بانڈی پورہ//شمالی کشمیر کے حاجن بانڈی پورہ میںجھڑپ کے دوران بھارتی فضایہ کے2 کمانڈوز اور لشکر طیبہ کے2 جنگجومارے گئے ۔ امکانی احتجاج کے پیش نظرانتظامیہ نے حاجن، نائد کھئے، اور سمبل کے متعدد علاقوں میںتعلیمی ادارے بند رکھے اور بانڈی پورہ ضلع میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ سروس کو معطل کیا گیا۔اس دوران ایک مقامی جنگجو کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے جس کے بعد حاجن میں پر تشدد مظاہرے بھی ہوئے۔ڈی آئی جی شمالی کشمیر کا کہنا ہے کہ مارے گئے جنگجو حاجن میں مقامی سرحدی حفاظتی فورس اہلکار محمد رمضان پرے کی ہلاکت کے علاوہ دیگر کئی جنگجویانہ کارروائیوں میں ملوث تھے۔
جھڑپ
حاجن کا نواحی علاقہ پری بل رکھ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اس وقت گولیوں کی گن گرج سے دہل اٹھا،جب فوج اور فورسز کے علاوہ ٹاسک فورس کے ساتھ عسکریت پسندوں کی دو بدو لڑائی شروع ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ فوج کی13آر آر اور سپیشل آپریشن گروپ نے حاجن کے پری بل علاقے کا اعلیٰ الصبح محاصرہ کرنے کی کوشش کی،جس کے دوران تلاشیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ جب فوج محاصرہ تنگ کر کے ایک مخصوص مکان کی طرف بڑ ھ رہی تھی،تو تاک میں بیٹھے جنگجوئوں نے خود کار ہتھیاروں سے فوج پر گولیاں چلائیں،جس کے دوران کئی اہلکار زخمی ہوئے،جن میں سے بعد میں انڈئن ائر فورس کے2کمانڈوز کارپول نیلیش نائین اور سارجنٹ ملند کھابر دم توڑ بیٹھے ۔اس دوران گائوں میں موجود جنگجو ئوں اور فوج وفورسز کے درمیان شدید جھڑپ شروع ہوئی جو مختصررہی ۔ طرفین کے مابین گولیوں کے تبادلے کے نتیجے میں پورا علاقہ لرز اٹھا جس دوران 2جنگجو جاں بحق ہوئے ،جن کا تعلق لشکر طیبہ سے ہے ۔ جاں بحق جنگجو ئوں میں سے ایک مقامی ہے ۔دونوں مہلوک جنگجوئوں کی شناخت ابو بکر عرف علی بابا اور نصر اللہ ولد نذیر احمد میر ساکن حاجن کے بطور ہوئی ۔
پولیس و فوجی تاثرات
پولیس نے کہا کہ مہلوک جنگجو حاجن میں مقامی بی ایس ایف اہلکار محمد رمضان پرے کی ہلاکت کے علاوہ دیگر کئی جنگجویانہ کارروائیوں میں ملوث تھے ۔پولیس نے مسلح تصادم کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ حاجن بانڈی پورہ کے پارہ بل علاقہ میں جنگجوئوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فوج کی13 راشٹریہ رائفلز، پیرا رجمنٹ ا سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ نے مذکورہ علاقہ میںبد ھ کی صبح 5 بجے مشترکہ تلاشی آپریشن شروع کیا۔پولیس نے بتایاجب سیکورٹی فورسز مذکورہ علاقہ میں ایک مخصوص جگہ کی جانب پیش قدمی کررہے تھے تو وہاں چھپے بیٹھے جنگجوئوں نے ان پر خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کی‘۔ جھڑپ میں انڈین ائر فورس کے دو اہلکار اور دو جنگجو مارے گئے ہیں۔ ایس ایس پی بانڈ ی پورہ شیخ زوالفقار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ تصادم میں لشکر طیبہ سے وابستہ دو جنگجوئوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ ائر فورس کے دو اہلکار بھی از جان ہو ئے ۔انہوں نے کہا ’’ائر فورس کے یہ گارڑ فوج کے ساتھ آپریشنل تجربے اور تربیت کیلئے کام کر رہے تھے‘‘۔
احتجاج و جنگجو کی تدفین
جھڑپ میں جاںبحق 2جنگجوئوں میں سے ایک مقامی جنگجو نصر اللہ ولد نذیر احمد ساکن حاجن کو بعد میں اسلام و آزادی کے نعروں کی گونج کے بیچ سپرد لحد کیا گیا۔قانونی لوازمات کے بعد جب نصراللہ میر عرف انا کی میت اسکے گھر لائی گئی تو وہاں کہرام مچ گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں لوگ جمع ہوئے اور انہوں نے نعرے بازی شروع کی۔بعد میں ایک کھلی جگہ پر انکی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ نماز جنازہ اور تجہیز و تکفین میںمزاحتمی کارکنوں، خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں لوگ شریک ہوئے ۔ جاں بحق جنگجو کی نماز جنازہ حاجن چوک میں اداکی گئی ۔ مرد وزن اور بچوں کی ایک خاصی تعداد نے جلوس کی صورت میں جاں بحق جنگجو کی میت کو آبائی قبرستان تک پہنچایا ،جہاں اُسے پُر نم آنکھوں کے ساتھ سپرد لحد کیا گیا ۔۔تاہم پولیس نے جھڑپ میں مارے گئے غیر مقامی جنگجو نوجوان کی نعش مقامی لوگوں کے سپرد نہیں کی۔نماز جنازہ کے بعد بھی حاجن کے کئی مقامات پر نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے جلوس نکال کر آزادی کے حق میں نعرے بازی کی ۔اس دوران حاجن میں مکمل ہڑتال بھی رہی جسکی وجہ سے یہاں معمولات ِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ۔نماز جنازہ کے بعد حاجن چوک میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جم کر جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران پتھرائو اور شلنگ ہوئی۔
اسکول اور موبائل سروس بند
جھڑ پ میں جنگجوئوں کی ہلاکت کی خبر پھیلنے کے بعد مظاہروں کو روکنے کے لئے حاجن کے کئی علاقوں میں سخت ترین بندشیں عائد کی گئیں۔انتظامیہ نے حاجن، نائد کھئے، اور سمبل کے متعدد علاقوں میں احتیاطی اقدام کے طور پر تمام تعلیمی ادارے بند رکھے۔ بانڈی پورہ ضلع میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ سروس کلی طور پر معطل کرادی گئی۔ ضلع بھر میں احتجاجی مظاہروں کے خد شات کے پیش نظر موبائیل انٹر نیٹ خد مات معطل کردی گئیں اور تعلیمی اداروں کو بند رکھا گیا ۔