سرینگر// گیسو تراشی کے واقعات میں ملوث افراد کا پتہ لگانے کیلئے سیکورٹی اداروں نے مزید دو کیسوں کے نمونے فارنسک سائنس لیبارٹری سرینگر بھیج دیا ہے تاہم کانفرنس کی وجہ سے ابھی تک مذکورہ کیسوں پر تحقیق کا سلسلہ شروع نہیں ہوا ہے۔پولیس کے صوبائی سربراہ کا کہنا ہے کہ کشمیر میں کسی بھی متاثر خاتون نے کٹے ہوئے بال پولیس کے پاس پیش نہیں کئے ہیں اور اسلئے پولیس نے متاثر ہ خواتین کے خون کے نمونے اور کٹے ہوئے بال اپنی تحول میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع سے کشمیر عظمیٰ کو معلوم ہوا ہے کہ گیسو تراشی کے واقعات کی تحقیقی کیلئے پولیس نے مزید دو متاثرین کے بالوں کو فارنسک سائنس لیبارٹری سرنگر بھیج دیا ہے تاہم ریاستی سطح کی کانفرنس کے انعقاد کی وجہ سے پچھلے چند دنوں سے تحقیقات کا سلسلہ رک گیا تھا تاہم جمعہ کو نئے کیسوں کی تحقیقات کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ پولیس کے صوبائی سربراہ منیر احمد خان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ابتک کسی بھی خاتون نے کٹے ہوئے بال تحقیقات کیلئے پیش نہیں کئے ہیں اور اب پولیس نے گیسو تراشی کا واقع پیش آنے کے فوراًبعد کٹے ہوئے بالوں اور متاثرہ خاتون کے خون کے نمونے لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے اس کو بھوت اور جن کا معاملہ بنا رکھا ہے اور اسلئے اب اس معاملے کی میڈیکل تحقیقات کرانا لازمی بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں صرف ایک واقعے میں متاثرہ خاتون نے بالوں کے نمونے پولیس کے حوالے کئے ہیں جس میں نوکرانی نے مالکن کے بال کاٹ لئے تھے۔