سرینگر//گیسو تراشی کے8مبینہ واقعے کے خلاف شہر کے کئی علاقوں بٹہ مالو،حبہ کدل،نواب بازار کے علاوہ گاندربل کنگن ،سمبل اور سوپورمیں بھی احتجاجی مظاہرے اور دھرنے ہوئے، جبکہ فورسز اور پولیس نے حبہ کدل میں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے انگیز ٹیر شلنگ کی۔ٹنگمرگ کے نصف درجن دیہات میں شبانہ احتجاج کے خلاف لوگ سڑکوں پر آگئے۔نامعلوم افراد کی طرف سے خواتین کی جبری بال تراشی کے نہ تھمنے والے سلسلے کے دوران شہر کے بٹہ مالو علاقے میں مبینہ بال تراشی کا واقعہ پیش آیا،جس کے دوران ایک دوشیزہ کی چوٹی کاٹی گئی۔ بٹہ مالو میں یہ پراسرار طریقے سے بال کاٹنے کا تیسرا واقعہ ہے۔واقعے کے خلاف لوگوں نے احتجاجی جلوس برا ٓمدکئے اور نعرہ بازی کی،جس کی وجہ سے ٹریفک کی آمدرفت بھی مسدود ہو کر رہ گئی۔مظاہرین بال تراشوں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اتوار کی شب کرفلی محلہ حبہ کدل میں اسی طرح کی پر اسرار واردات پیش آئی جہاں ایک خاتون کی چوٹی کاٹی گئی اور اسے بیہوشی کی حالت میں پایا گیا۔مقامی لوگوں کے مطابق مذکورہ خاتون پتھر یا اینٹ کے وار سے زخمی بھی ہوئی ہے اور وہ واقعہ کے بعد انتہائی خوف میں مبتلا ہے ۔منگل کی صبح واقعہ کی خبر پھیلتے ہی کرفلی محلہ، کرن نگر، شاہ محلہ، نواب بازار اور ملحقہ علاقوں میں سینکڑوں لوگوں نے جلوس نکالا اورحکام کے خلاف زوردار نعرے بازی کی۔ان میں زیادہ تر خواتین شامل تھیں جو چوٹی کاٹنے کے واقعات میں ملوث افراد کو فوری طور کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کررہی تھیں ۔مظاہرین نے حکومت کے خلاف اور اسلام و آزادی کے حق میں بھی نعرے بلند کئے۔خواتین کے سڑکوں پر آتے ہی دکانداروں نے اپنی دکانوں کے شٹرگرادئے جس دوران احتجاجی خواتین نے سڑکوں پر دھرنا دیکر گاڑیوں کی آمدورفت بھی مسدود کردی۔ اس دوران فورسز اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر ہونے کی ہدایت دی،تاہم مظاہرین نے احتجاج جاری رکھا،جس کے بعد انہیں منتشر کرنے کیلئے فورسز اور پولیس نے ٹیر گیس گولوں کی برسات کی،جس کا سلسلہ شام تک جاری۔مظاہرین نے پولیس پر سنگبازی کی۔اس دورانتحصیل کنگن کے ارہامہ گاندربل میں منگلوار کے روز ایک 16سالہ طالبہ علم کی چوٹی کاٹنے کا واقعات سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے پورے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوگیا ہے ۔نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق آرہامہ کی دو طالبہ کے بال کاٹے گئے جبکہ گلاب باغ میں شادی شدہ خاتون کے بال کاٹے گئے۔آرہامہ میں جامع مسجد کے قریب واقع ہلال احمد تیلی کے گھر میں نامعلوم افراد اس وقت داخل ہوا جب فجر کی اذان ہورہئی تھی اسی دوران دوسری منزل میں موجود کمرے میں ہلال احمد تیلی اور اسکی دو بیٹیاں سمیت دیگر افراد سوئے ہوئے تھے کہ نامعلوم افراد نے دسویں جماعت میں زیر تعلیم لڑکی (نام منحفی) کے بال کاٹے جس سے مزکورہ لڑکی جاگ گئی اور شور مچانے لگی جس سے کمرے میں موجود دیگر افراد جاگ گئے نامعلوم افراد نے دوسری منزل سے چھلانگ لگائی اور فرار ہوگیا۔دوسرے واقعہ میں آرہامہ کے مشتاق احمد چوہان کی 16 سالہ لڑکی ننھیال چونٹھ ولی وار نانا غفور احمد شیخ کے گھر میں تھی کہ نامعلوم نقاب پوش دن دھاڑے گھر میں داخل ہوگیا اور لڑکی پر بے ہوشی کی سپرے مارکر چوٹی کاٹ کر نو دو گیارہ ہوگیا۔پولیس نے دونوں واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے کاٹے گئے بال اپنی تحویل میں لے لئے۔ادھرگاندربل سے نامہ نگار ارشاد احمد نے مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گلاب باغ میں غلام حسن ڈار محلہ میں دریا الدین کے بیٹے رفاقت احمد ڈار کی اہلیہ صبع 9بجے گھر سے چند میٹر کی دوری پر واقع سبزی باڈی سے سبزی لانے گئی کہ تین نقاب پوش اچانک نمودار ہوگے اور خاتون پر سپرے مارنے کی کوشش کی جسے زبردست جدوجہد کے دوران خاتون نے ناکام بنا دیا جس کے جواب میں نقاب پوش افراد نے خاتون کی ناک پر گھونسہ ماردیا جس سے اس کی ناک سے خون بہنا شروع ہوگیا جس کے ساتھ ہی نقاب پوش افراد نے چوٹی کاٹ دی اور فرار ہوگئے۔خاتون کے چیخنے پر اس کی ساس اور مقامی لوگ جمع ہوگئے۔اس موقع پر مزکورہ خاتون کی ساس اہلیہ غلام حسن ڈار نے کہا کہ "جس وقت یہ واقع پیش آیا اس وقت علاقہ میں آرمی کی کیسپر گاڑی گشت کررہی تھی جس سے شک کی انگلی ان ہی کی طرف اشارہ کررہی تھی.اس واقعہ کے بعد مقامی لوگوں نے حضرت بل گاندربل شاہراہ پر دھرنا دیتے ہوئے" اصلی مجرموں کو پیش کرو "کے نحرے لگاتے ہوئے گھنٹوں احتجاج کیا،جس دوران وہاں سے پولیس کے اعلی افسران کی گاڑیوں کا قافلہ گزرا جسے روکنے کی کوشش کی گئی تاہم قافلہ نہ رکا جس کے خلاف مظاہرین نے گاڑیوں کے قافلہ پر پتھراؤ بازی بھی کی ۔ادھر نامہ نگار غلام محمد کے مطابق سوپور قصبہ کے مضافاتی گائوں گُر سیر میں منگل کی دوپہرایک بجے افروزہ زوجہ ظہور احمد کو رہائشی مکان کے رسوئی گھر میں بیہوشی کی حالت میں پایا گیا ۔اس کی چوٹی پر اسرار طور کاٹ دی گئی تھی۔ افروزہ کو فوری طور سب ڈسٹرکٹ اسپتال سوپور میں داخل کرایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ پمنگل کی صبح بھی انہیںشک گزار کہ آس پاس کوئی ہے،اور جب وہ کچن میں کھانا پکارہی تھی تو کسی شخص نے اسے بیہوش کردیا جس کے بعد اسے اسپتال میں ہوش آیا۔اس واقعہ کے فوراً بعد اگر چہ چیخ وپکار کے بیچ لوگ گھروں سے باہر آکر حملہ آور کو تلاش کرنے لگے لیکن انہیں اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔اس بارے میں پولیس کو بھی مطلع کردیا گیا ہے اور پولیس نے چھان بین شروع کردی ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں کسی بھی ردعمل ظاہر کرنے سے معذرت طاہر کی ،تاہم پولیس تھانہ تارشو کے ایس ایچ ائو نے بتایا کہ پولیس نے تحقیقات شروع کی ہے۔ عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ کے ونگی پورہ سمبل علاقے میں منگل کی دوپہر ایک27سالہ خاتون کی چوٹی کاٹ دی گئی۔خاتون کے اہل خانہ نے اسے غسل خانے میں بیہوش پایا اور اس کے بال کٹے ہوئے تھے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ کسی نامعلوم شخص نے غسل خانے کے اندر کچھ چھڑک کر اسے بیہوش کردیا اور بعد میں اس کی چوٹی کاٹ ڈالی۔مذکورہ خاتون کوبیہوشی کی حالت میں ہی کیمونٹی ہیلتھ سینٹر سمبل منتقل کیا گیا۔اس کے رشتہ داروں اور دیگر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ہیلتھ سینٹر کے احاطے میں احتجاج کیا جس دوران حکومت اور بھارت مخالف نعرے بازی کی گئی۔بعد میں پولیس کی ایک ٹیم بھی وہاں پہنچی اور معاملے کی نسبت تحقیقات شروع کردی۔ ٹنگمرگ کے درجن بھر کے قریب دیہات میں پیر اور منگل کی شب کو نامعلوم افراد نے ادھم مچاتے ہوئے رہاشی مکانوں کے دروازے اور کھڑکیاں کھٹکھٹاتے ہوئے لوگوں کو خوف زدہ کیا۔ ٹنگمرگ سے نامہ نگار مشتاق الحسن نے بتایا کہ نامعلوم افراد کو بھگانے کے لیے لوگ گھروں سے باہر آئے اور گیسو تراشوں کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے۔ قاضی پورہ وارہ پورہ، بدی پورہ روات پورہ،ہری اوٹنو،ھیر ،وانیلو ،گوٹلی پورہ مھاین میں گزشتہ رات گیارہ بجے کے اس پاس نامعلوم افراد کی جانب سے رہاشی مکانوں کے دروازے اور کھڑکیاں کھٹکھٹانے کے نتیجے میں لوگ خوف ودہشت میں مبتلاہوگیے جس سے ان دیہات میں لوگ خاصکر عورتوں میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ لوگوں کو باخبر کرنے کے لیے مساجدوں کے لوڈ اسپیکروں بھی استعمال کیے گئے اور رات بھر لوڈ اسپیکروں سے ہوشیار خبردار کے نعرے گونجنے رہیں ۔اس دوران چارورہ کے شیخ پورہ واتھورہ میں ایک دوشیزہ کے چوٹی کاٹنی کی اطلاع موصول ہوئی ہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق ایک16لڑکی بال تراشوں کی تازہ نشانہ بنی۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نامعلوم خاتون نے مذکورہ لڑکی کے منہ پر کسی سپرے کا چھرجائو کیا،جس کی وجہ وہ بے ہوش ہوئی،اور بعد میں اس کی چوٹی کاٹی گئی۔مقامی لوگوں نے اس واقعے کے خلاف احتجاج کیا،اور سرینگر چاڑورہ سڑک پر دھرنا دیکر گاڑیوں کی نقل وحمل بند کی،اور زور دار نعرہ بازی کی۔ادھر مقامی نجی اسکول کی طالبات نے وادی میں بال تراشی کے بڑھتے واقعات کے خلاف ریلی نکالی اور احتجاجی نعرے بلند کرتے ہوئے مجرموں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا۔ سرینگر کے مضافاتی علاقے راولپورہ میں مبینہ ایک لڑکی کی چوٹی کاٹنے کی کوشش کو ناکام بنادیا گیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ مجرموںنے ایک لڑکی کی چوٹی کاٹنے کی کوشش کی،تاہم اس نے وہ ناکام بنادیا ،جس کے بعد لوگ سڑکوں پر آئے،تاہم پولیس کی طرف سے واقعے سے متعلق تصدیق نہ ہوئی۔چاڑورہ کے گنگی پورہ ،چک پورہ میں منگل کی شام کو علاقے مین مبینہ طور پر بال تراشوں کی طرف سے2خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا،جس کے بعد اہل علاقہ سرکوں پر نکل آیا اور ان واقعات کے خلاف احتجاج کیا۔(مشمولات،غلام نبی رینہ،ارشاد احمد،مشتاق الحسن،غلام محمد،عازم جان)