سرینگر// بنت کشمیر کی جبری گیسو تراشی کے خلاف طلاب نے کشمیر یونیورسٹی اور سینٹرل یونیورسٹی میں احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔ اسکے علاوہ مائسمہ، بٹہ مالو،رعناواری،پالہ پورہ نور باغ،نوگام،عیدگاہ ،بژھ پور ہ اورپریس کالونی کے علاوہ گاندربل سمیت کئی جگہوں پرمظاہرے کئے گئے۔ بٹہ مالو میں سنگباری اور شلنگ کے واقعات بھی رونما ہوئے۔اس دوران وادی میں تعلیمی ادارے درس و تدریس کیلئے مقفل رہے۔ کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلاب جمعرات کو یونیورسٹی احاطے میں جمع ہوئے جہاں انہوں نے احتجاجی مارچ کیا ،تاہم وہ جامع کشمیر کے احاطے سے باہر نہیں آئے۔ پولیس نے پہلے ہی تمام مرکزی در وازوں کو سیل کردیا تھا ۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے اگر چہ جمعرات کو یونیورسٹی میں درس و تدریس معطل کرنے کا اعلان کیا تھا،تاہم یونیورسٹی کے ایم اے بائز ہوسٹل،حبہ خاتون گرلز ہوسٹل،رابعہ بصری گرلز ہوسٹل،قرت العین گرلز ہوسٹل اور غنی کشمیری اسکالرس ہوسٹل میں زیر رہائش طلاب نیاحاطے میں جمع ہوکر احتجاج کیا۔ طلاب نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ۔ احتجاجی طلاب نے مانگ کی کہ فوری طور پر شر انگیز سر گرمیوں میں ملوث افراد کی نشاندہی کی جائے اور اُنہیں قرار واقعی سزا دی جائے ۔ادھر نوگام میں قائم سینٹرل یونیورسٹی کیمپس میں بھی زیر تعلیم طلاب جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔احتجاجی طلباء نے نعرہ بازی بھی کی، انہوں نے بھی بینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے۔مومن آ باد بٹہ مالو علاقے میں اس وقت بازار بند ہوئے،جب علاقے میں خاتون کی مبینہ چوٹی کاٹنے کے تازہ واقعہ کے خلاف لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے ملوث افراد کو بچانے کا الزام عائد کیا۔ احتجاجی مظاہرین نے نعرہ بازی کرتے ہوئے جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی۔اس موقعہ پر مظاہرین اور فورسز اہلکاروں میں جھڑپیں بھی ہوئیں،جس کے دوران شلنگ اور سنگباری کے واقعات بھی پیش آئے۔علاقے میں تنائو کی سی صورتحال دن بھر جاری رہی۔مائسمہ میں بھی خواتین نے مبینہ بال تراشی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔احتجاجی خواتین بڈشاہ چوک تک پہنچ گئیں اور دھرنا دیا،جس کی وجہ سے کچھ وقفہ کیلئے ٹرانسپورت کے نقل و حمل میں خلل پڑ ا۔ بنہ گام نوگام میں لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے جلوس برآمد کیا۔ مظاہر ین نے ہاتھوں میںبینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے۔ بینروں پر’’بال تراشی کو بند کرئو‘کی تحریر درج تھی۔مظاہرین نے نوگام روڑ پر بھی دھرنا دیا،جس کی وجہ سے کچھ وقفے کیلئے اس شاہراہ پر گاڑیوں کی نقل و حمل بند ہوئی۔ ادھر وانگن پورہ عید گاہ میں بھی مبینہ طور پر ایک خاتون کی مبینہ چوٹی کاٹنے کے خلاف لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی، جبکہ ملوث افراد کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا۔پالہ پورہ عید گاہ میں بھی ایک لڑکی کی مبینہ گیسو تراشی کے خلاف لوگ سڑکوں پر آئے اور احتجاج کرتے ہوئے نعرے بلند کئے۔ سعدہ پورہ رعناواری میں بھی خواتین نے احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی اور دھرنا دیکر گاڑیوں کی نقل و حمل روک دی،تاہم بعد میں وہ پرامن طور پر منتشر ہوئیں۔ مظاہرین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دوران شب نامعلوم افراد نے انکے گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے کھٹکھٹائے اور اہل بستی کو خوف میں مبتلا کیا۔عمر ہیر بژھ پورہ میں کسی خاتون کی چوٹی کاٹے جانے کی افواہ پھیلتے ہی مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ مقامی لوگوں کے مطابق عثمان آباد عمرہیر میں لوگوں نے موٹر سائیکل پر سوارتین افرادمشتبہ حالت میں گھومتے پھرتے پایا۔ جب لوگوں نے ان سے پوچھ تاچھ کرنے کی کوشش کی تو وہ کسی طرح رفو چکر ہوگئے۔ اس کے بعد یہاں افواہ پھیل گئی کہ کسی خاتون کی چوٹی کاٹی گئی ہے۔ اس پر مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ دریں اثناء کشمیر سینٹر فار سوشل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹیڈیز کی چیئر پرسن حمیدہ نعیم کو خانہ نظر بند رکھا گیا ۔مذکورہ سیول سوسائٹی گروپ نے پر تاپ پارک میں بال تراشی کے بڑھتے واقعات کے خلاف احتجاجی دھرنے کی کال دی تھی ۔حمیدہ نعیم نے فیس بک پر پوسٹ کر تے ہوئے کہا ہے کہ اُنہیں صبح11بجے خانہ نظر رکھا گیا تاکہ وہ تاپ پارک میں احتجاجی دھرنے میں شریک نہ ہوسکے ۔ سہ پہر3بجے کشمیر سینٹر فار سوشل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹیڈئیز نے پر تاپ پارک سرینگر میں احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا تھا،جس کے دوران معروف صنعت کار شکیل قلندر،کالم نگار ڈاکٹر جاوید اقبال،سماجی کارکن و معروف شاعر ظریف احمد ظریف،تاجر لیڈر اعجاز احمد شاردار اور دیگر لوگوں نے شرکت کی۔سید علی گیلانی، میر واعظ عمرفاروق اور محمد یٰسین ملک پر مشتمل مشترکہ قیادت نے جمعرات کو طلبا سے احتجاج کرنے کی اپیل کی تھی، جس کے پیش نظر حکام نے تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کی ہدایات دی تھیں۔ تاہم کشمیر یونیوسٹی میں اگرچہ حکومتی ہدایات کے مطابق درسی سرگرمیاں معطل رہیں البتہ طے شدہ امتحانات منعقد ہوئے۔ادھر سرینگر پولیس نے بٹہ مالو میں خواتین کی گیسو تراشی کی مبینہ افواہ پھیلانے والے نصف درجن افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔پولیس بیان میں کہا گیا’’یہ نوجوان مبینہ گیسو تراشی کے واقعات کا فائدہ اٹھا کر عوام کو مشتعل کر کے احتجاج اور نوجوانوں کو بٹہ مالو علاقے میں تعینات فورسز اہلکاروں پر سنگباری کرنے کیلئے حوصلہ افزائی کر رہے تھے۔پولیس نے کہا کہ ان نوجوانوں کا اصل مقصد افواہیں پھیلا کر وادی میں خرمن امن میں رخنہ ڈالنا تھا،تاکہ لوگ سرکار کے خلاف احتجاج کریں۔پولیس بیان میں کہا گیا ’’ گیسو تراشی کی افواہوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پولیس نے بٹہ مالو علاقے میں6 افواہ بازوں کو حراست میں لیا ‘‘۔