سرینگر//صنف نازک کی موئے تراشی کے خلاف شہر دوبارہ ابل پڑا جبکہ طلاب،وکلاء ،مین اسٹریم سیاسی کارکنوںور عام شہریوں نے جلوس برآمد کرتے ہوئے مبینہ چوٹیاں کاٹنے کے پیچھے نامعلوم چہروں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا۔بٹہ مالو اور صورہ میں سنگبازی و ٹیر گیس شلنگ کے واقعات بھی رونما ہوئے جبکہ چرار شریف قصبہ میں ہڑتال رہی۔ سرینگر کے بٹہ مالو علاقے میں اس وقت افراتفری کا ماحول پیدا ہوااور بازار بند ہوئے،جب علاقے میں خاتون کی مبینہ چوٹی کاٹنے کے تازہ واقعہ کے خلاف لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے ملوث افراد کو بچانے کا الزام عائد کیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق احتجاجی مظاہرین نے نعرہ بازی کرتے ہوئے جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی،تاہم پولیس نے انکی کوشش ناکام بنائی۔ احتجاجی مظاہرین نے اس موقعہ پر سنگباری کی،جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس اور فورسز نے ٹیر گیس کے کچھ گولے داغے۔پولیس نے مظاہرین کا تعاقب کیا،اور انہیں منتشر کیا۔اس دوران نواحی بازار بند ہوئے اور مکمل ہڑتال ہوئی،جس کی وجہ سے علاقے میں تنائو کی سی صورتحال پیدا ہوئی۔ادھر صورہ علاقے میں ایک اور خاتون کی چوٹی کاٹنے کی مبینہ کوشش کو ناکام بنانے کے بعد علاقے میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے لوگوں نے نعرہ بازی کی۔ عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نے فورسز اور پولیس پر سنگباری کی،جبکہ پولیس نے جوابی کارروائی کی۔ادھر شہر کے گوگجی باغ میں قائم گورنمنٹ پالی ٹیکنک کالج کے طلاب نے مبینہ چوٹی کاٹنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جلوس برآمد کیا۔احتجاجی طلاب نے ہاتھوں میںبینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،اور انہوں نے بال تراشوں کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔مظاہرین نے بینروں پر’’ بال تراشی کو بند کرئو ‘کی تحریر درج تھی۔احتجاجی طلاب بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوئے۔وکلاء نے بھی بدھ کو مبینہ بال تراشی کے خلاف احتجاجی مظاہرے برآمد کرتے ہوئے ان واقعات کو سازش سے تعبیر کیا۔ درجنوں وکلاء ریاستی ہائی کورٹ کے باہر جمع ہوئے اور لالچوک تک احتجاجی ریلی برآمد کی۔احتجاجی وکلاء کی قیادت بار صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم کر رہے تھے،جبکہ وکلاء نے ہاتھوں میںبینر اور پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے۔وکلاء نے لالچوک کے گھنٹہ گھر کے نزدیک کچھ دیر کیلئے دھرنا دیا۔ بار صدر نے اس موقعہ پر کہا کہ فوری طور پر بال تراشی کا سلسلہ بند کیا جانا چاہے،اور کشمیری خواتین میں جو خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا گیااس صورتحال کا بھی خاتمہ ہو۔وکلاء بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوئے۔اس دوران نیشنل کانفرنس کی یوتھ ونگ نے بھی خواتین کی مبینہ گیسو تراشی کے خلاف لالچوک میں احتجاج کیا۔یوتھ صدر سلمان ساگر کی قیادت میں نیشنل کانفرنس یوتھ ونگ کے کارکنوں نے پارٹی ہیڈ کواٹر نوائے صبح کمپلیکس سے لالچوک تک ریلی برآمد کی،جس کے دوران بال تراشوں کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ادھر وسطی ضلع بڈگام کے چرار شریف میں بدھ کو گیسو تراشی کے مبینہ واقعات کے خلاف ہڑتال کی گئی،جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہور رہ گئی۔ہڑتال کے دوران تمام دکان،تجارتی و کارباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند رہے ،جبکہ ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی متاثررہی۔ چرار شریف کے نوہر علاقے میں گزشتہ روز بال تراشوں کی موجودگی کی افواہوں کے بعد قصبہ میں ہڑتال کرنے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔
اوڑی اور صفا پورہ واقعات
گاندربل میں3غیر ریاستی مہمانوں کی ہڈیاں توڑی گئیں
ظفر اقبال+ ارشاد احمد
اوڑی+ گاندربل//اوڑی میں فوج اور پولیس کے سائے میں چوٹی کا ٹنے کی ایک اور واردات رونما ہوئی جبکہ گاندربل میں شبہ کے باعث3غیر ریاستی مہمانوں کو لہو لہان کیا گیا۔سر ینگر مظفر آبادروڑ پر واقعہ گائوںبانڈی میں 10 اور11 اکتوبر کی درمیانی رات نا معلوم افراد نے ایک گھر میں گھس کر ایک 18سالہ لڑکی کی چوٹی کاٹ کر فرار ہو گئے ۔لڑکی کی ماں راشدہ بیگم کے مطابق ان کی بیٹی رات کو انکے ساتھ کمرے میں سوئی تھی اور تقریباًاڈھائی بجیـــ ان کی بیٹی واش روم کے لئے گی تھی جس دوران اوپری منزل سے دوافراد سیڑیوں سے نیچے آئے اور چوٹی کاٹ کر فرار ہو گئے۔راشدہ نے بتایا کہ ان کے مکان کی دوسری منزل ابھی زیر تعمیر ہے اور وہ پہلی منزل میں سوئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ اگر چہ اسکی بیٹی نے ان سے بچنے کی کوشش کی تھی مگر ان میں سے ایک شخص نے اس کا منہ بند کیا اور دوسرے نے چوٹی کاٹ لی۔اس واقعہ کے بعد مذکورہ لڑکی بیہوش تو نہیں ہوئی مگر الٹی آنی شروع ہوئی۔اسکے بعد گھر کے دوسرے ا فراد بھی اپنے کمروں سے باہر آگئے اوردوسری منزل پر گئے تو سڑک پر ایک فوجی گاڑی کھڑی تھی ۔اہل خانہ نے انہیں پوچھا کہ انہوں نے کسی کو تو نہیں دیکھا تو انہوں نے لا علمی کا اظہار کیا۔گاوں کے نمبردار ہری کرشن نے بتایا کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے،اور اگر پولیس اور فوج ان کی مائوں بہنوں کے تحفظ کرنے میں ناکام ہے تو پھر ہم اپنے لائسنس والے ذاتی بندوقوں کا استعمال کریں گے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ جائے واقعہ کے کچھ ہی قدم کی دوری پر ایک بڑا فوجی کیمپ اور پولیس چوکی موجود ہے۔ ادھرگاندربل سے ملحقہ علاقہ شالہ بگ میں منگل رات دیر گئے دہلی اور ہریانہ سے آئے ہوئے تین افراد کی شبہ میں زبردست مارپیٹ کرکے ان کی ہڈی پسلی توڑی گئی ،ساتھ ہی جس گاڑی میں وہ سوار تھے وہ بھی تباہ کی گئی۔دودھرہامہ گاندربل کے مقامی شہری اعجاز احمد شاہ کی اہلیہ بیرون ریاست سے تعلق رکھتی ہے جس کے کچھ رشتہ دار گھومنے کی خاطر گلمرگ گئے تھے۔وہ واپسی پر شادی پورہ سے آتے ہوئے راستہ بدل کر شالہ بگ کی جانب نکل گئے جہاں لوگوں نے ہریانہ کی نمبر HR26BA_5291 گاڑی دیکھ کر اس میں سوار افراد کو بال کاٹنے والے سمجھ کر گاڑی سے باہر نکال لیا اور مشتعل بھیڑ نے زبردست مارپیٹ کرکے تینوں افراد کی ہڈی پسلی توڑ ڈالی ،ساتھ ہی جس گاڑی میں سوار تھے اسے بھی نقصان پہنچایا۔اس موقع پر پولیس نے پہنچ کر تینوں افراد کو اپنی تحویل میں لیا جن کی شناخت محمد عدنان خان،محمد عاصم چوہدری ساکنان ہریانہ اورمحمد افروز چوہدری ساکن دہلی کے طور پر ہوئی۔تینوں زخمی افراد برزلہ میں زیر علاج ہیں۔پولیس نے معاملے کی نسبت کیس زیر نمبر 45/2017 درج کرکے اس میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کی جب کوشش کی تو شالہ بگ میںپولیس پر پتھراؤ کیا گیا جس کے جواب میں پولیس نے لاٹھی چارج اور شلنگ کی جس سے ایک خاتون سمیت کئی افراد زخمی ہوگئے۔اس موقع پرپولیس نے 8 افراد کو حراست میں لے لیا۔جس کے خلاف سینکڑوں خواتین نے منی سیکٹریٹ گاندربل کو جانے والی سڑک پر دھرنا دیتے ہوئے گرفتار کئے گئے افراد کی رہائی کی مانگ کی ۔اس دوران نماز مغرب کے بعد ساڑھے سات بجے برکاتی محلہ صفاپورہ میں عینی شاہدین کے مطابق نامعلوم نقاب پوش افراد نے ایک 18 سالہ لڑکی کی چوٹی اس وقت کاٹی جب وہ گھر میں دوسری منزل پر موجود تھی۔لڑکی پر پہلے بے ہوشی کا سپرے پھینکا گیا۔گھر والوں کو جب بال کاٹنے کا پتہ چلا تو انہوں نے شور و غل مچایا جس سے اس پاس کے لوگ جمع ہوگئے اور احتجاج کرنے لگے ۔اس دوران وہاں سے ضلع بانڈی پورہ کے اعلیٰ پولیس حکام کی گاڑیوں کا قافلہ گزرا جنہوں نے احتجاج کررہے لوگوں پر آنسو گیس کا شل پھینکا جس کے جواب میں لوگوں نے پتھراؤ کیا جواباً پولیس نے ہوائی فائرنگ اور شلنگ کا سہارا لیکر وہاں سے نکلنے کا راستہ بنایا۔