیں ۔ یہاں پر اسکول میں اسٹاف کی کمی ، عمارت کی خستہ حالت اور کمروں کی کمی کی وجہ سے بچوں کو شدیدپریشانیوں کا سامنا ہے ۔ ساتھ ساتھ محکمہ دیہی ترقی کا بھی بہت کم رول ہے علاقہ میں ۔ محکمہ کی جانب سے چند ایک دو کام نظر آ رہے ہیں جبکہ اہم سڑکیں جن پر زیادہ آمد و رفت ہے اُن کی طرف محکمہ نے دیکھا تک نہیں ۔ وہیں بولنی ٹاپ کینٹھہ روڈ کی حالت بھی بہت ہی خستہ ہے یہاں پر لوگ کافی پریشان ہیں ۔ اگر چہ کئی مرتبہ ضلع ترقیاتی کمشنر رام بن اور ایم ایل اے گول ارناس اعجاز احمد خان کے درباروں میں بھی لوگوںنے سڑک و دیگر اہم مسائل اٹھائے لیکن یہاں پر صرف یقین دہانیاں ہی مل رہی ہیں زمینی سطح پر کچھ کام نہیں دکھائی دے رہا ہے ۔ پچھلے مہینے خود ممبر اسمبلی موصوف نے پی ایم جی ایس وائی کے ایکسن کو سخت لتاڑا تھا کہ سڑکوں کی حالت ابتر ہے ایک ہفتہ کے اندر اندر ان سڑکوں کو ٹھیک کرنے کے لئے کام شروع کیا جائے لیکن اُس کے بعد ابھی تک محکمہ نے ان سڑکوں کی طرف دیکھا تک نہیں اور اس طرح کی روایت ہر میٹنگ میں برقرار رہتی ہے جس سے لوگوں کا استحصال ہو رہا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ انتظامیہ اور سرکار کو چاہئے کہ ہر گائوں کو جوڑنے والی سڑک کی حالت کو بہتر بنایا جائے کیونکہ سڑک ایسی بنیادی سہولیت ہے جو باقی تمام سہولیتوں کو آسان بناتی ہے ۔