’وزیر اعلیٰ کو اپنی ناکامیوں پر استعفیٰ پیش کرنا چاہئے ‘
اشفاق سعید
سرینگر // وادی میں خواتین کی پراسرار گیسو تراشی واقعات کے خلاف منگل کو نیشنل کانفرنس کی خواتین ونگ نے سرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے ریاستی وزیر اعلیٰ کو مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ بدھ کو نیشنل کانفرنس کی خواتین وینگ نے نوائے صبح سرینگر سے پولو ویو تک احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں گیسو تراشی کے واقعات سے نپٹنے اور خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں ریاستی سرکار مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ۔ایم ایل اے حبہ کدل شمیمہ فردوس کی قیادت میں ہونے والے اس احتجاج میں خواتین کارکنوںنے سرکار مخالف نعرہ بازی کی ’’خواتین کے بال کاٹنا بند کرو‘‘ نکمی سرکار ہائے ہائے،ملزموں کو گرفتار کرو کے فلک شکاف نعرے بھی بلند کئے گے ۔ احتجاج کو دیکھتے ہوئے پولیس کی ایک ٹیم بھی وہاں پہنچی جنہوں نے جلوس کو آگے بڑھنے سے روکا ۔شمیمہ فردوس نے اس دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ریاستی وزیر اعلیٰ کو استعفیٰ پیش کرنے کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سرکاروادی میں خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام کو سیکورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن وادی کی خواتین اپنے گھروں کے اندر بھی اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس سرکار میں خواتین اپنے گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے بند کر کے بھی اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہی ہے ۔لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ موجودہ سرکار خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے ۔شمیمہ فروس نے کہا کہ اگر ریاستی سرکار خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہے تو سرکار کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں اور ریاستی وزیر وزیر اعلیٰ کو اس ناکامی کیلئے مستعفی ہو جانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ماہ کے دوران وادی کے مختلف علاقوں میں متعدد خواتین کے بال کاٹے گئے اور ایسی خواتین اور لڑکیوں نے اپنے گھروالوں اور پولیس سے کہا کہ کچھ نامعلوم افراد نے اُن کے بال کچھ سپرے پھینک کر کاٹے ہیں ۔فردوس نے کہا کہ پولیس نے اگرچہ اس کیلئے ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی اور ساتھ میں ایسے افراد کو 6لاکھ روپے دینے کا علان کیا جو ایسے افراد کے خلاف پکی جانکاری دیں گے ، تاہم پولیس ابھی تک کوئی بھی سراغ نکالنے میں ناکام ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وادی میں کئی ایک جگہوں پر بے گناہوں کو پکڑ کر اُن کی مار پیٹ بھی کی جا رہی ہے ۔
سرکاری ایجنسیاں ہی ملوث:گیلانی
سرینگر//گیسوتراشی کی شر انگیز وارداتوں کو لیکر تشویش ظاہر کرتے ہوئے حریت(گ) چیرمین سید علی گیلانی نے کہا کہ اس بارے میں سماجی ویب سائٹز کے ذریعہ جو معلومات حاصل ہوتے ہیں ان سے یہی اخذ کیا جاسکتا ہے کہ فوج اور دیگر ایجنسیوں کے ذریعہ ہی ایسی شرمناک حرکت کروائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں کہیں بھی ایسے غیر اخلاقی واقعات رونما ہوتے ہیں اور مقامی لوگ خاص کر خواتین کی طرف سے اس شرانگیز وارداتوں کے خلاف احتجاج کیا جاتا ہے، مگر مقامی پولیس احتجاج کرنے والی خواتین پر بلاجواز ٹئیرگیس شلنگ کرتے ہیں، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے گاندربل، لولاب اور دیگر علاقوں میں بال اور دارڑھی کاٹنے کے واقعات کی بھی مذمت کی اور پلوامہ میں سنگ باری کے زد میں آئے کمسن بچہ کی صحت یابی کے لیے بھی دُعا کی اور اس واقع کو بدقسمتی سے تعبیر کیا۔دریں اثناء حریت(گ) چیرمین سید علی گیلانی نے تہاڑ جیل میں قید حریت راہنماؤں شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، پیر سیف اللہ، ایاز اکبر، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، نعیم احمد خان اور فاروق احمد ڈار اور دیگر کشمیری سیاسی قیدیوں کی بگڑتی صحت پر اپنی فکرمندی ظاہر کی اور کہا کہ اگر حریت قائدین کو جیل میں کوئی زک پہنچی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ معراج الدین کلوال جو کئی امراض میں مبتلا ہیں کو جیل میں ڈاکٹروں نے X-Rayکروانے کا مشورہ دیا، لیکن جیل انتظامیہ لیت ولعل سے کام لے رہی ہے جبکہ پیر سیف اللہ Brain Tumerمیں مبتلا ہیں، انہیں بھی Medical Checkupنہیں کروایا جاتا ہے جس سے اس کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا الطاف احمد شاہ بھی Diabatic & Blood Pressureکے مریض ہیں اور ایاز اکبر بھی کئی امراض میں مبتلا ہیں اور انہیں تمام سہولیات سے محروم رکھا جارہا ہے جو کہ بطور قیدی انہیں حق ہے۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی حکومت اپنی تحقیقاتی ایجنسی اور اپنے میڈیا کا سہارا لیکر یہاں کے اپنے گماشتوں کے ذریعہ حریت راہنما وںکی اغوا کاری کررہی ہے اور انہیں فرضی کیسوں میں پھنسا کر دہلی کے تہاڑ جیل میں قید رکھتے ہیں لیکن کشمیر کے اس مسلمہ حقیقت کو رتی برابر فرق نہیں پڑ سکتا ہے۔ ان قیدیوں کو اخلاقی مجرم افراد کے گھیراؤ میںرکھنا، جہاں وہ بلاوجہ کے خطرات کا شکار بن سکتے ہیں۔
کشمیریوں کو خوف زدہ کرنے کی کوشش:ملک
سرینگر//لبریشن فرنٹ کے محبوس چیئرمین محمد یاسین ملک نے کشمیر بھر میں تیزی کے ساتھ بڑھتے ہوئے گیسو تراشی کے واقعات اور اس معاملے میں حکمرانوں اور پولیس کی غفلت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بظاہران بزدلانہ حملوں کا مقصد کشمیریوں کے دلوں میں خوف پیدا کرکے ا نکی زندگیوں کو مزید تنگ طلب کرنا ہے لیکن ان بزدلانہ حملوں کے پیچھے کارفرما شیطانوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ کشمیریوں کو ایسے مذموم ہتھکنڈوں سے ڈرانا نا ممکن ہے ۔فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ پولیس اور فورسز جو پرامن مظاہروں اور مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال میں بہت تیز رفتاری کا مظاہرہ کرتی ہے اور جو کسی حملے کے وقوع پذیر ہونے سے قبل ہی اس میں شامل لوگوں، انکے مددگاروں اور ان کی تنظیموں کا بھی اعلان کردیتے ہیںنیز جو کمسن بچوں کو پتھر باز قرار دے کر جیلوں کی زینت بنانے میں انتہائی پھرتی کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں‘ آج کشمیری خواتین پر ہورہے حملوں‘ جو برق رفتاری کے ساتھ جا بجا پھیل چکے ہیں‘ پر بے بس اور بے نشان نظر آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے کئی دنوں کے اندر سیکڑوں واقعات ہوئے ہیں جن میں خواتین اور بچیوں کی چوٹیاں کاٹ ڈالی گئیں لیکن ان سبھی واقعات پر پولیس مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں لیکن اسی ضمن میں جب کچھ غلط معاملات پیش آئے تو پولیس پھرتی کے ساتھ ان کی تردید کرنے اور مجرمین کے بجائے عام لوگوں کو دھمکانے میں مصروف نظر آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین پر ہورہے یہ حملے اور گیسو تراشی کے مکروہ عمل میں تیزیاں دراصل کشمیریوں کو خوف زدہ کرنے، اور انکی زندگیوں کو مزید تنگ طلب کردینے کی سازش ہے لیکن یہ سازشیں کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونگی ۔ کشمیریوں سے اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کیلئے متحد رہنے اور عقل و فراست کے ساتھ دشمنوں کی ہر چال کو ناکام بنانے کی اپیل کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ ہمیں ہوشیار رہ کر دشمن کا مقابلہ کرنا ہے اور اس کام میں ہماری صفوں میں اتحاد و اتفاق انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن ہمیں اعصابی طور پر شکست دینا چاہتا ہے لیکن ہمیں اپنے اعصاب کو پختہ تر کرتے ہوئے علاقائی سطح پر نگرانی رکھتے ہوئے گیسو کاٹنے والے دشمنوں کو منہہ توڑ جواب دینا ہوگا لیکن ساتھ ہی ساتھ مجرموں اور معصوموں کے فرق کو بھی ملحوظ نظر رکھنا پڑے گا اور دیکھنا پڑے گا کہ کوئی معصوم ہمارے کسی عمل کی وجہ سے تکلیف سے دوچار نہ ہو اور ہم اللہ کے حضور مجرم نہ ٹھہریں۔درایں اثناء لبریشن فرنٹ نے شوپیان اور بارہمولہ میں شہید کئے گئے جوانوں شہید زاہد، شہید آصف ، شہید عرفان اور شہید خالد کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان شہداء کے لہو سے سینچی ہوئی تحریک کسی بھی صورت میں شکست پذیر نہیں ہوسکتی۔